وزیراعلی بلوچستان کا سابق ایڈووکیٹ جنرل صلاح الدین مینگل ایڈووکیٹ کے انتقال پر اظہار افسوس
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2025ء) وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے سابق ایڈووکیٹ جنرل، معروف قانون دان اور ادبی شخصیت صلاح الدین مینگل ایڈووکیٹ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
(جاری ہے)
اپنے تعزیتی پیغام میں وزیر اعلی بلوچستان نے مرحوم کی قانونی، ادبی اور سماجی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وفات سے بلوچستان ایک باصلاحیت قانون دان اور نامور ادبی شخصیت سے محروم ہوگیا ہے،صلاح الدین مینگل ایڈووکیٹ کی قانونی بصیرت، پیشہ ورانہ دیانت داری اور عوامی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی وہ ایک کہنہ مشق قانون دان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک دانشور اور ادبی شخصیت بھی تھے جنہوں نے اپنی زندگی قانون، عدلیہ اور سماجی بہبود کے لیے وقف کردی۔
وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں،اللہ تعالی مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
صحافی وسعت اللہ خان کے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور ان کی کابینہ اراکین کے ماضی سے متعلق حیران کن انکشافات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے بی بی سی اردو پر بلاگ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی نامور شخصیت سے ماضی میں جڑے نہایت حیران کن واقعات کا ذکر کیاہے جس نے بہت سے افراد کو چونکا کر رکھ دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق وسعت اللہ خان نے اپنی تحریر میں بتایا کہ موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی پر ماضی میں بچی کے اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا ، سیشن عدالت نے ان کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے گرفتار ی کا حکم دیا جس کے بعد وہ غائب ہو گئے تاہم بعدازاں انہوں نے اسے گھریلو جھگڑا قرار دیا اور کچھ عرصہ کے بعد انہیں عدالت نے بے گناہ قرار دیا اور پھر اس کے بعد ان کی ترقی کے راستے کھلتے چلے گئے ، اس طرح وہ وفاقی وزیر داخلہ بننے کے بعد اب وزیراعلیٰ بلوچستان ہیں ۔
کراچی کے 25ٹاؤنز میں پارکنگ فیس ختم، نوٹیفکیشن جاری
سرفراز بگٹی کی موجودہ کابینہ میں اس موجود وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر کے قریب واقع کنویں سے ماضی میں تین لاشیں برآمد ہوئیں تھیں ، جن میں دو مرد اور ایک عورت شامل تھی، ان کے ایک سابق ملازم نے ان پر الزام بھی عائد کیا تھا کہ اس کی بیوی ، دو بیٹے اور ایک بیٹی 2019 سے سردار کی نجی جیل میں ہے ۔بعدازان ان کی ضمانت ہو گئی اور محمد مری کا یہ دعویٰ غلط نکلا کہ اس کے خاندان کو سردار کے حکم پر مارادیا گیا ۔ خیر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کنویں سے ملنے والی لاشیں کس کی تھیں۔
سرفراز بگٹی کی کابینہ میں شامل وزیر مواصلات صادق عمرانی 2008 میں وزیر ہاوسنگ تھے، اسی سال گاؤں بابا کوٹ سے خبر آئی کہ پسند کی شادی کی ضد پر تین لڑکیوں اور اُن کا ساتھ دینے والی دو معمر خواتین کو اغوا اور فائرنگ سے شدید زخمی کرنے کے بعد ویرانے میں زندہ دفن کر دیا گیا۔ اس واردات میں صوبائی نمبر پلیٹ کی گاڑی استعمال ہوئی، صادق عمرانی نے وضاحت کی کہ پانچ نہیں دو عورتیں مری ہیں اور یہ کہ اس واردات میں اُن کے بھائی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، البتہ مرنے والیوں کا تعلق اُن کے قبیلے سے ضرور ہے۔
"ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟"وزیرداخلہ محسن نقوی کا ٹوئیٹ، سوال اٹھا دیا
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے تیسرے دن ہی اس واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔ اس واقعہ کا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی ازخود نوٹس لے کر اپنی سربراہی میں تین رکنی بنچ بنایا۔پولیس کو ایک گڑھے سے دو خواتین کی بے کفن لاشیں ملیں۔
مزید :