عام آدمی کو سستا پیٹرول اور ڈیزل فروخت کرنے کی حکمت عملی تیار
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے آئل سیکٹر کو اوپن کرنے کا اعلان کر دیا۔
وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ ابتدائی طور پر پرائس کیپ کے ساتھ آئل سیکٹر کو ڈی ریگو لیٹ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں مسابقت کے ذریعے زیادہ سے زیادہ مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کیلئے سستا پیٹرول اور ڈیزل بیچیں گی جس سے غریب آدمی کا فائدہ ہو گا۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ہم اس وقت توانائی کے شعبے میں تین طرح کام کر رہے ہیں، حکومت توانائی تک تمام آبادی کی رسائی کیلئے کام کر رہی ہے، توانائی کی قیمتیں عوام تک پہنچانے اور توانائی کی پائیداری کے لیے بھی کام ہورہا ہے، حکومت مقامی پیداوار کو بڑھانے پر توجہ دے رہی ہے، ایسی توانائی کا کیا کریں گے جسے عوام خرید نہ سکیں۔
وزیر پیٹرولیم نے مزید کہا کہ بائیو فیول کی پالیسی بھی جلد آرہی ہے اور ٹائٹ گیس پالیسی بھی آئندہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے منظور ہو جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیٹرول ڈاکٹر مصدق ملک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیٹرول ڈاکٹر مصدق ملک مصدق ملک کہا کہ
پڑھیں:
طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔