الفیتہ الجہاد فی سبیل اللہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کتابیں تو ہر دور میں بے شمار لکھی جاتی رہیں ، آج بھی لکھی جا رہی ہیں اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔مگر کچھ کتابیں ایسی ہوتی ہیں جن کا تاثر اور تاثیر صدیوں تک برقرار رہتی ہے، جی ہاں کچھ کتابیں آنکھوں سے دماغ تک اور دماغ سے دل تک پہنچتی ہیں اور دل ہی میں پیوست ہو کر رہ جاتی ہیں، ہر پڑھنے والے کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں ہر پڑھنے والا ہر بار نئی چاشنی اور رہنمائی محسوس کرتا ہے ،ایسی کتابیں صرف ہاتھوں ہاتھ بکتی ہی نہیں بلکہ انسانیت کے دلوں پر حکمرانی کرتی ہیں، ظلم و عدوان سے بھری ہوئی اس دنیا میں حق اور سچ کا عدل و انصاف پر مبنی ہمہ جہت عالمگیر انقلاب برپا کرنے کی دعوت دیتی ہیں،آج ایک ایسی ہی کتاب اور اس سے نکلنے والی روحانی نورانی کرنوں پر خامہ فرسائی کرنے لگا ہوں ۔’’الفیہ شریف‘‘کی تعریف اور تعارف اگرچہ کافی دنوں سے مختلف صحافی دوستوں اور درد دل رکھنے والے مسلمانوں سے سنتا چلا آ رہا تھا، مگر اب تک اس کی نورانی جھلک دیکھنے سے قاصر تھا، اللہ پاک جزائے خیر دے ہمارے دوست مولانا خالد اسلام آف کراچی کو کہ جن کے توسط سے یہ نورانی تحفہ بندہ ناچیز تک پہنچا ۔پہلی نظر پڑتے ہی دل و دماغ کے تمام دریچے روشن ہو گئے، خوبصورت ٹائٹل بہترین جلد بندی اعلیٰ معیار کا چاندی جیسا سفید کاغذ انتہائی معیاری اور دلکش کمپوزنگ اور سب سے بڑھ کر صاحب طرز ادیب درجنوں کتابوں کے مصنف مجدد جہاد امیر المجاہدین حضرت مولانا محمد مسعود ازہر کے شاندار قلم سے اس کتاب کا لکھا گیا تعارف مقدمہ آخری دور کے مسیحہ حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جام تعارف ان کے حالات اور جہاد پر مشتمل دیباچہ میری آنکھوں اور دل کو نور علی نور کر گیا ۔
اس کتاب کی مذکورہ بالا عبقری صفات دیکھ کر ایک صحافی دوست نے تو یہاں تک لکھا کہ دور حاضر میں امت مسلمہ کی عزت وقار عروج اور غلبے کے لئے اس کتاب کا ہر مسلمان گھرانے میں ہونا بے حد ضروری ہے، صرف کتاب کا ہونا ہی کافی نہیں بلکہ اس کتاب میں موجود احادیث مبارکہ ایک ایک مرد ایک ایک عورت اور ایک ایک بچے کو ازبر یاد کرا دینا بھی ضروری ہے، صاحب کتاب لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس مبارک کتاب کی توفیق ملی والحمدللہ رب العالمین۔ کتاب کا نام ’’الفی الجہاد فی سبیل اللہ‘‘ہے اور یہ خالص حدیث شریف کی کتاب ہے اس میں جہاد فی سبیل اللہ کے موضوع پر حضور اقدس حضرت محمد ﷺکی ایک ہزار مرفوع احادیث جمع کی گئی ہیں ۔عربی زبان میں ایک ہزار کو الف کہتے ہیں الفیہ یعنی ایک ہزار کا مجموعہ اب تک الفیہ کے نام سے جو کتابیں لکھی گئی ہیں وہ ایک ہزار اشعار پر مشتمل ہیں اسی وجہ سے اہل فن کے نزدیک الفیہ اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں کسی ایک موضوع پر ایک ہزار اشعار ہوں،مگر الفی الجہاد فی سبیل اللہ میں اشعار نہیں ہیں،بلکہ حضور اقدس ﷺکی ایک ہزار احادیث مبارکہ ہیں اہل فن سے معذرت، کہ ان کی اصطلاح سے یہ بات ہٹ کر ہے مگر سب جانتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے عرفی اصطلاحات عرف کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں، الفی الجہاد فی سبیل اللہ کا نام دو دہائیوں سے دل میں بسا ہوا تھا، حضرت آقا محمد مدنی ﷺکی ایک ہزار جہادی احادیث مبارکہ اللہ کا شکر ہے کہ اب یہ وجد آفرین نام وجود میں آرہا ہے، یہ کتاب کن مشکل ترین حالات میں لکھی گئی مولانا لکھتے ہیں ۔قرآن مجید کی آیات جہاد پر کام چل رہا تھا حالات کچھ سخت تھے اور بظاہر سخت تر ہوتے جا رہے تھے دل میں خدمت جہاد کے کچھ نقشے تھے، گمنامی کے سفر میں ایک کاغذ پر چند کتابوں کے نام لکھ لئے کہ اللہ تعالیٰ نے موقع عطا فرمایا تو ان پر کام کریں گے انشااللہ۔ اور اگر نہ کر سکے تو یہ فہرست کسی کے لئے ان کتابوں پر کام کی ترغیب بن جائے گی، انشااللہ۔ ان کتابوں میں پہلا نام الفی الجہاد فی سبیل اللہ کا تھا ۔کاغذ پر الفی الجہاد فی سبیل اللہ کا نام لکھے 20 برس یا کچھ زیادہ کا عرصہ گزر گیا، مگر خواب تشنہ رہا بالآخر اللہ تعالیٰ نے احادیث مبارکہ کو جمع کرنے کے لئے مناسب حالات نصیب فرمائے، کام شروع ہو گیا کام بڑا بھی تھا اور مشکل بھی، مگر اللہ تعالیٰ جب رحمت فرماتے ہیں تو اسباب جڑتے چلے جاتے ہیں۔
حدیث شریف میں اللہ تعالیٰ نے بڑی برکت رکھی ہے ایسی برکت جو بے شمار برکات کا مجموعہ ہے۔ بس قسمت کھل جائے اور انسان ادب کے ساتھ حدیث شریف کی خدمت کے لئے جم کر بیٹھ جائے، پھر جو کچھ ہوتا ہے اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا، پہاڑوں جیسی مشکلات دور ہو جاتی ہیں، بیماریاں راستہ روکنا چھوڑ دیتی ہیں اور وقت میں حیرت انگیز وسعت اور برکت آ جاتی ہے اور انسان گویا کہ کسی اور جہان میں پہنچ جاتا ہے، احادیث مبارکہ جمع ہو چکی تھیں، اب کتاب بنانے کا کام تھا اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی بس یوں سمجھیں کہ ہاتھ پکڑ لیا اور کام پر بٹھا دیا سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم ۔ صاحب کتاب کی دوران تصنیف اپنی کیفیات کیا رہیں ۔ اس بارے میں مولانا لکھتے ہیں ۔احادیث مبارکہ سے آنکھیں ٹکرائیں تو دل میں ایک ایسا سرور اترا جس کی معلوم نہیں کب سے تڑپ تھی، سچ پوچھیں تو زندگی کے بہترین دنوں میں سے یہ چند دن بھی تھے جن میں زندگی آسان تھی پرلطف اور حسین تھی، ہر حدیث شریف سیدھی دل میں اترتی تھی، الحمدللہ جہاد کی محبت میں اضافہ ہوا جہاد پر شرح صدر میں ترقی ہوئی جہاد کی ادنی خدمت کا موقع ملنے پر اپنی قسمت اچھی لگنے لگی اور دل میں وہ سچی امیدیں اور بڑھ گئیں جو غلبہ اسلام کے بارے میں ہر مسلمان کو تسلی دیتی ہیں، ایک خیال جو دل کو خوشی سے مست کر دیتا تھا وہ اس کام کے دوران حاوی رہا کہ اب بے شمار مسلمانوں کے گھر میں آیات جہاد کی الگ کتاب اور احادیث جہاد کی الگ کتاب موجود ہوگی فریض جہاد کے انکار کے دور میں یہ کسی مسلمان کے گھر کے لئے کتنی بڑی برکت ہوگی کہ وہ حالات سے نہیں گھبرایا اس نے جبر و تشدد کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے اور اس نے دین میں کوئی کمی برداشت یا گوارا نہیں کی وہ آیات جہاد کو سر آنکھوں پر رکھے بیٹھا ہے، اور احادیث جہاد کو بھی سر آنکھوں پر جگہ دیتا ہے دنیا جو کچھ بھی بن جائے بات تو اللہ اور رسول ؐہی کی چلنی ہے، لوگ جو کچھ کہتے ہیں کہتے رہیں کامیابی تو اللہ اور رسول ؐکے راستے پر ہی ملنی ہے ۔ آخر میں مولانا مسعود ازہر کی وقیع علمی عملی اور قلمی خدمات پر ایک شعر پیش خدمت ہے ۔
ملے گی غلب اسلام کی منزل یقینا کہ
نہیں جائے گی محنت رائیگاں مسعود ازہر کی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: احادیث مبارکہ اللہ تعالی حدیث شریف ایک ہزار اللہ کا اس کتاب کتاب کا جہاد کی اور دل کے لئے
پڑھیں:
پہلگام حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے، سید صلاح الدین احمد
ریاست جموں کشمیر کی حریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئر مین سید صلاح الدین احمد نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی عدالت انصاف اور عالمی انسانی حقو ق کے ادارے اور تنظیمیں پہلگام میں ہوئی مذموم کارروائی کی آزادانہ تحقیقات کریں۔ ثابت ہوگا کہ سیاحوں پر حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے۔
سید صلاح الدین احمد نے ان خیالات کا اظہار متحدہ جہاد کونسل کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب میں کیا۔
ترجمان سید صداقت حسین کے مطابق سربراہ جہاد کونسل نے کہا کہ 20مارچ 2000 کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر ضلع اسلام آباد (اننت ناگ)کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں بھارتی فوجیوں نے بھیس بدل کر سکھ برادری کے35 افراد کو قتل کیا تھا۔
1995جولائی میں الفاران نامی تنظیم کے نام پر غیر ملکی سیاحوں کو قتل کیا گیا۔آج بھارت کے دورے پر آئے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی موجودگی میں بھارتی ایجنسیوں نے مجاہدین کشمیر کی مقدس جدوجہد کو نقصان پہنچانے، عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور مقبوضہ کشمیر کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے سیاحوں کو بھینٹ چڑھانے میں مذموم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ ماضی میں بھارت کی یہ کوششیں ناکام ہوگئی ہیں اور دنیا کے سامنے یہ بات آچکی ہے کہ الفاران کے نام پر سیاحوں اور چھٹی سنگھ پورہ میں سکھ بھائیوں کا قتل عام بھارتی ایجنسیوں نے ہی کرایا ہے۔ اس لیے پہلگام کا خونین واقعہ بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے نتیجے میں ثابت کردے گا کہ یہ بھارتی ایجنسیاں ہی ہیں جو مجاہدین کشمیر کو بدنام کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پہلگام حملہ حزب المجاہدین ریاست جموں کشمیر متحدہ جہاد کونسل