کرم میں 17 فروری کو قافلے پر فائرنگ میں 8 افراد جاں بحق، 19 گاڑیاں جلیں: ایف آئی آر
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
— فائل فوٹو
کرم کے علاقے اوچت میں 17 فروری کو قافلے پر کی گئی فائرنگ کے واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی۔
پولیس کے مطابق تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کیے گئے مقدمے میں 57 سے زیادہ ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، مقدمے میں دہشت گردی، قتل اور اقدامِ قتل سمیت 10 دفعات شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق 63 گاڑیوں پر مشتمل قافلے پر 2 مقامات سے فائرنگ کی گئی، دہشت گردوں کے حملے میں 8 افراد جاں بحق اور 20 شہری زخمی ہوئے۔
دہشتگردوں کے سروں کی قیمت 13 کروڑ 30 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔
ملزمان نے قافلے میں شامل کئی گاڑیوں کو لوٹنے کے بعد آگ لگا دی، 19 گاڑیاں جلی ہوئی پائی گئیں۔
ایف آئی آر کے مطابق 9 گاڑیاں علیزئی پہنچیں جبکہ 33 گاڑیاں واپس آ گئیں اور 2 گاڑیاں خراب ہو گئیں۔
ایف آئی آر میں فائرنگ کے واقعے میں کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے ملوث ہونے کا لکھوایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایف آئی آر
پڑھیں:
ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں جاری احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، جبکہ لاس اینجلس میں مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاج کو مسلسل تین ہو چکے ہیں اور اس میں شریک مظاہرین کی جانب سے ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لاس اینجلس میں احتجاج اس وقت پرتشدد رنگ اختیار کر گیا جب مظاہرین نے سڑکوں پر گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے جب کہ صدر ٹرمپ نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کو امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ قانون شکنی اور تشدد کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں اور جو عناصر اشتعال انگیزی میں ملوث ہیں وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے۔
یاد رہے کہ یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن حکام نے چھاپے مارنے شروع کیے ۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان متعدد جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں، جس کے بعد فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لیے اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ نے عوام سے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے۔