پیرپگارا کے بیٹے کیخلاف وکلا کو دھمکانے کے الزام میں 2مقدمات درج
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
کراچی (صباح نیوز) رینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے سربراہ اور حروں کے روحانی پیشوا پیرپگارا کے بیٹے کے خلاف وکلا کو دھمکانے کے الزام میں 2مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیر پگارا کے بیٹے عثمان شاہ راشدی کے خلاف سٹی کورٹ پولیس نے امتیاز شاہ ایڈووکیٹ کی مدعیت میں جبکہ دوسرا مقدمہ سچل تھانے میں غلام رسول ایڈووکیٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔عثمان شاہ پر الزام عائد کیا گیا ہے ان کے زمینوں پر قبضے کے مقدمات بغیر فیس کے لڑنے کا کہا جاتا ہے اور بات نہ ماننے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، عثمان شاہ نے مسلح افراد کے ساتھ گھر پر آکر بھی دھمکایا۔دوسری جانب کراچی بار ایسوسی ایشن نے وکلا کو دھمکیاں دینے کی مذمت کی اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ ملزم کیخلاف فوری کارروائی کی جائے۔ حروں کے روحانی پیشوا پیر پگارا کے بیٹے عثمان شاہ راشدی کیخلاف پہلا مقدمہ سٹی کورٹ پولیس نے امتیاز شاہ ایڈووکیٹ کی مدعیت میں درج کیا جبکہ دوسرا مقدمہ سچل تھانے میں غلام رسول ایڈووکیٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔