چیمپیئن ٹرافی:ہارنے سے دباؤ بڑھ جاتا ہے،اس لیے فوکس پہلے میچ پر ہے، روہیت شرما
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما نے کہا ہے کہ ہارنے سے دباؤ بڑھ جاتا ہے اس لیے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں پہلے میچ پر فوکس ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما پاک بھارت ٹیسٹ سیریز کے خواہشمند
دبئی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہیت شرما نے کہا کہ آئی سی سی کا ہر ایونٹ بہت اہم ہوتا ہے، آئی سی سی ٹورنامنٹس جیتنے کا سوچ کر میدان میں آتے ہیں، ابھی ہمارا فوکس پہلے میچ پر ہے کیوں کہ ایک میچ ہارنے سے دباؤ بڑھ جاتا ہے۔
روہیت شرما نے کہا کہ کامیابی کے لیے 2 سے 2 کھلاڑیوں کا بڑا اسکور کرنا ضروری ہے، ہر گراؤنڈ کی اپنی کنڈیشن اور چیلنجز ہوتے ہیں، پہلے 4 کھلاڑیوں کا اسکور کرنا بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کرکٹ ٹیم: خود ساختہ سپر اسٹارز کی عبرت ناک ہار
انہوں نے کہا کہ دبئی کے ماحول میں خود کو ڈھالنے کوشش کر رہے ہیں، ہمارے لیے ہر میچ بہت اہم ہے، ایک میچ ہارنے سے ٹیم پر پریشر بڑھ جاتا ہے۔
یاد رہے کہ چیمپیئنز ٹرافی 2025 میں پاکستان اور بھارت 23 فروری کو مدمقابل ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھارت پاکستان چیمپیئنز ٹرافی دبئی روہیت شرما کرکٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستان چیمپیئنز ٹرافی کرکٹ کرکٹ ٹیم ہارنے سے نے کہا
پڑھیں:
کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کے تحریر کردہ ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا۔
اصول سپریم کورٹ کے رولز 1980 سے بھی واضح ہے کہ اپیل دائر کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کیا جائے، البتہ اگر عدالت چاہے تو کچھ شرائط کیساتھ یا حکم امتناع کے ذریعے چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد روکا جاسکتا ہے۔
یہ فیصلہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل تین رکنی بنیچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت یہ درخواستیں ان ریویژن آرڈرز سے متعلق ہیں جو لاہور ہائیکورٹ نے ایک دہائی قبل جاری کیے تھے، جن میں ریونیو حکام کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اس معاملے پر قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں، ان واضح ہدایات کے باوجود، ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی، جس کے نتیجے میں بلا جواز اور بلاوجہ کیس میں تاخیر ہوئی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اس بات کی تصدیق کی کہ کسی بھی عدالت کی جانب سے کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا گیا تھا۔ اس اعتراف سے واضح ہوتا ہے کہ عملدرآمد میں ناکامی کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں تھا۔
سپریم کورٹ یہ ضروری سمجھتی ہے کہ اس تشویشناک طرزعمل کو اجاگر کیا جائے جس میں ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھا جاتا ہے یا انہیں غیر معینہ مدت تک معطل رکھا جاتا ہے،ریمانڈ کا مطلب تاخیر کا جواز فراہم کرنا نہیں ہوتا، جب اعلیٰ عدالتیں ریمانڈ کی ہدایات جاری کرتی ہیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد لازم ہوتا ہے، اس میں ناکامی تمام حکام پر آئینی ذمہ داری کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
یہ صرف انفرادی غفلت نہیں بلکہ لازمی عدالتی احکامات سے مستقل انتظامی لاپرواہی کی علامت ہے، جو ایک نظامی ناکامی ہے اور جسے فوری اصلاح کی ضرورت ہے۔ اس معاملے پر غور کرنے کے لیے عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب کی ذاتی پیشی طلب کی تو انھوں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ صوبائی سطح پر واضح اور جامع پالیسی ہدایات جاری کی جائیں گی، جن کے ذریعے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ ریمانڈ آرڈرز پر فوری اور بلا تاخیر عملدرآمد کریں۔
عملدرآمد کی نگرانی کی جائیگی اور ان کے دائرہ اختیار میں موجود تمام زیر التوا ریویژن مقدمات کی موجودہ صورتحال کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔ عدالت نے حکم دیا کہ صوبے میں تمام زیر التوا ریویژن مقدمات کی تازہ ترین صورتحال، اس حکم کے اجرا کے تین ماہ کے اندر اندر، اس عدالت کے رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔