کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی) منصوبے کے لیے یونیورسٹی روڈ پر شہریوں کے آمد ورفت اور سڑک عبور کرنے کے لیے بنائے گئے کروڑوں روپے مالیت کے 4 (پیڈسٹیرین برج) بالائی گزر گاہ کو ختم کردیا گیا، علاقہ مکینوں اور طلباءکو سڑک عبور (کراس) کرنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی) منصوبے کے درمیان آنے والے 4 (پیڈسٹیرین برج) بالائی گزر گاہوں کو شہریوں کے آمد ورفت اور سڑک عبور کرنے کے لیے مکمل طور پرختم کردیا گیا ہے،

یونیورسٹی روڈ پر محکمہ موسمیات ،کراچی یونیورسٹی سلور جوبلی گیٹ،وفاقی اردو یونیورسٹی سائنس کیمپس اور ایکسپو سینٹر حسن اسکوئر کی بالائی گزرگاہوں کو ختم کردیا گیا ہے۔ بالائی گزر گاہ ختم کرنے سے سڑک کراس کرنے والے طلباءکی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے خصوصاً کراچی یونیورسٹی اور وفاقی اردو یونیورسٹی کے سامنے لگے بیڈسٹل برج کو ختم کرنے کی وجہ سے طلباءیونیورسٹی جانے کے لیے اپنی جان پر کھیل کر سڑک عبور کرنے پر مجبور ہیں جبکہ ریڈ لائن منصوبے کے درمیان والی سڑک پر بڑے بڑے کنکریٹ بلاکس اور لوہے کے اینگل لگا کر سڑک کو آنے اور جانے کے لیے بند کیا ہوا ہے۔ جس سے طلباءاور گردونواح میں رہنے والوں کو طویل مسافت کے بعد سڑک عبورکرنا پڑتا ہے۔

بعض (پیڈسٹیرین برج) بالائی گزرگاہوں کو گیس ویلڈنگ سے کاٹ کر ادھورا چھوڑ دیا گیا ہے اس پرکوئی نشاندھی نہیں کی گئی ہے کے بالائی گزرہ کو ختم کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے یونیورسٹی روڈ کے اطراف میں رہنے والے رہائشی اور طلباءروزانہ اذیت ناک صورتحال سے دوچار ہورہے ہیں،

اس حوالے سے یونیورسٹی کے اطراف رہنے والے شہریوں نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریڈلائن منصوبہ ساڑھے 3سال سے ہمارے لیے عذاب بنا ہوا ہے ۔آئے روز یونیورسٹی روڈ پر حادثات رہنما ہوتے رہتے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ،

شہر میں ترقیا تی منصوبے شہریوں کے فائدے کے لیے بنائے جاتے ہیں لیکن یہ ریڈ لائن منصوبہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہماری پریشانی میں اضافہ کررہا ہے، یونیورسٹی روڈ کا برا حال کرنے کے بعد تعمیرات کے نام پر یونیورسٹی روڈ پر لگے پیڈسٹیرین برج بالائی گزر گاہ کو اچانک سے ختم کردیا ہے۔

شہریوں کا کہنا تھا کہ ہم علاقہ مکینوں اور یونیورسٹی میں پڑھنے والے طلبہ و طالبات کو روزانہ سڑک عبور کرنے میں بہت زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے کروڑوں روپے کی لاگت سے4 سال قبل اس بالائی گزر گاہ کو بنایا تھا اگر اسے ختم ہی کرنا تھا تواس پرہمارے کروڑوں روپے خرچ کرنے کی کیا ضرورت تھی،

علاقہ مکینوںکا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی روڈکی مرکزی سڑک پر پیدل چلنے والوں کیلئے بنائے گئے (پیڈسٹیرین برج) کو ختم کرنے سے مرکزی سڑک ہم شہریوں کی زندگیوں کیلئے خطرہ بن گیا ہے۔

مرکزی سڑک پر لگے پیڈسٹرین برج کو ہٹانے سے کسی بھی وقت کوئی سنگین نوعیت کا حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔ کراچی یونیورسٹی کے مرکزی دروازے کے قریب لگے بالائی گرزگاہ کو طلباءیونیورسٹی روڈ کے دو طرفہ مرکزی سڑک کو عبور کرنے کیلئے استعمال کرتے تھے۔

(پیڈسٹیرین برج) بالائی گزر گاہ کو ختم کرنے سے خصوصاََ معصوم بچوں کے ساتھ خواتین کا سڑک عبور کرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے،یونیورسٹی روڈ کراچی کی مصروف ترین شاہراہ ہے اس سڑک پر ٹریفک کی روانی بہت زیادہ رہتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یونیورسٹی روڈ پر ختم کردیا گیا سڑک عبور کرنے کروڑوں روپے مرکزی سڑک ریڈ لائن کے لیے سڑک پر گیا ہے کو ختم

پڑھیں:

سسرالیوں نے خاتون کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں فروخت کردیا

بھارت میں شوہر اور بیٹے کی موت کے بعد سسرال والوں نے بیوہ کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں فروخت کردیا۔
مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والی متاثرہ خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ مجھے خریدنے والے شخص نے شادی کے نام پر دو سال تک جسمانی اور ذہنی استحصال کیا اور پھر مجھے بے سہارا چھوڑ دیا۔
خاتون کے مطابق دو سال قبل بہنوئی، ساس، سسر اور بہنوئی، نند نے مل کر گجرات کے شخص کو بیچنے کی سازش رچائی۔
متاثرہ خاتون نے بتایا کہ 80 ہزار روپے میرے سامنے بہنوئی اور بھابھی کو دیے گئے اس کے بعد اس شخص نے جنسی استحصال کیا، بچے کی پیدائش کے بعد وہ گاؤں میں چھوڑ کر چلا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون نے اپنے لاپتہ بیٹے اور بیٹی کو ڈھونڈنے کی فریاد کی ہے۔
سال 2023 میں متاثرہ کے والدین نے پولیس میں شکایت درج کروائی تھی کہ ان کی بیٹی اور پوتے لاپتا ہیں۔ جب آرنی پولیس لاپتا خاتون کی تلاش کر رہی تھی تو انہیں اطلاع ملی کہ خاتون گاؤں میں ہے۔ اس کے بعد پولیس نے خاتون سے پوچھ گچھ کی تو یہ چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا۔
واقعہ ارنی پولیس کی جانب سے لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے شروع کی گئی مہم کے دوران سامنے آیا ہے لیکن خاتون کا بیٹا اور بیٹی تاحال لاپتہ ہیں۔
خاتون کی شکایت کی بنیاد پر چار لوگوں کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے انہیں حراست میں لے لیا گیا ۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • دہشت گرد پناہ گاہوں پر تشویش، طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی: دفتر خارجہ
  • داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وی سی ڈاکٹر ثمرین حسین نے وزیر اعلیٰ سندھ کو استعفیٰ پیش کردیا
  • سسرالیوں نے خاتون کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں فروخت کردیا
  • پاکستانی زرمبادلہ ذخائر میں گزشتہ ہفتے کروڑوں ڈالر کی کمی ریکارڈ
  • آن لائن سسٹم تاخیر کا شکار، پراپرٹی ٹیکس وصولی شروع نہ ہو سکی
  • کورنگی میں دوسرے روز بھی ڈاکوؤں نے جیولرز کی دکان سے لاکھوں روپے مالیت کے زیورات لوٹ لیے 
  •   کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظاہروں پر 80 طلبا کو بےدخل کردیا
  • گولڈن ڈوم منصوبہ: امریکی میزائل شیلڈ کی کمان اسپیس فورس جنرل کو سونپ دی گئی
  • شام کی دہلیز سے عرب ممالک کو تقسیم کرنے کا خطرناک اسرائیلی منصوبہ
  • یو این اداروں کا ایشیا پیسیفک میں مہاجرین کو ہنرمند بنانے کا منصوبہ