Daily Ausaf:
2025-09-18@16:27:02 GMT

الفیتہ الجہاد فی سبیل اللہ

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

کتابیں تو ہر دور میں بے شمار لکھی جاتی رہیں ، آج بھی لکھی جا رہی ہیں اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔مگر کچھ کتابیں ایسی ہوتی ہیں جن کا تاثر اور تاثیر صدیوں تک برقرار رہتی ہے، جی ہاں کچھ کتابیں آنکھوں سے دماغ تک اور دماغ سے دل تک پہنچتی ہیں اور دل ہی میں پیوست ہو کر رہ جاتی ہیں، ہر پڑھنے والے کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں ہر پڑھنے والا ہر بار نئی چاشنی اور رہنمائی محسوس کرتا ہے ،ایسی کتابیں صرف ہاتھوں ہاتھ بکتی ہی نہیں بلکہ انسانیت کے دلوں پر حکمرانی کرتی ہیں، ظلم و عدوان سے بھری ہوئی اس دنیا میں حق اور سچ کا عدل و انصاف پر مبنی ہمہ جہت عالمگیر انقلاب برپا کرنے کی دعوت دیتی ہیں،آج ایک ایسی ہی کتاب اور اس سے نکلنے والی روحانی نورانی کرنوں پر خامہ فرسائی کرنے لگا ہوں ۔’’الفیہ شریف‘‘کی تعریف اور تعارف اگرچہ کافی دنوں سے مختلف صحافی دوستوں اور درد دل رکھنے والے مسلمانوں سے سنتا چلا آ رہا تھا، مگر اب تک اس کی نورانی جھلک دیکھنے سے قاصر تھا، اللہ پاک جزائے خیر دے ہمارے دوست مولانا خالد اسلام آف کراچی کو کہ جن کے توسط سے یہ نورانی تحفہ بندہ ناچیز تک پہنچا ۔پہلی نظر پڑتے ہی دل و دماغ کے تمام دریچے روشن ہو گئے، خوبصورت ٹائٹل بہترین جلد بندی اعلیٰ معیار کا چاندی جیسا سفید کاغذ انتہائی معیاری اور دلکش کمپوزنگ اور سب سے بڑھ کر صاحب طرز ادیب درجنوں کتابوں کے مصنف مجدد جہاد امیر المجاہدین حضرت مولانا محمد مسعود ازہر کے شاندار قلم سے اس کتاب کا لکھا گیا تعارف مقدمہ آخری دور کے مسیحہ حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جام تعارف ان کے حالات اور جہاد پر مشتمل دیباچہ میری آنکھوں اور دل کو نور علی نور کر گیا ۔
اس کتاب کی مذکورہ بالا عبقری صفات دیکھ کر ایک صحافی دوست نے تو یہاں تک لکھا کہ دور حاضر میں امت مسلمہ کی عزت وقار عروج اور غلبے کے لئے اس کتاب کا ہر مسلمان گھرانے میں ہونا بے حد ضروری ہے، صرف کتاب کا ہونا ہی کافی نہیں بلکہ اس کتاب میں موجود احادیث مبارکہ ایک ایک مرد ایک ایک عورت اور ایک ایک بچے کو ازبر یاد کرا دینا بھی ضروری ہے، صاحب کتاب لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس مبارک کتاب کی توفیق ملی والحمدللہ رب العالمین۔ کتاب کا نام ’’الفی الجہاد فی سبیل اللہ‘‘ہے اور یہ خالص حدیث شریف کی کتاب ہے اس میں جہاد فی سبیل اللہ کے موضوع پر حضور اقدس حضرت محمد ﷺکی ایک ہزار مرفوع احادیث جمع کی گئی ہیں ۔عربی زبان میں ایک ہزار کو الف کہتے ہیں الفیہ یعنی ایک ہزار کا مجموعہ اب تک الفیہ کے نام سے جو کتابیں لکھی گئی ہیں وہ ایک ہزار اشعار پر مشتمل ہیں اسی وجہ سے اہل فن کے نزدیک الفیہ اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں کسی ایک موضوع پر ایک ہزار اشعار ہوں،مگر الفی الجہاد فی سبیل اللہ میں اشعار نہیں ہیں،بلکہ حضور اقدس ﷺکی ایک ہزار احادیث مبارکہ ہیں اہل فن سے معذرت، کہ ان کی اصطلاح سے یہ بات ہٹ کر ہے مگر سب جانتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے عرفی اصطلاحات عرف کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں، الفی الجہاد فی سبیل اللہ کا نام دو دہائیوں سے دل میں بسا ہوا تھا، حضرت آقا محمد مدنی ﷺکی ایک ہزار جہادی احادیث مبارکہ اللہ کا شکر ہے کہ اب یہ وجد آفرین نام وجود میں آرہا ہے، یہ کتاب کن مشکل ترین حالات میں لکھی گئی مولانا لکھتے ہیں ۔قرآن مجید کی آیات جہاد پر کام چل رہا تھا حالات کچھ سخت تھے اور بظاہر سخت تر ہوتے جا رہے تھے دل میں خدمت جہاد کے کچھ نقشے تھے، گمنامی کے سفر میں ایک کاغذ پر چند کتابوں کے نام لکھ لئے کہ اللہ تعالیٰ نے موقع عطا فرمایا تو ان پر کام کریں گے انشااللہ۔ اور اگر نہ کر سکے تو یہ فہرست کسی کے لئے ان کتابوں پر کام کی ترغیب بن جائے گی، انشااللہ۔ ان کتابوں میں پہلا نام الفی الجہاد فی سبیل اللہ کا تھا ۔کاغذ پر الفی الجہاد فی سبیل اللہ کا نام لکھے 20 برس یا کچھ زیادہ کا عرصہ گزر گیا، مگر خواب تشنہ رہا بالآخر اللہ تعالیٰ نے احادیث مبارکہ کو جمع کرنے کے لئے مناسب حالات نصیب فرمائے، کام شروع ہو گیا کام بڑا بھی تھا اور مشکل بھی، مگر اللہ تعالیٰ جب رحمت فرماتے ہیں تو اسباب جڑتے چلے جاتے ہیں۔
حدیث شریف میں اللہ تعالیٰ نے بڑی برکت رکھی ہے ایسی برکت جو بے شمار برکات کا مجموعہ ہے۔ بس قسمت کھل جائے اور انسان ادب کے ساتھ حدیث شریف کی خدمت کے لئے جم کر بیٹھ جائے، پھر جو کچھ ہوتا ہے اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا، پہاڑوں جیسی مشکلات دور ہو جاتی ہیں، بیماریاں راستہ روکنا چھوڑ دیتی ہیں اور وقت میں حیرت انگیز وسعت اور برکت آ جاتی ہے اور انسان گویا کہ کسی اور جہان میں پہنچ جاتا ہے، احادیث مبارکہ جمع ہو چکی تھیں، اب کتاب بنانے کا کام تھا اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی بس یوں سمجھیں کہ ہاتھ پکڑ لیا اور کام پر بٹھا دیا سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم ۔ صاحب کتاب کی دوران تصنیف اپنی کیفیات کیا رہیں ۔ اس بارے میں مولانا لکھتے ہیں ۔احادیث مبارکہ سے آنکھیں ٹکرائیں تو دل میں ایک ایسا سرور اترا جس کی معلوم نہیں کب سے تڑپ تھی، سچ پوچھیں تو زندگی کے بہترین دنوں میں سے یہ چند دن بھی تھے جن میں زندگی آسان تھی پرلطف اور حسین تھی، ہر حدیث شریف سیدھی دل میں اترتی تھی، الحمدللہ جہاد کی محبت میں اضافہ ہوا جہاد پر شرح صدر میں ترقی ہوئی جہاد کی ادنی خدمت کا موقع ملنے پر اپنی قسمت اچھی لگنے لگی اور دل میں وہ سچی امیدیں اور بڑھ گئیں جو غلبہ اسلام کے بارے میں ہر مسلمان کو تسلی دیتی ہیں، ایک خیال جو دل کو خوشی سے مست کر دیتا تھا وہ اس کام کے دوران حاوی رہا کہ اب بے شمار مسلمانوں کے گھر میں آیات جہاد کی الگ کتاب اور احادیث جہاد کی الگ کتاب موجود ہوگی فریض جہاد کے انکار کے دور میں یہ کسی مسلمان کے گھر کے لئے کتنی بڑی برکت ہوگی کہ وہ حالات سے نہیں گھبرایا اس نے جبر و تشدد کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے اور اس نے دین میں کوئی کمی برداشت یا گوارا نہیں کی وہ آیات جہاد کو سر آنکھوں پر رکھے بیٹھا ہے، اور احادیث جہاد کو بھی سر آنکھوں پر جگہ دیتا ہے دنیا جو کچھ بھی بن جائے بات تو اللہ اور رسول ؐہی کی چلنی ہے، لوگ جو کچھ کہتے ہیں کہتے رہیں کامیابی تو اللہ اور رسول ؐکے راستے پر ہی ملنی ہے ۔ آخر میں مولانا مسعود ازہر کی وقیع علمی عملی اور قلمی خدمات پر ایک شعر پیش خدمت ہے ۔
ملے گی غلب اسلام کی منزل یقینا کہ
نہیں جائے گی محنت رائیگاں مسعود ازہر کی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: احادیث مبارکہ اللہ تعالی حدیث شریف ایک ہزار اللہ کا اس کتاب کتاب کا جہاد کی اور دل کے لئے

پڑھیں:

توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیش رفت: دو گواہان کے حیران کن انکشافات

توشہ خانہ ٹو کیس میں دو اہم گواہان — صہیب عباسی اور انعام اللہ شاہ — کے بیانات نے کیس کو نیا رخ دے دیا ہے۔ دونوں نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے، جن میں کئی چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
جیولری سیٹ کی قیمت کم کرانے کا اعتراف
وعدہ معاف گواہ صہیب عباسی، جو ایک پرائیویٹ اپریزر ہیں، نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بلگری جیولری سیٹ کی قیمت کم لگائی۔ ان کے مطابق، انہیں دباؤ کے تحت ایسا کرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ انعام اللہ شاہ نے دھمکی دی تھی کہ اگر قیمت کم نہ کی گئی تو انہیں سرکاری اداروں سے بلیک لسٹ کروا دیا جائے گا۔
صہیب عباسی کا کہنا تھا کہ میں نے ڈر کے مارے جیولری سیٹ کی ویلیو جان بوجھ کر کم کر کے رپورٹ دی۔ مجسٹریٹ کے سامنے بھی اپنے اعترافی بیان کی تصدیق کی، اور چیئرمین نیب کے سامنے معافی مانگی۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ نیب کے تحقیقاتی افسر کو تمام متعلقہ دستاویزات اپنی مرضی سے فراہم کیں اور 23 مئی 2024 کو باقاعدہ طور پر معافی کی درخواست بھی دی۔
انعام اللہ شاہ کی تسلیم شدہ کردار
انعام اللہ شاہ، جو عمران خان کے سابق پرسنل سیکرٹری اور وزیراعظم ہاؤس کے کمپٹرولر رہ چکے ہیں، نے تسلیم کیا کہ جیولری سیٹ کی قیمت کم کرنے کا مشورہ انہوں نے خود دیا تھا۔

ان کے مطابق میں نے صہیب عباسی سے کہا تھا کہ بلگری جیولری سیٹ کی قیمت کم لگائیں۔ میں خود 2019 سے 2021 تک پی ٹی آئی اور سرکاری نوکری دونوں سے تنخواہیں لیتا رہا۔”
انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں بشریٰ بی بی کی ناراضی پر نوکری سے ہٹایا گیا تھا، کیونکہ بشریٰ بی بی کو شک تھا کہ ان کے بھائی کے جہانگیر ترین کے ساتھ تعلقات ہیں۔

قیمتی تحفے کا اصل ماجراء
انعام اللہ شاہ نے بتایا کہ یہ قیمتی بلگری جیولری سیٹ سعودی ولی عہد کی جانب سے بطور تحفہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو دی گئی تھی، جب وہ وزیراعظم تھے۔ تاہم، نیب حکام کے مطابق اس سیٹ کو توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا گیا۔
نیب کے مطابق   یہ سیٹ جس میں نیکلس، بریسلیٹ، ایئر رنگز اور ایک انگوٹھی شامل تھی، اس کی اصل قیمت 7 کروڑ 50 لاکھ روپے تھی، مگر اس کی ویلیو صرف 59 لاکھ لگوائی گئی، اور صرف 29 لاکھ روپے خزانے میں جمع کرائے گئے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیش رفت: دو گواہان کے حیران کن انکشافات
  • میچ ریفری تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی،محسن نقوی
  • افروز عنایت کی کتاب ’’سیپ کے موتی‘‘ شائع ہوگئی
  • اینڈی پائیکرافٹ تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی، محسن نقوی
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • دہشتگردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائے گا،راناثنااللہ
  • ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ
  • کتاب ہدایت
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • گلبرگ ٹائون :اساتذہ کی ٹریننگ اور طلبہ کیلیے پی بی ایل پروگرام کا آغاز