کراچی والے ہوشیار، معروف دواساز کمپنیوں کی جعلی ادویات مارکیٹ میں آگئیں۔ ڈرگ انسپکٹر نے کارروائی کرتے ہوئے پین کلر ٹیبلیٹ، پین کلر آئنمنٹ اور مرگی کے مرض کی ادویات تحویل میں لے لیں۔

کراچی میں معروف دوا ساز کمپنیوں کی جعلی ادویات مارکیٹ میں آگئیں، ڈرگ انسپکٹر نے پین کلر ٹیبلیٹ، آئنمنٹ اور مرگی کے مرض کی ادویات تحویل میں لے لیں، ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے ادویات کو جعلی قرار دے دیا۔رپورٹ کے مطابق فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے پکڑی گئی دواؤں سے لاتعلقی ظاہر کردی۔ سربراہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری عدنان رضوی کا کہنا ہے کہ برآمد ادویات میں مذکورہ مالیکیول شامل نہیں، معروف کمپنی نے ادویات کے بیج سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ رجسٹرڈ فارمیسیز سے دوائیں خریدیں، کیش میمو کا تقاضہ ضرور کریں، تاکہ دوا کے مضر اثرات کی صورت میں قانونی کارروائی ہوسکے۔رپورٹ کے مطابق پکڑی گئی ادویات کے بیج دوا ساز کمپنیوں نے تیار نہیں کئے، شہری نیوبرول فورٹ بیج نمبر ڈی بی 0982، آئیوڈیکس بیج نمبر ایچ آئی اے اے سی اور فینوبار بیج نمبر کیو اے 008 نہ خریدیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان

—فائل فوٹو

سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔

کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔

اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔

دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔

برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • بلبل صحرا گلوکارہ ریشماں کو مداحوں سے بچھڑے 12 برس بیت گئے
  • کراچی پر حملے کی خبر جھوٹی تھی، جعلی خبریں ہمیں بھی حقیقت لگنے لگیں، بھارتی آرمی چیف کا بیان
  • معروف صحافی مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان برائے غیرملکی میڈیا مقرر
  • سمارٹ میٹرز لگوانے والوں کے لئے نئی پریشانی کھڑی
  • سعودی عرب کے’اسکائی اسٹیڈیم‘ کی وائرل ویڈیو جعلی نکلی
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
  • پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
  • بھارتی نژاد بینکم برہم بھٹ پر 500 ملین ڈالر کے فراڈ کا الزام، جعلی ایمیلز سے اداروں کو کیسے لوٹا؟
  • بدین ،جعلی چیک دینے کاجرم ثابت،کارڈیلرکو30 ماہ قیدکا حکم
  • اسرائیل اور امریکی کمپنیوں کے خفیہ گٹھ جوڑ کی حیران کُن تفصیلات سامنے آگئیں