Jasarat News:
2025-09-18@12:40:46 GMT

مصر میں3 ہزار5سو سال قدیم فرعون تحتمس دوم کا مقبرہ دریافت

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

مصر میں3 ہزار5سو سال قدیم فرعون تحتمس دوم کا مقبرہ دریافت

قاہرہ: مصری اور برطانوی ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی ایک مشترکہ مہم نے قدیم مصر کے فرعون تحتمس دوم کا مقبرہ دریافت کر لیا، جو تقریباً3 ہزار 5سو سال پرانا ہے، مصر کی وزارتِ سیاحت و نوادرات نے اس اہم دریافت کا اعلان کیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ مصر کے 18ویں شاہی خاندان کا آخری نامعلوم مقبرہ تھا اور 1922 میں توتنخمون کی دریافت کے بعد پہلا شاہی مقبرہ ہے جو کسی فرعون کا ہے۔

برطانوی ماہر آثارِ قدیمہ ڈاکٹر پیئرز لیتھرلینڈ کے مطابق یہ مقبرہ 2022 میں دریافت ہوا تھا اور اس میں موجود ٹوٹی ہوئی عمارتی اشیا، عالیشان سجاوٹ، اور عقیق کے مرتبانوں کے ٹکڑوں سے اس کا تعلق تحتمس دوم سے ثابت ہواتاہم حیران کن طور پر یہ مقبرہ مکمل طور پر خالی تھا۔

 ماہرین کے مطابق یہ چوری کا شکار نہیں ہوا بلکہ جان بوجھ کر خالی کیا گیا، غالباً بادشاہ کی تدفین کے چند سال بعد سیلاب کی زد میں آنے کے سبب۔

تحتمس دوم کی اصل ممی (حقیقی لاش) انیسویں صدی میں اسی علاقے میں دریافت ہوچکی تھی جو اس نئی دریافت سے کچھ فاصلے پر تھی۔

تحتمس دوم اور ملکہ حتشپسوت کون تھے؟

تحتمس دوم کے بارے میں زیادہ معلومات موجود نہیں، البتہ وہ اپنی بیوی ملکہ حتشپسوت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، جو مصر کی تاریخ کی عظیم ترین اور چند خواتین فرعونوں میں سے ایک تھیں۔

یہ دریافت اس بات کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ تحتمس دوم کی تدفین خود ملکہ حتشپسوت نے کروائی، جو بعد میں وادی الملوک (Valley of the Kings) میں دفن ہوئیں۔

ڈاکٹر لیتھرلینڈ نے بتایا کہ ان کی ٹیم ابھی مزید کھدائی میں مصروف ہے اور تحتمس دوم کے دوسرے مقبرے کا ایک ممکنہ مقام بھی ان کے علم میں ہے،  وہ پرامید ہیں کہ اگر یہ مقبرہ محفوظ حالت میں ملا، تو اس میں بیش قیمت خزانے اور نوادرات موجود ہو سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سائنسدانوں نے ایسے آئی ڈراپس تیار کیے ہیں جو دور کی نظر کی کمزوری یا پریسبیوپیا — وہ مرض جس میں کروڑوں افراد قریب کی چیزیں دیکھنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں — کے لیے ایک آسان اور غیر جراحی (بغیر آپریشن) علاج فراہم کرسکتے ہیں۔

اب تک اس بیماری کا علاج صرف عینک یا سرجری کے ذریعے ہی ممکن تھا، مگر نئی تحقیق کے مطابق روزانہ دو بار یہ ڈراپس استعمال کرنے سے مریضوں کی بینائی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔

کوپن ہیگن میں منعقدہ یورپین سوسائٹی آف کیٹریکٹ اینڈ ریفریکٹیو سرجنز (ESCRS) کی کانفرنس میں پیش کی گئی تحقیق میں بتایا گیا کہ ان ڈراپس کے استعمال سے مریضوں کی قریب کی نظر میں نمایاں بہتری دیکھی گئی اور یہ اثر دو سال تک برقرار رہا۔

یہ ڈراپس پائلَکارپین (pilocarpine) اور ڈائکلوفینَک (diclofenac) پر مشتمل ہیں۔ پائلَکارپین آنکھ کی پتلی کو سکیڑ کر فوکس کو بہتر کرتا ہے، جبکہ ڈائکلوفینَک آنکھ میں سوزش کم کرتا ہے۔

ارجنٹینا میں 766 مریضوں پر کی گئی تحقیق میں پائلَکارپین کی تین مختلف مقداریں (1٪، 2٪، 3٪) استعمال کی گئیں۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ 1٪ ڈراپس استعمال کرنے والے تقریباً تمام مریض آئی چارٹ پر دو یا زیادہ لائنیں پڑھنے لگے، جبکہ 3٪ ڈراپس استعمال کرنے والے 84٪ مریض تین یا زیادہ لائنیں پڑھنے کے قابل ہوگئے۔

تحقیق کی نگران ڈاکٹر جیوانا بینوزی کے مطابق ایک گھنٹے کے اندر مریضوں کی نظر میں بہتری آنا شروع ہوگئی۔ ان کے بقول: “یہ علاج ہر فاصلے پر فوکس کو بہتر کرتا ہے۔”

البتہ ماہرین نے خبردار کیا کہ ڈراپس کے کچھ سائیڈ افیکٹس بھی سامنے آئے ہیں جن میں وقتی طور پر دھندلا پن، ہلکی جلن اور سر درد شامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بڑے پیمانے پر استعمال سے قبل طویل المدتی نتائج کا مزید جائزہ لینا ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال قدیم فرعون کے زمانے کا سونے کا کڑا غائب
  • جنوب مشرقی ایشیا میں مصر سے بھی زیادہ پرانی ممیاں دریافت
  • مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال قدیم سونے کا کڑا غائب
  • ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا
  • بلاول بھٹو زرداری نے چین کی 120 سالہ قدیم فودان یونیورسٹی کا دورہ
  • کوہ سلیمان سے آنیوالے سیلابی پانی سے 2 ہزار سال پرانے سکے مل گئے