UrduPoint:
2025-06-09@05:48:46 GMT
زیلنسکی کا بیان ناقابل قبول ہے‘ روس امریکہ کے مابین ہر سطح پر مذاکرات بحال ہوں گے.ترجمان کریملن
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ماسکو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 فروری ۔2025 )ماسکو نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے اس بیان کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایسی غلط معلومات کی دنیا میں رہ رہے ہیں جو روس کی بنائی ہوئی ہے پر سخت ردعمل دیا ہے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے زیلنسکی کے بیان کو ناقابل قبول قرار دیا.
(جاری ہے)
یادرہے کہ گذشتہ ہفتے ٹرمپ اور پیوتن کی فون کال نے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان تین سال سے جاری براہ راست رابطے کے تعطل کو ختم کر دیا تھا برطانیہ میں روسی سفیر نے بھی ٹرمپ کے اس موقف سے اتفاق کیا کہ زیلنسکی کو انتخابات کرانے چاہییں. انہوں نے” بی بی سی“ سے گفتگو میں کہاتھا کہ یوکرینی صدر کی آئینی مدت مئی پچھلے سال ختم ہو چکی تھی دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس بات کو مسترد کر دیا کہ ماسکو یورپ کو مذاکرات میں شامل ہونے سے روک رہا ہے انہوں نے کہا کہ یوکرین کے معاملے میں میں نے کبھی بھی یورپی راہنماﺅں سے رابطہ کرنے سے انکار نہیں کیا. جب صدر ٹرمپ نے اسی ہفتے یوکرین کو جنگ شروع کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا تو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہاکہ کسی مغربی رہنما نے پہلے کبھی ایسی بات نہیں کی لیکن ٹرمپ نے ایسا کئی بار کہا ہے اس کا مطلب ہے کہ وہ ہماری پوزیشن کو سمجھتے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا
پڑھیں:
مذاکرات ناکام ہونے سے پہلے ایران پر حملہ نہیں کریں گے،اسرائیل
تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)اسرائیل نے امریکا کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ نہیں کرے گا جب تک کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کا عندیہ نہ دیں کہ تہران کے ساتھ مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں۔ یہ بات امریکی ویب سائٹ نے نے دو با خبر اسرائیلی عہدے داران کے حوالے سے بتائی۔(جاری ہے)
ان میں سے ایک عہدے دار کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اپنے امریکی ہم منصبوں کو واضح طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کو کسی فوجی کارروائی کے ذریعے حیران نہیں کرے گا۔
مذکورہ دونوں عہدے داران کے مطابق یہ پیغام امریکا کو گزشتہ ہفتے واشنگٹن کے دورے کے دوران پہنچایا گیا۔ دورہ کرنے والے وفد میں اسرائیل کے وزیر برائے تزویراتی امور رون دیرمر، موساد کے سربراہ دافید برنیع اور قومی سلامتی کے مشیر تساحی ہنغبی شامل تھے۔