اپنی ایک رپورٹ میں اسرائیلی اخبار کا کہنا تھا کہ صیہونی قیدیوں کو نہ تو مکمل کامیابی کے جھوٹے دعووں کے ساتھ واپس لایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے فریب کارانہ بیانات سے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی اخبار ھاآرتز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ہمارے قیدیوں کی موت کی وجہ اسرائیلی وزیراعظم "نتین یاہو" ہیں۔ باقی قیدیوں کی واپسی کا واحد راستہ، معاہدے کو جاری رکھنا ہے جس کا واضح مطلب غزہ کی پٹی سے صیہونی فوج کا مکمل انخلاء اور جنگ کا خاتمہ ہے۔ مذکورہ اخبار نے مزید کہا کہ گزشتہ روز صیہونی قیدیوں کی لاشوں کی واپسی اسرائیل کی بھیانک ترین سیاسی و عسکری شکست ہے۔ ان قیدیوں کی ہلاکت کا باعث وہ فیصلے بنے جو نتین یاہو نے کئے۔ ہمارا عسکری دباو کسی کی رہائی کا سبب نہ بن سکا بلکہ حماس کے ساتھ معاہدہ ہی ان قیدیوں کی واپسی کا باعث بنا۔

ھاآرتز نے مزید لکھا کہ 59 قیدیوں کہ کی تقدیر کا فیصلہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے ذریعے ہو گا۔ ان میں سے 24 صیہونی تاحال زندہ ہیں۔ صیہونی اخبار نے لکھا کہ ہمارے پاس اپنے لوگوں کی واپسی کے لئے معاہدے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ انہیں نہ تو مکمل کامیابی کے جھوٹے دعووں کے ساتھ واپس لایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے فریب کارانہ بیانات سے۔ آخر میں اس اخبار نے کہا کہ اب یہ نتین یاہو پر منحصر ہے کہ وہ حماس کے ساتھ معاہدے پر اکتفاء کریں اور سب کو واپس لائیں۔ نیز عوام کو بھی چاہئے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے وزیراعظم پر دباو ڈالیں تا کہ وہ قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں اپنی ذمے داریوں کو پورا کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قیدیوں کی نتین یاہو کی واپسی کے ساتھ

پڑھیں:

ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی  خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔

المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں  عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ  یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔

واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔  واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے