Jasarat News:
2025-07-26@13:56:05 GMT

مصر میں3 ہزار5سو سال قدیم فرعون تحتمس دوم کا مقبرہ دریافت

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

مصر میں3 ہزار5سو سال قدیم فرعون تحتمس دوم کا مقبرہ دریافت

قاہرہ: مصری اور برطانوی ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی ایک مشترکہ مہم نے قدیم مصر کے فرعون تحتمس دوم کا مقبرہ دریافت کر لیا، جو تقریباً3 ہزار 5سو سال پرانا ہے، مصر کی وزارتِ سیاحت و نوادرات نے اس اہم دریافت کا اعلان کیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ مصر کے 18ویں شاہی خاندان کا آخری نامعلوم مقبرہ تھا اور 1922 میں توتنخمون کی دریافت کے بعد پہلا شاہی مقبرہ ہے جو کسی فرعون کا ہے۔

برطانوی ماہر آثارِ قدیمہ ڈاکٹر پیئرز لیتھرلینڈ کے مطابق یہ مقبرہ 2022 میں دریافت ہوا تھا اور اس میں موجود ٹوٹی ہوئی عمارتی اشیا، عالیشان سجاوٹ، اور عقیق کے مرتبانوں کے ٹکڑوں سے اس کا تعلق تحتمس دوم سے ثابت ہواتاہم حیران کن طور پر یہ مقبرہ مکمل طور پر خالی تھا۔

 ماہرین کے مطابق یہ چوری کا شکار نہیں ہوا بلکہ جان بوجھ کر خالی کیا گیا، غالباً بادشاہ کی تدفین کے چند سال بعد سیلاب کی زد میں آنے کے سبب۔

تحتمس دوم کی اصل ممی (حقیقی لاش) انیسویں صدی میں اسی علاقے میں دریافت ہوچکی تھی جو اس نئی دریافت سے کچھ فاصلے پر تھی۔

تحتمس دوم اور ملکہ حتشپسوت کون تھے؟

تحتمس دوم کے بارے میں زیادہ معلومات موجود نہیں، البتہ وہ اپنی بیوی ملکہ حتشپسوت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، جو مصر کی تاریخ کی عظیم ترین اور چند خواتین فرعونوں میں سے ایک تھیں۔

یہ دریافت اس بات کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ تحتمس دوم کی تدفین خود ملکہ حتشپسوت نے کروائی، جو بعد میں وادی الملوک (Valley of the Kings) میں دفن ہوئیں۔

ڈاکٹر لیتھرلینڈ نے بتایا کہ ان کی ٹیم ابھی مزید کھدائی میں مصروف ہے اور تحتمس دوم کے دوسرے مقبرے کا ایک ممکنہ مقام بھی ان کے علم میں ہے،  وہ پرامید ہیں کہ اگر یہ مقبرہ محفوظ حالت میں ملا، تو اس میں بیش قیمت خزانے اور نوادرات موجود ہو سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا

ٹوکیو(انٹرنیشنل ڈیسک) جب تاریخ سمندر کی گہرائیوں میں دفن ہو جائے تو اسے دوبارہ دریافت کرنا صرف ایک سائنسی کارنامہ نہیں بلکہ انسانیت کے اجتماعی شعور اور ورثے کی بازیابی بھی ہوتا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم، جو انسانی تاریخ کے سب سے ہولناک اور فیصلہ کن ادوار میں سے ایک تھی، اپنے پیچھے ایسی بے شمار کہانیاں، قربانیاں اور راز چھوڑ گئی جو وقت کے سمندر میں کھو گئیں۔ انہی رازوں میں ایک جاپانی جنگی جہاز ”Teruzuki“ بھی تھا، جو 1942 میں بحرالکاہل کی وسعتوں میں غرق ہو گیا۔

بلاشبہ یہ دریافت نہ صرف بحری تاریخ کی ایک اہم کڑی ہے، بلکہ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم ماضی سے کتنا کچھ سیکھ سکتے ہیں، اگر ہم سننے کا حوصلہ اور دیکھنے کی جستجو رکھتے ہوں۔

دوسری جنگِ عظیم میں غرق ہونے والا یہ جاپانی جنگی بحری جہاز ’ٹیروزوکی‘ بالآخر 83 سال بعد دریافت کر لیا گیا ہے۔ یہ دریافت ایک اہم بین الاقوامی تحقیقی مہم کے دوران عمل میں آئی، جس کا مقصد بحرالکاہل میں غرق ہونے والے تاریخی جنگی جہازوں کا سراغ لگانا تھا۔

تاریخی پس منظر
’ٹیروزوکی‘ ایک اکیزوکی ڈسٹرائر تھا جسے 1942 میں جاپانی بحریہ نے کمیشن کیا۔ اس کا مطلب ہے ’چمکتا ہوا چاند‘۔ یہ جہاز دوسری جنگِ عظیم کے دوران گواڈال کنال مہم میں استعمال ہوا اور ریئر ایڈمرل رائزو تاناکا کا فلیگ شپ بھی رہا۔

تباہی کا دن
12 دسمبر 1942 کو امریکی نیوی کے دو ٹارپیڈو حملوں کے نتیجے میں ٹیروزوکی غرق ہو گیا، جس کے نتیجے میں 9 فوجی اہلکار شہید ہوئے۔ اس کا ملبہ سمندر کی تہہ میں چلا گیا اور اس کے بعد اسے دوبارہ کبھی نہیں دیکھا گیا۔

نیو ہیمپشائر یونیورسٹی کے بغیر انسان کے زیرِ کنٹرول ڈرکس نامی جہاز نے ملبے کی ابتدائی نشاندہی کی۔ تاہم اُس وقت یہ معلوم نہ تھا کہ یہ ملبہ کس ملک کا ہے۔

بعد ازاں، 12 جولائی 2025 کو ناٹیلس نامی تحقیقاتی بحری جہاز سے دو جدید ریموٹلی آپریٹڈ وہیکلز ’ہرکولس‘ اور ’ایٹلانٹا‘ کو سمندر کی تہہ میں بھیجا گیا، جنہوں نے 2,600 فٹ کی گہرائی میں موجود ملبے کی ہائی ڈیفینیشن تصاویر حاصل کیں۔

کُورے میری ٹائم میوزیم، ہیروشیما کے ڈائریکٹر کازوشیگے توداکا کے مطابق، ’یہ جہاز خاص طور پر اینٹی ایئرکرافٹ جنگ کے لیے بنایا گیا تھا، اور اس کی توپوں کی پوزیشن اس کی شناخت کی تصدیق کرتی ہے۔‘

جاپان کی فوج نے اس وقت اپنی جنگی مشینری کی معلومات کو خفیہ رکھا تھا، اسی لیے ٹیروزوکی کی کوئی اصل تصویریں دستیاب نہیں تھیں۔ تاہم، ماہرین نے اس کی ’شناخت‘ تاریخی حوالہ جات اور ڈیزائن کی مدد سے کر لی۔

کیوٹو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرِ سمندری آثار قدیمہ ہیروشی اشیئی نے کہا، ’83 سال بعد اس جہاز کو دیکھنا ایک اعزاز کی بات ہے۔ اس دریافت سے بحری ورثے کو محفوظ رکھنے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔‘

ٹیروزوکی کی دریافت نہ صرف تاریخی طور پر اہم ہے بلکہ یہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ، ’تاریخ کو محفوظ رکھنا انسانیت کے شعور کی علامت ہے۔‘

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • ویسٹ انڈیز میں دنیا کا سب سے چھوٹا انوکھا سانپ 20 برس بعد دوبارہ دریافت
  • خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا