میں نے کبھی بھی اپنے لیے نہیں کھیلا ورنہ پرچی کی آواز لگتی: خوشدل شاہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پاکستان ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹر خوشدل شاہ کا کہنا ہے کہ میں نے کبھی بھی اپنے لیے نہیں کھیلا ورنہ پرچی کی آواز لگتی۔کراچی کے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کھیلے گئے چیمپئنز ٹرافی کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ نے دفاعی چیمپئن پاکستان کو 60 رنز سے شکست دے دی۔میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مڈل آرڈر بیٹر خوشدل شاہ نے کہا کہ میں نے کبھی بھی اپنے لیے نہیں کھیلا، اگر میں اپنے لیے کھیلتا تو میرے لیے پرچی کی آواز لگتی۔انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ 2 سال سے آوازیں سنتا آرہا ہوں، عوام کی تنقید و طنز کی اب عادت ہوچکی ہے، میں ان سب باتوں کو اب سوچتا نہیں ہوں۔خوشدل شاہ نے کہا کہ میرے بعد وکٹیں ہوتیں تو شاید میچ کا پانسہ پلٹ سکتے تھے، ٹیم سے ان اور آؤٹ ہونے کے بارے میں نہیں سوچتا، میرا ایک ہی مقصد ہوتا ہے پاکستان کو کیسے جیت دلاؤں۔واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف خوشدل شاہ نے 49 گیندوں پر 69 رنز کی اننگز کھیلی، ان کی اننگ میں 10 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
غزہ کی مائیں رات کو اُٹھ اُٹھ کر دیکھتی ہیں ان کے بھوکے بچے زندہ بھی ہیں یا نہیں
غزہ کی بدنصیب مائیں رات بھر جاگ کر بس یہ دیکھتی رہتی ہیں کہ ان کے غذائی قلت کے شکار بچے سانس لے بھی رہے ہیں یا نہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے نمائندوں نے غزہ میں ان بے چین اور مضطرب ماؤں سے ملاقاتیں کیں جن کے جگر گوشے بھوک سے موت کی دہلیز پر پہنچ گئے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی غزہ پر جاری مسلسل بمباری اور محاصرے کے باعث لاکھوں فلسطینی مہلک فاقہ کشی کا سامنا کر رہے ہیں۔
بچے کثیر تعداد غذائی قلت کے باعث اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ایسے بچوں کی تعداد 300 سے زائد ہیں جب کہ 9 لاکھ بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے CNN کے نمائندوں کو ایک ماں نے بتایا کہ اسپتال کے صرف اس کمرے میں 4 بچے غذائی قلت سے مر چکے ہیں۔
غم زدہ ماں نے خوف کے عالم میں کپکپاتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ میری بیٹی پانچویں ہوگی جس کا وزن دائمی اسہال کے باعث صرف 3 کلوگرام رہ گیا ہے۔
بےکس و لاچار ماں نے بتایا کہ میں خود کمزور ہوں اور اپنی ننھی پری کو دودھ پلانے سے قاصر ہوں۔ رات میں چار یا پانچ بار اُٹھ کر دیکھتی ہوں، بیٹی کی سانسیں چل رہی ہیں یا وہ مجھے گھٹ گھٹ کر مرنے کے لیے چھوڑ گئی۔
غزہ میں کئی ماؤں نے سی این این کو بتایا کہ انہیں اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے لیے کافی دودھ نہیں مل رہا ہے۔ فارمولا دودھ دستیاب نہیں۔ لوگ چائے یا پانی پر گزارہ کر رہے ہیں۔
اسی طرح ایک اور ماں ہدایہ المتواق نے اپنے 3 سالہ بیٹے محمد کو غزہ شہر کے العہلی العربی ہسپتال کے قریب ایک خیمے کے اندر پالا ہے۔
جس کا وزن اب صرف 6 کلوگرام (تقریباً 13 پاؤنڈ) ہے جو چند ماہ قبل 9 کلوگرام تھا۔
جبر کی ماری ماں نے روتے ہوئے بتایا کہ اس کا 3 سالہ بیٹا اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکتا۔ اگر کھانا ہے تو ہم کھاتے ہیں اگر نہیں تو اللہ پر بھروسہ کرنے کے سوا کوئی کچھ نہیں۔
سی این این کے نمائندوں نے بتایا کہ غزہ کے پناہ گزین کیمپوں اور اسپتالوں کے ہر کمرے میں یہی منظر ہے۔ بچوں کی آنکھیں دھنسی ہوئی اور پسلیاں نکلی ہوئی ہیں۔