نرگس فخری نے کشمیری بوائے فرینڈ کیساتھ خاموشی سے شادی کرلی؟تصاویر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
دبئی(شوبز ڈیسک)بالی ووڈ اسٹار نرگس فخری کی حال ہی میں خفیہ شادی کی تصاویر انٹرنیٹ پر وائرل ہونے کے بعد وہ ایک بار پھر خبروں میں ہیں، سوشل میڈیا پر افواہیں سرگرم ہیں کہ اداکارہ نرگس فخری نے گزشتہ ہفتے خاموشی سے شادی کر لی ہے۔
حال ہی میں ایک سوشل میڈیا ویب سائٹ ریڈٹ پر صارف نے نرگس فخری کی خفیہ شادی کی تصاویر شیئر کیں، جو ان کے قریبی رشتہ داروں نے انسٹاگرام پر پوسٹ کی تھیں۔
پہلی تصویر میں ایک بڑا سفید کیک نظر آ رہا ہے، جس پر سفید پھولوں کی سجاوٹ کی گئی تھی، کیک کے اوپر دلہن اور دلہا کے نام کے ابتدائی حروف لکھے ہوئے تھے۔
ایک اور تصویر میں نرگس اور ٹونی کی شادی کے داخلی دروازے کی سجاوٹ دکھائی گئی، جہاں ان کی تقریب کا ایک خوبصورت سائن بورڈ موجود تھا۔
اس بورڈ پر جوڑے کے نام “نرگس اور ٹونی” واضح طور پر لکھے ہوئے تھے، رپورٹس کے مطابق نرگس اور ٹونی نے لاس اینجلس کے بیورلی ہلز میں فور سیزنز ہوٹل میں شادی کی۔
اطلاعات کے مطابق، ٹونی بیگ لاس اینجلس میں مقیم ہیں، شادی کے بعد نرگس نے سوئٹزرلینڈ میں اپنی چھٹیاں گزارنے کی جھلکیاں شیئر کیں، جو ان کے ہنی مون کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
ایک تصویر میں نرگس کو سفید سوئم سوٹ میں پول کے اندر دیکھا جا سکتا ہے، اسی مقام سے ٹونی کی تصویر بھی سامنے آئی، جس سے یہ واضح ہو گیا کہ یہ جوڑا واقعی شادی کے بندھن میں بندھ چکا ہے۔
اسی سال کے شروع میں، نرگس نے دبئی میں ٹونی بیگ کے ساتھ نیا سال منایا تھا، حیرت کی بات یہ ہے کہ ان کے سابقہ دوست، ادے چوپڑا بھی اس تقریب میں موجود تھےاور ان تصاویر نے سب کو حیران کر دیا تھا۔
ٹونی نے خود ان لمحات کی تصاویر شیئر کی تھیں، ایک تصویر میں وہ نرگس کو اپنے قریب رکھتے ہوئے دوستوں کے ساتھ پوز دیتے نظر آئے تھے۔
7 مزیدپڑھیں:ارب ڈالر قرض کی اگلی قسط؛ آئی ایم ایف مشن کے دورہ پاکستان کا شیڈول جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تصویر میں
پڑھیں:
حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت
حریت ترجمان نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے قابض انتظامیہ کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت قابض انتظامیہ نے مزید دو کشمیری مسلمان سرکاری ملازمین غلام حسین اور ماجد اقبال ڈار کو برطرف کر دیا ہے، دونوں مقبوضہ علاقے کے محکمہ تعلیم میں بطور اساتذہ خدمات انجام دے رہے تھے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی پرتشدد اور جارحانہ پالیسیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کشمیری عوام پر زور دیا کہ وہ بھارت کی ہندوتوا حکومت کی کشمیر مخالف پالیسیوں اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مقبوضہ علاقے جموں و کشمیر پر اس کے غیر قانونی قبضے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور متحد ہو جائیں۔ حریت ترجمان نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور اسلامی تعاون تنظیم اور امریکہ اور چین سمیت بڑی عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلم اکثریتی جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسیاں جنوبی ایشیاء کے خطے میں تباہی کا باعث بنیں گی۔ حریت ترجمان نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔