چمپیئنزٹرافی میں165 کھلاڑیوں کو193 صفر ملے
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
چمپیئنزٹرافی میں اب تک جو115 میچ کھیلے گئے ہیں انکی229 اننگزمیں165 کھلاڑی 193 مرتبہ اپنا کھاتہ کھولنے میں ناکام رہے ہیں۔ آسڑیلیا کے شین واٹسن سب سے زیادہ مرتبہ صفر کا شکار بنے ہیں۔دائیں ہاتھ کے اس بلے باز نے جو17 میچ کھیلے ہیں انکی15 اننگزمیں41.18 کی اوسط اور 82.81 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ دو سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے453 رنز بنائے ہیں ۔وہ چار مرتبہ اپنا کھاتہ نہیں کھول پائے تھے۔
بنگلا دیش کی دارالحکومت ڈھاکا میں1998 میں جب پہلی مرتبہ یہ ٹورنامنٹ ہوا تھا تو اس کا نام ویلس انٹر نیشنل ٹورنامنٹ تھا۔ تب اس ٹورنامنٹ میں نو ٹیموں نے شرکت کی تھی اور کل آٹھ میچ کھیلے گئے تھے۔ ان آٹھ میچوں کی سولہ اننگز میں3931 رنز بنے تھے۔ جس میں آٹھ کھلاڑی ایک ایک مرتبہ صفر پر آئوٹ ہوئے۔
کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں2000 میںجب یہ ٹورنامنٹ ہوا تھا نو اس کا نام آئی سی سی ناٹ آئوٹ ٹورنامنٹ تھا۔ اس ٹورنامنٹ میں گیارہ ٹیموں نے شرکت کی تھی اور کل دس میچ کھیلے گئے تھے جنکی20 اننگز میں4613 رنز بنے تھے جس میں گیارہ کھلاڑی ایک ایک مرتبہ اپنا کھاتہ کھولنے میں ناکام رہے تھے۔
سری لنکا کے دارالحکومت میں جب2002 میں یہ ٹورنامنٹ ہوا تھا تو پہلی مرتبہ اسے چمپیئنز ٹرافی کا نام دیا گیا تھا۔اس ٹورنامنٹ میں12 ٹیموں نے شرکت کی تھی اور کل 16 میچ کھیلے گئے تھے جن کی 32 اننگزمیں6442 رنز بنے تھے۔ اس میں 29 کھلاڑی 31 مرتبہ صفر کا شکار ہوئے تھے۔ بنگلہ دیش کے الشہریار اور بھارت کے دنیش مونگیا دو ۔ دو مرتبہ اپنا کھاتہ کھولنے میں ناکام رہے تھے۔
انگلینڈ کو2004 میں پہلی مرتبہ چمپیئنز ٹرافی کرانے کا موقع ملا تھا۔ اس ٹورنامنٹ میں12 ٹیموں نے شرکت کی تھی اور کل15 میچ ہوئے تھے۔ جن ی30 اننگز میں5563 رنز بنے تھے جس میں37 کھلاڑی ایک ایک مرتبہ صفر کا شکار ہوئے تھے۔
بھارت کو 2006 میں چمپیئنز ٹرافی کرانے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس چمپیئنز ٹرافی میں دس ٹیموں نے شرکت کی اور 21 میچ کھیلے گئے جن کی42 اننگز میں8082 رنز بنے۔33 کھلاڑی 38 مرتبہ اپنا کھاتہ نہیں کھول سکے جس میں جنوبی افریقا کے ہرشل گبس اور آندرے نیل، بنگلا دیش کے حبیب البشر، ویسٹ انڈیز کے ڈیون اسمتھ اور آسٹریلیا کے شین واٹسن دو۔ دو مرتبہ صفر کا شکار بنے تھے۔
جنوبی افریقا نے2009 میں یہ ٹورنامنٹ کرایا جس میں آٹھ ٹیموں نے شرکت کی اور کل15 میچ کھیلے گئے جنکی30 اننگزمیں6499 رنز بنے ۔ 20 کھلاڑی 2 2 مرتبہ اپنا کھاتہ نہیں کھول پائے تھے۔ ویسٹ انڈیز کے کیڈویک والٹن اور آسڑیلیا کے شین واٹسن دو۔ دو مرتبہ صفر کا شکار ہوئے تھے۔
انگلینڈ کو ابھی تک سب سے زیادہ مرتبہ چمپیئنز ٹرافی ٹرافی کرانے کا اعزاز حاصل ہے۔اس نے2013 میں دوسری مرتبہ اس ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا تھا جس میں آٹھ ٹیموں نے شرکت کی تھی اورکل15 میچ کھیلے گئے تھے جن ی0 3 اننگز میں 5970 رنز بنے تھے جس میں 22 کھلاڑی24 مرتبہ اپنا کھاتہ کھولنے میں ناکامرہے تھے۔پاکستان کے جنید خان اور انگلینڈ کے جوس بٹلر دو۔ دو مرتبہ اپنا کھاتہ نہیں کھول پائے تھے۔
چار سال بعد انگلینڈ کو تیسری مرتبہ چمپیئنز ٹرافی کرانے کا موقع ملا۔ اس مرتبہ بھی آٹھ ٹیموں نے شرکت کی تھی اور کل15 میچ ہوئے تھے۔ان 15 میچوں کی0 3 اننگز میں7079 رنز بنے جس میں22 کھلاڑی ایک۔ایک مرتبہ اپنا کھاتہ نہیں کھول سکے تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کھلاڑی ایک ایک مرتبہ مرتبہ صفر کا شکار اس ٹورنامنٹ میں ٹرافی کرانے کا چمپیئنز ٹرافی یہ ٹورنامنٹ رنز بنے تھے ہوئے تھے تھے جن
پڑھیں:
اب ایل ڈبلیو ایم سی ورکرز بھی "اپنی چھت اپنا گھر" کاخواب حقیقت میں بدل سکیں گے
سٹی42: ستھرا پنجاب کے صفائی کے ہیروز اب "اپنی چھت اپنا گھر" اسکیم سے فائدہ اٹھا کر اپنا ذاتی گھر حاصل کر سکیں گے۔ اس حوالے سے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (ایل ڈبلیو ایم سی) کے ورکرز کیلئے ایک خصوصی آگاہی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی بابر صاحب دین اور اسکیم کے پراجیکٹ ڈائریکٹر مرزا ولید بیگ نے تقریب میں شرکت کی۔ بابر صاحب دین نے بتایا کہ ورکروں کی آسانی کیلئے سہولت مراکز پر خصوصی ہیلپ ڈیسک قائم کیے جا رہے ہیں، تاکہ وہ گھر کی تعمیر کیلئے آسان قرضے حاصل کر سکیں۔
پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے
انہوں نے کہا کہ ایل ڈبلیو ایم سی کے 12 ہزار سے زائد ورکرز کو سوشل سیکیورٹی کارڈز فراہم کیے جا چکے ہیں، جبکہ مرحلہ وار راشن کارڈز کی تقسیم بھی شروع کی جا رہی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد سینٹری ہیروز کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم کرنا ہے۔
مرزا ولید بیگ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر یہ آگاہی سیشن منعقد کیے جا رہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ورکرز اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 77 ہزار سے زائد خاندان اسکیم سے مستفید ہو چکے ہیں، جبکہ 14 ہزار سے زائد خاندان اپنے گھروں میں شفٹ ہو چکے ہیں۔
کویتی شہریت سے محروم افراد کے لیے بڑی خوشخبری
انہوں نے مزید کہا کہ ساڑھے چار سال میں 5 لاکھ گھروں کی تعمیر کا ہدف مکمل کیا جائے گا اور ستھرا پنجاب کے ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد ورکرز اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔