آرمی چیف برطانیہ میں موجود، رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ کی ساتویں کانفرنس میں شرکت کرینگے
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
لندن:
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سرکاری دورے پر برطانیہ میں موجود ہیں، وہ رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ میں منعقدہ ساتویں ریجنل اسٹیبلائزیشن کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس کانفرنس میں وہ "ابھرتا ہوا عالمی نظام اور پاکستان کا مستقبل" کے موضوع پر کلیدی خطاب کریں گے۔
یہ کانفرنس پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سالانہ بنیادوں پر منعقد کی جاتی ہے اور دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔
اس میں سول اور عسکری پالیسی سازوں کے علاوہ نامور تھنک ٹینکس کے ممبران بھی شریک ہوتے ہیں۔
بدلتے ہوئے جغرافیائی و سیاسی حالات کے پیش نظر، اس سال کی کانفرنس دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے اور باہمی نقطہ نظر کے تبادلے کے لیے غیرمعمولی اہمیت کی حامل ہے۔
قبل ازیں دورے کے پہلے دن جنرل سید عاصم منیر کو شاہی ہارس گارڈز پریڈ گراؤنڈ میں ایک شاندار استقبالیہ دیا گیا جہاں انہیں ایک پروقار گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
اس دورے کے دوران، آرمی چیف برطانیہ کی سول اور عسکری قیادت سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔
ان کی مصروفیات میں برطانوی چیف آف ڈیفنس اسٹاف ایڈمرل ٹونی ریڈیکن، برطانوی آرمی کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل سر رولینڈ واکر اور برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جوناتھن نکولس پاول سے ملاقاتیں شامل ہیں۔
آرمی چیف برطانوی ہوم سیکرٹری یویٹ کوپر سے بھی ملاقات کریں گے۔ ملاقاتوں میں باہمی چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور قریبی تعاون کی ضرورت کو اجاگر کیا جا سکے۔
پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات دیرینہ تاریخی بنیادوں پر قائم ہیں، جو سفارتی، اقتصادی اور سیکیورٹی شعبوں میں مستحکم روابط رکھتے ہیں۔ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان خاص طور پر انسداد دہشت گردی اور پیشہ ورانہ تربیت کے میدان میں قریبی تعاون جاری ہے۔
اپنے دورے کے دوران، آرمی چیف برطانوی فوج کی اہم یونٹس، بشمول لینڈ وارفیئر سینٹر اور 1st اسٹرائیک بریگیڈ کا بھی دورہ کریں گے، جہاں انہیں برطانوی فوج کی جدید کاری کی کوششوں اور آپریشنل حکمت عملیوں پر بریفنگ دی جائے گی۔
یہ دورہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مضبوط تعلقات کو اجاگر کرتا ہے اور علاقائی استحکام اور عالمی امن کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کی توثیق کرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور برطانیہ کے کے درمیان کریں گے
پڑھیں:
فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
برطانوی وزیراعطم کیئر اسٹارمر کیساتھ بکنگھم شائر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا دورہ بہت شاندار ہو رہا ہے، امریکا اور برطانیہ کے درمیان دنیا کے دوسرے ممالک سے زیادہ مضبوط تعلق ہے۔ برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ دفاعی، تجارتی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے معاملے کو امن منصوبے کے تناظر میں دیکھنا چاہیئے۔ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان دنوں برطانیہ کے سرکاری دورہ پر ہیں، انہوں نے آج برطانوی وزیراعطم کیئر اسٹارمر کے ساتھ بکنگھم شائر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا دورہ بہت شاندار ہو رہا ہے، امریکا اور برطانیہ کے درمیان دنیا کے دوسرے ممالک سے زیادہ مضبوط تعلق ہے۔ برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ دفاعی، تجارتی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ دونوں ممالک عالمی سکیورٹی اور امن کے لیے متحد ہیں۔ کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یوکرین کی حمایت بڑھانے کے لیے صدر ٹرمپ سے تبادلہ خیال کیا، ان سے غزہ کی صورتحال پر بھی بات ہوئی۔ غزہ میں جاری جنگ فوری ختم اور قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیئے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ٹیکنالوجی معاہدہ امریکا اور برطانیہ کو عظیم ٹیکنالوجی انقلاب کی طرف لے جائے گا، برطانوی وزیراعظم سخت مذاکرات کار ہیں، برطانیہ کی دفاعی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن نے مجھے مایوس کیا ہے، دیکھیں گے کہ یوکرین مذاکرات میں آگے کیا ہوتا ہے۔ میرا خیال تھا کہ روس یوکرین تنازع کا حل آسان ہے، لیکن یہ پیچیدہ ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور غزہ کا تنازع پیچیدہ تھا، لیکن یہ حل ہو جائے گا، میں چاہتا ہوں کہ غزہ سے قیدی فوری رہا ہو جائیں۔ وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے اسرائیل فلسطین تنازع پر بھی بات ہوئی ہے، ہم امن اور ایک روڈ میپ کی ضرورت پر متفق ہیں۔