اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے عمران خان کو کوئی پیشکش نہیں کی البتہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے این آر او لینا چاہتے ہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی کہہ چکے ہیں کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار ہیں، بانی پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں اور این آر او اور ریلیف لینا چاہتے ہیں۔عمران خان کو پیشکش سے متعلق سوال پر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی کو کس نے آفر کی، آج تک وہ نام تو بتا نہیں سکے البتہ حکومت کی طرف سے انہیں کوئی آفر نہیں کی گئی، حکومت نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت ضرور دی تھی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھاکہ ڈیل، رہائی یا کیسز ختم کرنے کی کوئی بات نہیں ہوئی، سیاسی جمہوریت میں ڈائیلاگ سے ہی مسائل حل ہوتے ہیں۔پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کے لئے تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے سے متعلق سوال پر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ احتجاج کے طریقے آئین و قانون میں ہیں اس کے مطابق احتجاج کریں، ملک دوبارہ اب پاوں پر کھڑا ہو رہا ہے، اس دوران کوئی بحرانی کیفیت نہیں پیدا کرنی چاہئے، پی ٹی آئی کو ایسے ہتھکنڈوں کی اجازت نہیں دی جائےگی نہ ہی انہیں اپنانے چاہئیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو فلور آف دی ہاو¿س مذاکرات کی آفر کی، ملک کو ان حالات سے نکالنے کیلئے ضروری ہے کہ ساری سیاسی جماعتیں سرجوڑ کربیٹھیں۔رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھاکہ ہم نے کبھی بھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا، ہم سیاسی استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں، تمام تر توجہ سیاسی استحکام پر ہے کیونکہ سیاسی استحکام ہوگا تو ملک معاشی استحکام کی طرف جائےگا، معاشی استحکام ہوگا تو عام آدمی کے حالات بہتر ہوں گے، روزگار ملے گا۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ 26ویں ترمیم درست نہیں تو عدالت سے رجوع کرے، یا پارلیمنٹ میں کوشش کرے۔

گھٹیا باتیں اور الزامات وہ لگاتے ہیں جن کی تربیت نہیں ہوتی، مریم نواز کی عوامی خدمات کا مقابلہ کریں: عظمیٰ بخاری

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کو چاہتے ہیں

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • تجدید وتجدّْ
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  •  عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • ہماری کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی
  • پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
  • ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان