احتیاط برتیں ،معروف دوا ساز کمپنیوں کی جعلی ادویات مارکیٹ میں آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی والے ہوشیار، معروف دواساز کمپنیوں کی جعلی ادویات مارکیٹ میں آگئیں۔ ڈرگ انسپکٹر نے کارروائی کرتے ہوئے پین کلر ٹیبلیٹ، پین کلر آئنمنٹ اور مرگی کے مرض کی ادویات تحویل میں لے لیں۔
کراچی میں معروف دوا ساز کمپنیوں کی جعلی ادویات مارکیٹ میں آگئیں، ڈرگ انسپکٹر نے پین کلر ٹیبلیٹ، آئنمنٹ اور مرگی کے مرض کی ادویات تحویل میں لے لیں، ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے ادویات کو جعلی قرار دے دیا۔رپورٹ کے مطابق فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے پکڑی گئی دواؤں سے لاتعلقی ظاہر کردی۔ سربراہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری عدنان رضوی کا کہنا ہے کہ برآمد ادویات میں مذکورہ مالیکیول شامل نہیں، معروف کمپنی نے ادویات کے بیج سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ رجسٹرڈ فارمیسیز سے دوائیں خریدیں، کیش میمو کا تقاضہ ضرور کریں، تاکہ دوا کے مضر اثرات کی صورت میں قانونی کارروائی ہوسکے۔رپورٹ کے مطابق پکڑی گئی ادویات کے بیج دوا ساز کمپنیوں نے تیار نہیں کئے، شہری نیوبرول فورٹ بیج نمبر ڈی بی 0982، آئیوڈیکس بیج نمبر ایچ آئی اے اے سی اور فینوبار بیج نمبر کیو اے 008 نہ خریدیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
—فائل فوٹوسندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔
دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔
برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔