پاکستان ریٹیل بزنس کونسل کی تاریخی کانفرنس، ریٹیل سیکٹر کی ترقی اور تبدیلی کے لیے جدت اور اشتراک پر زور
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان ریٹیل بزنس کونسل (پی آر بی سی) نے اسلام آباد میں پاکستان ریٹیل بزنس کونسل کانفرنس 2025 کا کامیاب انعقاد کیا، اور ریٹیل سیکٹر کے اہم اسٹیک ہولڈرز، پالیسی سازوں اور انڈسٹری کے سرکردہ رہنماؤں نے شرکت کی، کانفرنس کا موضوع “ریٹیل کا جدید تصور: اختراع، تعاون اور فروغ” تھا، جس کے تحت ریٹیل کے مستقبل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔کانفرنس میں مختلف پینل مباحثوں کے دلچسپ لائن اپ اور کلیدی خطابات شامل تھے، جن کا مقصد ریٹیل سیکٹر میں تعاون اور ترقی کو فروغ دینا تھا۔
تقریب کا آغاز پی آر بی سی کے چیئرمین زید بشیر کے افتتاحی کلمات سے ہوا، جس کے بعد وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کلیدی خطاب میں ریٹیل سیکٹر کی معیشت میں اہمیت کو اجاگر کیا۔اس موقع پر چیئرمین پی آر بی سی زید بشیر نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “ریٹیل پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، جو جی ڈی پی میں نمایاں حصہ ڈالنے کے ساتھ لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرتے ہوئے تجارت کو فروغ دے رہا ہے۔ یہ کانفرنس ہمارے عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ ہم اس شعبے میں جدت، اشتراک اور ترقی کے ذریعے آگے بڑھیں گے۔
“وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے حکومتی معاونت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مضبوط ریٹیل سیکٹر ایک مستحکم معیشت کے لیے ناگزیر ہے۔ حکومت ریٹیلرز کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے اور پالیسی اصلاحات کے ذریعے ترقی اور ڈیجیٹل ایڈوانسمنٹ کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔کانفرنس میں وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “ریٹیل ایک تبدیلی کے دوراہے پر ہے، اور اس کی ترقی میں ٹیکنالوجی کا استعمال کلیدی کردار ادا کرے گا۔ پبلک پرائیویٹ اشتراک ایک مضبوط اور متحرک ریٹیل ایکو سسٹم کے قیام میں مددگار ثابت ہوگا۔
“کانفرنس میں مختلف اہم پینل مباحثے بھی منعقد کیے گئے۔ ابتدائی پینل “ریٹیل سیکٹر: معیشت کی بنیاد” کے عنوان سے تھا، جس کی میزبانی سلمان احمد سابق مینیجنگ ڈائریکٹر میک کینزی پاکستان، وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن نے کی، پینل میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال، چیئرمین اور سی ای او سروس سیلز کارپوریشن شاہد حسین، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاکستان میں نمائندہ ماہر بینیکی اور پی آر بی سی کے چیئرمین زید بشیر نے شرکت کی۔اس کے بعد “میڈ اِن پاکستان: مقامی صنعت کی معاونت” کے موضوع پر مباحثہ ہوا، جس کی میزبانی نوشین عباس نے کی، پینل میں سرینا اور سیفام کے گروپ سی ای او مصطفی زمان، بیچ ٹری کے سی ای او شہریار بخش، ثنا سفیناز کے سی ای او الطاف ہاشوانی، اور لوٹس کلائنٹ مینجمنٹ اور پبلک ریلیشنز کی سی ای او سلینہ راشد خان نے شرکت کی۔
ایک اور اہم پینل “ریٹیل میں ٹیکسیشن اصلاحات: POS، ٹیکنالوجی اور ٹیکس نیٹ کے فروغ” کے عنوان پر تھا، جس کی میزبانی سدرہ اقبال نے کی۔ اس میں چین اسٹور ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین اسفندیار فرخ، اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر سلیم اللہ، ایف بی آر کے ممبر لیگل میر بادشاہ خان وزیر، اور حبّل کے سی ای او عمر بن احسن نے شرکت کی۔ایک مباحثہ “پاکستانی ریٹیلرز: عالمی منڈی میں وسعت” کے عنوان سے ہونے والے پینل کو فن لینڈ میں پاکستان کے اعزازی قونصل جنرل اور فن لینڈ-پاکستان بزنس کونسل کے چیئرمین Wille Eerola نے ماڈریٹ کیا، جبکہ اس میں سروس سیلز کارپوریشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر احمد حسین، کارفور پاکستان کے کنٹری مینیجر عمر لودھی، karachista.
مستقبل کے رہنماؤں کی رہنمائی کے موضوع پر ایک سیشن عارفہ نور کی نظامت میں ہوا، جس میں سیفام کی بانی اور منیجنگ ڈائریکٹر سیما عزیز، باٹا پاکستان کے سی ای او محمد عمران ملک، لاما ریٹیل کی کریٹیو ڈائریکٹر اور شریک بانی امل خان، اور سائبر انٹرنیٹ سروسز کے سی ای او دانش لاکھانی نے شرکت کی۔آخری پینل “ای کامرس اور ڈیجیٹل پیمنٹ: ریٹیل کے منظرنامہ میں انقلاب” کے عنوان سے تھا، جس کی میزبانی سمیرہ خان نے کی جبکہ پینل میں پی آر بی سی کے چیئرمین زید بشیر، دراز کے مینیجنگ ڈائریکٹر احسان سایا، ون لنک کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او) بشیر خان، اور کیونو کے سی ای او سعد نیازی نے شرکت کی۔
پاکستان ریٹیل بزنس کانفرنس 2025 نے یہ ثابت کیا کہ کونسل ریٹیل سیکٹر میں مثبت تبدیلی لانے اور بامعنی مکالمے کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ انڈسٹری کے رہنماؤں اور پالیسی سازوں کو یکجا کر کے، اس کانفرنس نے واضح کیا کہ کس طرح جدت اور اشتراک کے ذریعے ایک ترقی یافتہ اور مستقبل کے لیے تیار ریٹیل سیکٹر کی تشکیل ممکن ہے۔
بجلی 8 سے 10 روپے فی یونٹ سستی کرنے کیلئے حکومتی منصوبہ تیار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جس کی میزبانی پی ا ر بی سی کے سی ای او پاکستان کے بزنس کونسل کے چیئرمین نے شرکت کی کے عنوان کے لیے
پڑھیں:
پاکستان انٹرنیشنل پراپرٹی ایکسپوکےچیف آرگنائزرعمران خٹک کی جدہ میں سید مسرت خلیل سے خصوصی گفتگو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملاقات: سید مسرت خلیل (جدہ)24 اکتوبر2025 کی شام جدہ کے ہوٹل گلیریہ کے خوب صورت ہال میں اسلام آباد چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرسردارطاہرمحمود، سعودی میڈیا کی سینئرصحافی اورمعروف سعودی بزنس وومن ڈاکٹرسمیرہ عزیزاورپاکستان بزنس فورم جدہ کے صدرعقیل شہزاد آرائیں نے پاکستان انٹرنیشنل پراپرٹی ایکسپوکے 10 ویں ایڈیشن کا افتتاح کیا۔ جس میں سعودی عرب اور پاکستان کے متعدد معروف سرمایہ کاروں، بزنس مینوں، اور بلڈرز نے شرکت کی۔ اس تقریب کو کاروباری دنیا میں ایک کامیاب سنگِ میل قرار دیا گیا۔ صدرسردارطاہرمحمود نے عمران خٹک کے ویژن، تنظیمی مہارت اور کاروباری جذبے کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔ عقیل آرائیں نےکہا عمران خٹک کی کاوشوں سے نہ صرف پاکستانی بزنس کمیونٹی کو خلیجی ممالک میں بہتر مواقع میسر آ رہے ہیں بلکہ پاکستان کا سوفٹ امیج بھی مثبت انداز میں ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔ ڈاکٹر سمیرہ عزیز نے اپنی خوب صورت تقریر میں کہا کہ عمران خٹک کی لگن، خلوص اور پیشہ ورانہ ساکھ نے انہیں کاروباری دنیا میں اعتماد اورعزت کا نشان بنا دیا ہے۔ یقیناً عمران خٹک اُن شخصیات میں سے ہیں جو پاکستان، عرب ممالک اور جی سی سی ممالک کے درمیان بزنس تعلقات کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ ایک ایسا دور جو باہمی تعاون، اعتماد، اور ترقی سے بھرپور ہوگا۔نمائش کوعمران خٹک نے جدہ کی آرگنائزنگ کمیٹی کے تعاون سے جن میں چودھری محمد ریاض گھمن، شعیب الطاف راجہ، شباب بھٹہ، جہانگیرخان، محمد عدیل، ساحل اور دیگرشامل تھے بڑی خوبی سے آرگنائزکیا تھا۔ نمائش دوران ایک خصوصی ملاقات میں عمران خٹک نے بتایا کہ وہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہراکوڑا خٹک میں پیدا ہوئے۔ خٹک فیملی سے تعلق ہے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی اور بعد ازاں پشاور یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ تعلیم کے بعد انہوں نے عملی زندگی کا آغاز کیا اور سن 2010 میں بزنس کی دنیا میں قدم رکھا۔ ابتدا ہی سے ان کے اندر ایک منفرد وژن اور آگے بڑھنے کا جذبہ نمایاں تھا۔ وہ ہمیشہ ایسے منصوبوں کا حصہ رہے جو پاکستان اور عرب ممالک کے درمیان کاروباری تعلقات کو مضبوط کرنے کا باعث بنے۔ ان کا ماننا ہے کہ “رابطہ ہی ترقی کی بنیاد ہے اور یہی نظریہ ان کی کامیابی کا راز بھی ہے۔ انھوں نے بتایا ہم نے اس ادارے کی بنیاد ایک مقصد کے ساتھ رکھی ہے۔ لوگوں کو ایسے رہائشی اور تجارتی منصوبے فراہم کرنا جو معیار، اعتماد اور خوبصورتی کی علامت ہوں۔ ہم معیار، وقت کی پابندی اور جدید طرزِ تعمیر پر مکمل فوکس رکھتے ہیں۔ ہمارے پروجیکٹس جدید سہولتوں سے آراستہ ہوتے ہیں۔ اس سوال پر آپ کا زیادہ کام خلیجی ممالک میں ہے — یہاں کے کسٹمرز کی ضروریات میں کیا خاص بات ہے؟ اس کے جواب انھوں نے کہا خلیجی مارکیٹ میں اعتماد اورمعیارسب سے اہم ہیں۔ یہاں کے لوگ ایسے پروجیکٹس چاہتے ہیں جو پائیدار ہوں، دیکھنے میں خوبصورت ہوں، اور وقت پر مکمل ہوں۔ ہم اسی اصول پر کام کرتے ہیں۔ پراپرٹی انویسٹرز کے لیے آپ کا پیغام کیا ہے؟جواب : پراپرٹی آج بھی سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے — خاص طورپرخلیجی ممالک میں۔ اگر انویسٹر درست جگہ، درست وقت اور قابلِ اعتماد بلڈر کا انتخاب کرے تو منافع یقینی ہے۔ نوجوان نسل کو آپ کیا پیغام دینا چاہیں گے جو کنسٹرکشن یا رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں آنا چاہتےہیں؟ جواب: یہ ایک وسیع میدان ہے، لیکن اس میں کامیابی کے لیے ایمانداری، وژن اور مسلسل جدوجہد ضروری ہے۔ اگر آپ اعتماد سے کام کریں تو یہ فیلڈ آپ کو پہچان بھی دیتی ہے اور کامیابی بھی۔اپنی گفتگو کے آخرمیں انھوں کہا کہ جدید تعمیرات میں صرف اینٹ پتھر نہیں بلکہ خوابوں کی تعبیر چھپی ہوتی ہے۔ ان کا وژن، اعتماد اور معیار پر یقین انہیں خلیجی مارکیٹ کے نمایاں بلڈرز میں شامل کرتا ہے۔ عمران ختک کے والدین اللہ کے فضل وکرم سے بقیدحیات ہیں اور اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔ والد ڈاکٹر ہیں پاکستان آرمی سے ریٹائرڈ ہیں۔ عمران خٹک تین بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ ایک بھائی دوبئی میں ساتھ ہے، ایک ڈاکٹر ہے اور ایک سافٹ ویئرانجینئر ہے۔ بہنیں سب شادی شادہ ہیں۔ عمران ختک نے مزید بتایا کہ ان کے تین بچے ہیں دو بیٹے اور ایک بیٹی جو سب دوبئی میں ساتھ رہائش پذیر ہیں۔ رات نصف سے زیادہ بیت چکی تھی اورعمران تھک چکے تھے۔ورنہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے روشن امکانات پر مزید گفتگو ہوتی۔