’’ایم او یوز اور یقین دہانیاں کاغذ سے باہر کیوں نہیں آتیں‘‘
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے وہ کہتے ہیںکہ شبانہ روز محنت کریں سب ٹھیک ہو جائے گا تو پہلے تو آپ کو شبانہ روز محنت کرنی پڑے گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایکسپورٹس کیسے بڑھیں گی؟ ایکسپورٹس اس طرح بڑھیں گی کہ آپ کی لاگت کم ہو اور وہ کم نہیں ہو سکتی۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ ایک پروگرام اس پر بھی کریں کہ جب سے حکومت آئی ہے اس سے لیکر آج تک کتنے ارب یا کھرب ڈالر سرمایہ کاری کی نوید سنائی جا چکی ہے تاکہ ہمیں پتہ چل جائے کہ اس پر عمل کیسے ہو گا،یہ جو ایم او یو سائن ہوتے ہیں یا یہ یقین دہانیاں ہوتی ہیں یہ کاغذ سے باہر کیوں نہیں آتی ہیں؟، یہ ایک ریسرچ بیسڈ سوال بھی ہے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جہاں تک اعدادوشمار کا تعلق ہے ہم نے بارہا اسی پروگرام میں بات کی کہ معیشت میں استحکام آیا ہے، جب ہم بات کرتے ہیں کہ لوگوں تک اس کا فائدہ کب پہنچے گا تولوگوں تک فائدہ استحکام سے نہیں پہنچے گا، زر مبادلہ کے ذخائر کی بات کریں تو ان میں اپنے کوئی بھی پیسے نہیں ہیں، دوست ممالک سے جو پیسے ہم رول اوور کراتے چلے آ رہے ہیں وہ پیسے پڑے ہوئے ہیں۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا وہ کہتے ہیں نا کہ ستتر سال ہیں، دائرے کا سفر ہے اور ہم ہیں دوستو توہم گھومتے پھرتے ہیں، یہاں اس ملک تجربے بہت زیادہ اچھے ہوئے ہیں، بہر حال چونکہ پرائم منسٹر نے کہا ہے تو میں تو پھر یہ کہوں گا کہ جناب آپ نے تنخواہ دار طبقے پر جو سب سے زیادہ ٹیکسوں کی بھرمار کی ہوئی ہے اس اچھی اکانومی کا سب سے پہلا اثر تو یہ دیں نہ کہ بجٹ میں ہمارے ٹیکس واپس کریں، پچھلے سال والے ہی کر دیں۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ سب اس پر خوشیاں منا رہے ہیں کہ معیشت ٹھیک ہو گئی ہے، اگر یہ ٹھیک ہو گئی ہے تو اس کے اثرات دیکھیں، اثرات اس وقت تک نہیں آئیں گے جب تک معیشت صحیح معنوں میں اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوگی، اکانومی کا پہیہ تب چلے جب لوگوں کو روزگار ملے،اکانومی کا سائز بڑھے۔ ایکسپورٹس بڑھیں۔ ان چیزوں پر بھی کام کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ
پڑھیں:
وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکادعویٰ
ڈیرہ اسماعیل خان: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے اور اب ہم وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہمارا بجٹ ٹیکس فری بجٹ ہوگا جس میں عوام کو ریلیف دیں گے اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ روزگار کے پہلے جو پراجیکٹس چل رہے ہیں جن میں لوگوں کو بلاسود قرضہ دے کر اپنے پیروں پر کھڑا کررہے ہیں، اس پر بھی کام ہوگا اور ہم ہیومن ڈیولپمنٹ پر دوبارہ فوکس کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے کے جو ایسے پراجیکٹس جن سے معیشت بہتر ہوگی اور روزگار میں اضافہ ہوگا، اس پر فوکس کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے میگا پراجیکٹس میں تعلیم شامل ہے، تعلیمی ایمرجنسی لگائیں گے جس کے تحت اسکول نہ جانے والے طلبہ کی تعداد کم کریں گے اور ساتھ ہی تعلیم کا معیار بھی بہتر کریں گے، صرف ڈگری دینا ہمارا مقصد نہیں ہے بلکہ اس ڈگری کی قدر بڑھانی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم صحت پر بھی فوکس کریں گے اور جن علاقوں میں صحت کی ضروریات کی کمی ہے اس کو فوری طور پر پورا کریں گے جب کہ ہم ذراعت پر بھی فوکس کریں گے اور بجلی سے متعلق پراجیکٹس بھی شامل ہیں اور سوات سمیت دیگر موٹرویز پر بھی کام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اس وقت جو معاشی حالات ہیں ان کو دیکھ کر تمام صوبوں کو عمران خان کے ویژن کے مطابق اپنے پیروں پر کھڑا ہونا پڑے گا کیوں کہ مقروض قومیں کبھی بھی خود مختار اور خدار نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ شکر ہے ہمارا صوبہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا ہے اور وفاقی حکومت کی تو یہ حالت ہے کہ وہ ہم سے امداد مانگ رہی ہے اور ہم امداد دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں کیوں کہ خیبر پختونخوا کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے، اب تو ہم وفاق کوبھی قرضہ دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی بہت ضروری ہے جو 15 سال سے نہیں ہوئی، جس سے ہمارے ضم اضلاع کے پیسے ہمیں نہیں مل رہے، اب فیصلہ ہوا ہے کہ اگست میں این ایف سی ہوگی تو اس میں ہمارے صوبے کا آئینی حق ہمیں مل جائے گا اور اس سے بھی ہمیں پیسے ملیں گے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ 50 ارب تک کا قرضہ ہم نے پچھلے سال میں اتارا ہے اور ایک روپے بھی مزید قرضہ نہیں لیا جب کہ اس وقت ہم نے اکاؤنٹ میں صرف قرض اتارنے کے لیے ڈیڑھ سو ارب روپے رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پہلے دن سے ہمارا یہی ایجنڈا اور ویژن ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں، وفاقی حکومت نے جو مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا ، جرگے میں دوبارہ ان سے کہا کہ صوبائی حکومت کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے اور قبائلی مشران کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے تاکہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی عدلیہ سے منسلک ہے اور ہماری عدلیہ آزاد ہی نہیں ہے، ہم بار بار کہہ رہے ہیں ان پر کوئی کیس نہیں، ابھی ہم نے دوبارہ پورے پاکستان میں تحریک شروع کریں گے کیوں کہ ہمیں لگ رہا ہے عدلیہ اپنے فیصلوں میں خودمختار نہیں ، اس لیے ہم انہیں سپورٹ دیں گے کہ آپ اپنے فیصلے خود کریں۔