بلدیاتی انتخابات کرانے میں مسلسل تاخیر،الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب حکومت کو بلدیاتی الیکشن کرانے میں بار بار تاخیر پر نوٹس جاری کردیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے چیف سیکریٹری پنجاب اور سیکریٹری بلدیات کو جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے کئی اقدامات کیے، باربار پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے لیے اجلاس کیے اور یاد دہانی کرائی گئی لیکن تاحال معلوم نہیں ہے پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے کیا اقدامات کیے؟
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی قانون 4 مرتبہ تبدیل ہوا الیکشن کمیشن نے 3 مرتبہ حلقہ بندیاں کرائیں، پنجاب حکومت کی درخواست پرپنجاب لوکل گورنمنٹ قانون کومکمل کرنےکے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا گیا، الیکشن کمیشن کو یونین کونسل کی حلقہ بندیاں بھی روکنا پڑیں۔
الیکشن کمیشن کے نوٹس کے مطابق پنجاب حکومت کوکہا تھا ایک ماہ میں قانون سازی مکمل کرے مزید توسیع نہیں دی جائے گی، پنجاب حکومت نے پنجاب بلدیاتی حکومت قانون الیکشن کمیشن سے 26 دسمبر کو شیئرکیا، الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کو 23 جنوری کو اپنا فیڈ بیک بھجوا دیا لیکن ابھی تک پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومت قانون سازی کے لیےکوئی اقدامات نہیں کیے اور نہ ہی پنجاب حکومت نے الیکشن کرانے کے لیے کوئی اقدامات کیے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کا معاملہ سماعت کے لیے مقرر کردیا اور 26 فروری صبح 10 بجے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن نے پنجاب پنجاب میں بلدیاتی بلدیاتی انتخابات پنجاب حکومت کو پنجاب حکومت نے کے لیے
پڑھیں:
عراق انتخابات: شیاع السودانی کی زیر قیادت اتحاد نے بازی مار لی
عراق کے آزاد اعلیٰ انتخابی کمیشن نے بدھ کو اعلان کیا کہ حالیہ پارلیمانی انتخابات میں وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کی زیر قیادت اتحاد نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔ کمیشن کے مطابق، السودانی کے اتحاد نے منگل کے دن ہونے والے انتخابات میں 13.17 لاکھ ووٹ حاصل کیے۔
“رائٹرز “کی رپورٹ کے مطابق، دو انتخابی کمیشن کے اہلکاروں نے بتایا کہ شیاع السودانی نے انتخابات میں پہلے نمبر پر جگہ بنائی ہے۔ یہ السودانی کا دوسرا دور حکومت ہوگا۔
تاہم، بہت سے نوجوان ووٹرز ان انتخابات کو بس ایک ایسا موقع سمجھتے ہیں جس میں موجودہ سیاسی جماعتیں عراق کے تیل کا پیسہ آپس میں تقسیم کرنے کے لیے میدان میں ہیں۔
اپنے بیان میں السودانی نے خود کو ایسے رہنما کے طور پر پیش کیا جو کئی سالوں کی سیاسی غیر یقینی صورتحال کے بعد عراق کو کامیابی کی راہ پر لے جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وہ روایتی پارٹیوں کے اثر سے آگے بڑھ چکے ہیں۔
عراق کی 329 رکنی پارلیمنٹ میں کوئی بھی جماعت اکیلے حکومت بنانے کے لیے اکثریت حاصل نہیں کر سکی، اس لیے حکومت بنانے کے لیے جماعتیں دوسرے گروپوں کے ساتھ اتحاد کرتی ہیں، جو اکثر کئی مہینوں کا پیچیدہ عمل ہوتا ہے۔
انتخابی کمیشن نے بتایا کہ انتخابات میں کل ووٹر ٹرن آؤٹ 56.11 فیصد رہا، جو سیاسی نظام پر عوام کے اعتماد کی بحالی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ابتدائی نتائج کے اعلان کے بعد السودانی نے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا، ”ووٹرز کی یہ شرکت ایک اور کامیابی کا ثبوت ہے، جس سے سیاسی نظام میں اعتماد کی بحالی ظاہر ہوتی ہے۔“
ماہرین کے مطابق، اس الیکشن کے نتائج عراق میں سیاسی اتحاد اور حکومت سازی کے عمل کو اہم چیلنجز کا سامنا دیں گے، کیونکہ کسی ایک پارٹی کے لیے مکمل اکثریت حاصل کرنا ممکن نہیں ہے، اور نئے اتحاد قائم کرنے کے لیے کئی مہینوں کی مذاکراتی حکمت عملی درکار ہوگی۔