چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی--فائل فوٹو
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان آذربائیجان سے برادرانہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں پارلیمانی وفد نے آذربائیجان کے صدر سے ملاقات کی۔
ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، خطے کی مجموعی صورتِ حال، امن، ترقی اور دیگر امور زیرِ غور آئے۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے نیشنل کونسل آف آسٹریا کے صدر ایچ ای والٹر روزن کرانز سے ملاقات کی۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اس موقع پر آذربائیجان کی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان کا دورہ کر کے بہت خوشی ہوئی ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اے پی اے میں مختلف علاقائی پارلیمانوں کے رہنماؤں سے تبادلۂ خیال کا موقع ملا، ہمیں آذربائیجان کے ساتھ تعلقات پر فخر ہے۔
پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آذربائیجان مذہبی، ثقافتی اور تاریخی مماثلتوں میں جڑے ہوئے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ نے آذربائیجان کے صدر کو ایس آئی ایف سی کے فورم کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور کہا کہ زراعت، توانائی، کان کنی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی آذربائیجان کے کے صدر
پڑھیں:
حکومت یا عسکری قیادت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی چیئرمین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا ہے کہ فی الحال پارٹی اور وفاقی حکومت یا عسکری قیادت کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات یا رابطے نہیں ہو رہے۔
میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر علی خان نے مذاکرات سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک امر ہے کہ ملک کے سیاسی مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کے بجائے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مارچ 2024 میں جب پارٹی نے الیکشن مینڈیٹ چُرائے جانے کا مؤقف اپنایاتو چیئرمین عمران خان نے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، تاہم بات چیت کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی، عمران خان نے اس وقت کہا تھا کہ اگر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کوئی تجویز لائیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک نئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی، مگر حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، ہم نے حکومت سے ملاقات کے لیے دو ہفتے انتظار کیا لیکن انہوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی، اس لیے ہم فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنا نہیں چاہتے تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان کی جماعت سیاسی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی تھی کیونکہ یہی جمہوریت، پارلیمنٹ اور ملکی استحکام کے لیے بہتر راستہ تھا، لیکن بدقسمتی سے حکومت نے موقع ضائع کیا۔
خیبر پختونخوا میں جاری فوجی کارروائیوں سے متعلق گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس معاملے پر کئی آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں، جن میں جنوری، جولائی اور ستمبر کی کانفرنسیں شامل تھیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کا ذکر ہماری پریس ریلیز میں موجود ہے، انہیں سیاسی رنگ دینا یا عام شہریوں کو نقصان پہنچانا کسی صورت درست نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے آپریشنز کے باعث بے گھر ہونے والے افراد آج بھی اپنے گھروں کی تعمیر مکمل نہیں کر سکے، اس لیے ایسے اقدامات انتہائی احتیاط سے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام مزید مشکلات کا شکار نہ ہوں۔