بولیویا: بس کھائی میں گرنے سے 30 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بولیویا کے جنوبی شہر یوکلا میں مسافر بس کھائی میں جاگری جس کے نیتجے میں 30 افراد جاں بحق ہوگئے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق حادثہ جنوبی شہر یوکلا میں پیش آیا، بس ڈرائیور سفر کے دوران کنٹرول کھو بیٹھا، جس کے باعث بس ایک چٹان سے تقریباً 800 میٹر نیچے گر گئی جس کے نیتجے میں حادثے میں 30 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ زخمیوں میں سے 4 کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ممکن ہے مسافر بس کی رفتار بہت تیز تھی جس کی وجہ سے یہ افسوس ناک حادثہ پیش آیا۔
دوسری جانب رپورٹ کے مطابق جس جگہ بس حادثہ پیش آیا وہاں کی سڑک انتہائی خراب اور خستہ حالت تھی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔