سلمان اکرم راجہ نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، میں نے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، اعتزاز احسن
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے فیصلوں کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران اعتزاز احسن نے سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض کیا اور کہا کہ سلمان اکرم راجہ بھی میرے وکیل ہیں۔اعتزاز احسن نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، میں نے سلمان اکرم راجہ کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے فیصلوں کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کر رہا ہے۔سماعت کے آغاز پر اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ آج عذیر بھنڈاری نے دلائل دینے تھے، بھنڈاری صاحب سے بات کر لی ہے، آج میں دلائل دوں گا۔
سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں، جسٹس امین الدین کا لطیف کھوسہ سے مکالمہ
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ لوگ آپس میں طے کر لیں، ہمیں اعتراض نہیں کہ دلائل کون پہلے دے کون بعد میں، اعتزاز احسن نے سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض کیا اور کہا کہ سلمان اکرم راجہ بھی میرے وکیل ہیں۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، میں نے سلمان اکرم راجہ کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اعتراض شاید صرف آرٹیکل 63 اے والے فیصلے کے حوالے پر ہے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جسٹس منیب کے فیصلے کے صرف ایک پیراگراف سے اختلاف کیا تھا، کل دلائل ارزم جنید کی جانب سے دیئے تھے اور ان پر قائم ہوں، میڈیا میں تاثر دیا گیا جیسے پتا نہیں میں نے کیا بول دیا ہے، آپ کے سوال کو سرخیوں میں رکھا گیا کہ عالمی قوانین میں سویلینز کے کورٹ مارشل کی ممانعت نہیں۔
نہتے شہریوں کو نقصان پہنچانے والوں کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی: وزیراعظم
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے سلمان اکرم راجہ سلمان اکرم راجہ نے سویلینز کے نے کہا کہ
پڑھیں:
جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے پر سوال اٹھا دیا
جسٹس محسن اختر کیانی—فائل فوٹوزاسلام آباد ہائی کورٹ میں سی ڈی اے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کا تذکرہ ہوا۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق تمام اختیارات سی ڈی اے سے ایم سی آئی کو منتقل ہونا تھے، جو کچھ سی ڈی اے بورڈ کر رہا ہے، یہ لوکل گورنمنٹ کے ادارے نے کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک، ایک روپے کے استعمال کا اختیار لوکل گورنمنٹ کا ہے، آئین کہتا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے اپنا اختیار استعمال کریں گے، ہائی کورٹ نے 4، سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا لیکن حکومت نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہونے دیے۔
جسٹس محسن کیانی نے سوال کیا کہ مجھے پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو؟ مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتادیں جو وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔
اسلام آباد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے...
انہوں نے استفسار کیا کہ آپ نے ماتحت عدالتوں کی حالت دیکھی ہے؟ کوئی ادارہ اس قابل نہیں رہا کہ اپنا کام کر سکے، ہمارا جذبہ ہی ختم ہو چکا ہے، کسی کو احساس ہے کہ 25 کروڑ عوام کس طرح زندگی گزار رہے ہیں؟
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ گورننس کے سنجیدہ ایشوز ہیں، جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کر رہی ہیں، اگر کسی کو سوٹ کرتا ہو تو کہتے ہیں کہ سسٹم چلتا رہے، اگر قانون کسی کو سوٹ نہ کرے تو قانون کو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے۔
ان کا ریمارکس میں کہنا ہے کہ اب کیونکہ کسی کو سوٹ نہیں کرتا تو 5 سال بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیے گئے، کیا اسلام آباد کے لوگوں کا حق نہیں کہ ان کے منتخب نمائندے ان کے فیصلے کریں؟
جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا ہے کہ اگر کچھ بھی غیر قانونی ہو تو عدالتوں کے پاس جایا جاتا ہے اور اس وقت عدالتوں کی حالت دیکھ لیں، جوکچھ عام آدمی کے ساتھ ہو رہا ہے وہی سب ججز کے ساتھ بھی ہو رہا ہے، جو کچھ اس وقت ہو رہا ہے وہ بہت ہی بد قسمتی کی بات ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اس پر دعا ہی کی جا سکتی ہے، ہر کسی کو اپنا کام کرنا چاہیے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن بدنیتی نہیں ہونی چاہیے۔