چیئرمین ناظم آباد ٹائون کا مختلف یوسیز کا دورہ ،کا م کا جائزہ لیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
چیئرمین ناظم آباد ٹائون سید محمدمظفر ،وائس چیئرمین نعمان صدیقی کے ہمراہ یوسی 6میں ابن صفی پارک میں جاری ترقیاتی کاموں کا معائنہ کررہے ہیں
کراچی(اسٹاف رپورٹر) چیئر مین نا ظم آ با د ٹاؤن سید محمد مظفر کا وائس چیئرمین ناظم آباد ٹاون نعمان صدیقی کے ہمراہ ناظم آباد ٹاون کا دورہ، یونین کمیٹی نمبر 06 میں ابنِ صفی پارک فردوس کالونی میں جاری تزئین و آرائش کے کام کا معائنہ کیا۔اس پارک میں بچوں کے لئے جھولے، کنوپی، بینچیں، پھولدار تختے اور روشنی کے خاطر خواہ انتظامات کئے گئے ہیں جو علاقہ مکینوں کے لئے بہترین تفریح کا با عث بنیں گے۔اس موقع پر چیئرمین ناظم آباد ٹاون سید محمد مظفر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ناظم آباد ٹاون کی تباہ حال پارکس و پلے گراؤنڈ کو مرحلہ وار تزئین و آرائش کر کے بحال کیا جارہا ہے تاکہ عوام کو ان کی دہلیز کے نزدیک تفریح کے بہترین مواقع حاصل ہوسکیں انہوں نے یونین کمیٹی نمبر 03میں جاری پیور بلاک کے زریعے گلیوں کی پختہ کاری کے کام کا معائنہ کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی سہولتوں کی فراہمی کا دائرہ کار اب گلی محلوں تک پہنچا دیا گیاہے،دستیاب وسائل میں منصفانہ بنیادوں پرعوام کو ذیادہ سے ذیادہ بلدیاتی سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سید محمد مظفر نے متعلقہ عملے کوہدایت دیتے ہوئے کہا کہ گلیوں کو پختہ کرنے کے لئے میٹریل کا خاص خیال رکھتے ہوئے معیاری میٹریل استعمال کیا جائے تاکہ مظبوط پائیدارگلیوں اور راہ گزر کی تعمیر کی جاسکے۔ اور عوام لمبے عرصے تک ان سے استفادہ حاصل کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان گلیوں کی تعمیر میں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ کہ برسات کے موسم میں میں ان تعمیر شدہ گلیوں میں بارش کا پانی کھڑا نہ ہو۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ناظم ا باد ٹاون چیئرمین ناظم کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے متعارف کرائے گئے نئے نظام کے حوصلہ افزا نتائج دیکھ کر وزیراعظم شہباز شریف نے اس ماڈل کو پوری وفاقی حکومت کے تمام ملازمین پر نافذ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔
وزیر خزانہ کی زیر قیادت تشکیل دی گئی اس کمیٹی میں کابینہ کے دیگر ارکان، متعلقہ وفاقی سیکرٹریز، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور کارپوریٹ سیکٹر کے کم از کم دو ہیومن ریسورس کے ماہرین شامل ہیں۔
اس کمیٹی کو تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں، محکموں اور سول سروس گروپس میں مرحلہ وار وہی نظام نافذ کا منصوبہ تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے جو ایف بی آر میں نافذ کیا جا چکا ہے۔
اس ضمن میں منگل کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ 30؍ روز میں اپنی تجاویز پیش کرے۔ کمیٹی کی شرائط کار میں درج ذیل باتیں شامل ہیں۔
۱۔ ایف بی آر میں نافذ کردہ نظام، اس کے فریم ورک، طریقہ کار، جائزے کی شرائط وغیرہ کا بغور مطالعہ کرنا۔ ۲۔ کام کاج اور تنظیمی ڈھانچے کے تنوع پر غور کرتے ہوئے، اس بات کا جائزہ لینا کہ مختلف وزارتوں اور سروس گروپس پر اس ماڈل کا اطلاق کیسے ہوگا، یہ ان کیلئے کیسے موافق ثابت ہوگا اور کس حد تک اس کا اطلاق یقینی بنایا جا سکے گا۔
۳۔ اس ماڈل کے نفاذ کیلئے ضروری قانونی اور انتظامی تبدیلیوں کی نشاندہی کرنا۔ ۴۔ اس نظام کو بامقصد، شفاف اور قابل احتساب حد تک نافذ کرنے کیلئے معیاری ایوالیوشن ٹمپلیٹ، فیڈ بیک میکنزم اور کارکردگی کے اشاریے (پرفارمنس انڈیکیٹرز) تیار کرنا۔ ۵۔ ادارہ جاتی انتظامات، صلاحیت سازی کی ضروریات، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ہر زاویے (تھری سکسٹی ڈگری) سے جائزہ ماڈل کے موثر اور رازدارانہ انداز سے نفاذ کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات تجویز کرنا۔
۶۔ اس ماڈل کو مرحلہ نافذ کرنے کا پلان تیار کرنا، جس میں منتخب وزارتوں میں پائلٹ ٹیسٹنگ اور مکمل نفاذ کیلئے ٹائم لائن تیار کرنا بھی شامل ہے۔ قبل ازیں، دی نیوز نے ایف بی آر میں کسٹمز اینڈ ان لینڈ ریونیو (انکم ٹیکس) سروس کے افسران پر اس نئے نظام کے نفاذ کی خبر دی تھی۔
یہ نظام طویل عرصہ سے تنقید کا شکار سالانہ کارکردگی رپورٹ (اے سی آر) کے نظام کی جگہ پر لایا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے، وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کیلئے اس نظام کے نفاذ کی منظوری دی تھی جس کے بعد کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس (انکم ٹیکس گروپ) کے 98؍ فیصد افسران کی سابقہ درجہ بندی کو ’’شاندار‘‘ اور ’’بہت اچھا‘‘ کے طور پر کم کر کے صرف 40؍ فیصد کردیا گیا۔
نئے نظام کے تحت، ’’اے‘‘ کیٹیگری سے ’’ای‘‘ کیگٹری تک کی ہر کیٹیگری میں 20؍ فیصد افسران ہوں گے جس کا فیصلہ مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ کارکردگی کے نظام کی بنیاد پر کیا جائے گا اور اس میں افسران کے کام کے معیار اور ان کی ساکھ پر مرکوز رہے گی۔
نہ صرف ہر افسر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا نظام کسی بھی ممکنہ ہیرا پھیری یا مداخلت سے پاک ہے بلکہ بہتر گریڈ میں آنے والوں کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
(انصار عباسی)
Post Views: 1