حماس کی قید میں یہودیوں کی ہلاکتیں، نتین یاہو کے غلط فیصلے کی وجہ سے ہوئیں، اسرائیلی اخبار
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں اسرائیلی اخبار کا کہنا تھا کہ صیہونی قیدیوں کو نہ تو مکمل کامیابی کے جھوٹے دعووں کے ساتھ واپس لایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے فریب کارانہ بیانات سے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی اخبار ھاآرتز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ہمارے قیدیوں کی موت کی وجہ اسرائیلی وزیراعظم "نتین یاہو" ہیں۔ باقی قیدیوں کی واپسی کا واحد راستہ، معاہدے کو جاری رکھنا ہے جس کا واضح مطلب غزہ کی پٹی سے صیہونی فوج کا مکمل انخلاء اور جنگ کا خاتمہ ہے۔ مذکورہ اخبار نے مزید کہا کہ گزشتہ روز صیہونی قیدیوں کی لاشوں کی واپسی اسرائیل کی بھیانک ترین سیاسی و عسکری شکست ہے۔ ان قیدیوں کی ہلاکت کا باعث وہ فیصلے بنے جو نتین یاہو نے کئے۔ ہمارا عسکری دباو کسی کی رہائی کا سبب نہ بن سکا بلکہ حماس کے ساتھ معاہدہ ہی ان قیدیوں کی واپسی کا باعث بنا۔
ھاآرتز نے مزید لکھا کہ 59 قیدیوں کہ کی تقدیر کا فیصلہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے ذریعے ہو گا۔ ان میں سے 24 صیہونی تاحال زندہ ہیں۔ صیہونی اخبار نے لکھا کہ ہمارے پاس اپنے لوگوں کی واپسی کے لئے معاہدے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ انہیں نہ تو مکمل کامیابی کے جھوٹے دعووں کے ساتھ واپس لایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے فریب کارانہ بیانات سے۔ آخر میں اس اخبار نے کہا کہ اب یہ نتین یاہو پر منحصر ہے کہ وہ حماس کے ساتھ معاہدے پر اکتفاء کریں اور سب کو واپس لائیں۔ نیز عوام کو بھی چاہئے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے وزیراعظم پر دباو ڈالیں تا کہ وہ قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں اپنی ذمے داریوں کو پورا کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیدیوں کی نتین یاہو کی واپسی کے ساتھ
پڑھیں:
صیہونی ریاست کا عرب وزرائے خارجہ کو رام اللّٰہ جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ
یہ دورہ ایسے وقت کیا جا رہا ہے، جب سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان فلسطینی ریاست کو عالمی سطح پر تسلیم کرائے جانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے سعودی عرب سمیت عرب وزرائے خارجہ کو رام اللّٰہ جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک اہلکار نے اسرائیلی اخبار کو بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی عرب وزراء خارجہ کی رام اللّٰہ میں میزبانی کی خواہش رکھتی ہے، تاکہ فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔ اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایسی ریاست قبول نہیں کی جائے گی۔ خبر ایجنسی کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کو اس دورے میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کرنا ہے۔
اسی طرح مصر، اردن، قطر، متحدہ عرب امارات اور ترکیہ کے وزراء بھی ممکنہ طور پر انکے ساتھ مغربی کنارے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ دورہ ایسے وقت کیا جا رہا ہے، جب سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان فلسطینی ریاست کو عالمی سطح پر تسلیم کرائے جانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب حماس کو غیر مسلح کرنے کی تجویز پر فرانس کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ یہ دورہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اسرائیلی وزیر دفاع نے مغربی کنارے کو یہودی ریاست بنانے کا بیان دیا ہے۔