گوگل کی نئی ٹریکنگ پالیسی، اب آپ اس کی نظروں سے کہیں نہیں بچ سکتے
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ویسے تو یہ کہنا نیا نہیں بلکہ آپ نے بار بار سنا ہوگا کہ گوگل آپ کے بارے میں سب کچھ جانتا ہے۔
حقیقت بھی یہی ہے کہ گوگل کی متعدد ٹریکنگ سروسز ہر وقت متحرک رہتی ہیں اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کے بارے میں اس کمپنی کو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کہاں ہیں اور آن لائن کیا کچھ کرتے ہیں۔ اب تک صارفین کے پاس آپشن تھا کہ وہ کسی حد تک گوگل کو مختلف ڈیوائسز میں ٹریکنگ سے روک سکیں۔
مگر اب گوگل نے کنکٹڈ ڈیوائسز کے لیے نئی ٹریکنگ پالیسی کا اطلاق کیا ہے۔برطانوی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اسمارٹ فونز، کنسولز اور اسمارٹ ٹی وی وغیرہ میں اب گوگل کی جانب سے صارفین کی مکمل ٹریکنگ کی جائے گی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ 2019 میں گوگل نے اس طرح کی ٹریکنگ کو غلط قرار دیتے ہوئے اپنی پالیسیوں کو تبدیل کیا تھا مگر اب دوبارہ ایسا کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گوگل کی نئی پالیسی کے تحت آن لائن افراد کو ٹریک کیا جا رہا ہے اور اس طرح صارفین کی پرائیویسی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ صارفین کے پاس گوگل کو ٹریکنگ سے روکنے کا آپشن ہی موجود نہیں کیونکہ گوگل نے خود اور اشتہاری صنعت کو اس کی کھلی اجازت دے دی ہے۔
گوگل نے اس حوالے سے بتایا کہ پرائیویسی کو بہتر بنانے متعلق ٹیکنالوجیز سے ہمارے شراکت داروں کو ابھرتے پلیٹ فارمز میں کامیابی کے نئے راستے ملے ہیں اور صارفین کی پرائیویسی بھی متاثر نہیں ہوتی۔گوگل کی جانب سے نئی ٹریکنگ پالیسی کا اعلان سب سے پہلے دسمبر 2024 میں کیا گیا تھا جب کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراض کیا گیا تھا مگر اب زیادہ تنقید کی جا رہی ہے۔گوگل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کنکٹڈ ڈیوائسز سے کوکیز کے ذریعے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد اس کا بنیادی ہدف صارفین کو ٹارگٹ اشتہارات دکھانا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گوگل کی جانب سے براؤزر اور ڈیوائس سے تفصیلات اکٹھی کرکے صارف سے متعلق ایک پروفائل تیار کی جاتی ہے۔اس ڈیٹا کو مخصوص اشتہارات دکھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ڈیٹا سے اشتہاری کمپنیوں کو ڈیوائسز کی اسکرین کے حجم اور زبانوں کی سیٹنگز جیسے عناصر کو مدنظر رکھ کر اشتہارات دکھانے کا موقع ملتا ہے۔اسی طرح دیگر تفصیلات جیسے بیٹری لیول، ٹائم زون، براؤزر ٹائپ اور دیگر ڈیٹا کو اکٹھا کر دیا جاتا ہے جس سے گوگل کو معلوم ہوتا ہے کہ صارف کونسی ویب سروسز کو استعمال کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گوگل کی جانب سے گوگل نے رہا ہے کیا جا
پڑھیں:
بھارت کی جانب سے پانی روکنا ایٹمی آبی دہشت گردی، یہ بات جذبات میں نہیں کہہ رہے، بلاول بھٹو
نیویارک:
بھارتی آبی جارحیت پر پاکستانی سفارتی مشن اور پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے پانی کی فراہمی بند کرنا ایٹمی آبی جنگ کی بنیاد ہے۔
بلاول بھٹو نے مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ سے خطاب کے دوران دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ’’بھارت کی جانب سے پاکستان کے پانی کی فراہمی بند کرنا دراصل ایک ایٹمی آبی جنگ کی بنیاد رکھنے کے مترادف ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی واضح کر چکے ہیں کہ پانی کی ترسیل روکنا ہمارے لیے اعلانِ جنگ کے برابر ہوگا اور پاکستان یہ بات کسی اشتعال یا جذبات میں نہیں کہہ رہا اور نہ ہی اس بات میں کوئی خوشی پوشیدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا یہ مؤقف حقیقت پر مبنی ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
قبل ازیں پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ بات چیت کیلیے تیار ہیں، مودی عالمی برادری سے بھی جھوٹ بول رہا ہے۔
واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہش مند ہے اور اس کے لیے مسلسل اقدامات بھی کررہا ہے جبکہ بھارتی وزیراعظم نے دھمکی آمیز اور جارحانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کیلیے ہم بھارت کے ساتھ بات چیت کیلیے تیار ہیں۔
بلاول نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت ملوث ہے، بھارتی نیوی کا افسر کلبھوشن بلوچستان سے گرفتار ہوا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور اُس کا پانی روکنے کا اقدام جارحیت ہے۔
سفارتی مشن کے سربراہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم اپنے عوام اور عالمی برادری سے جھوٹ بول رہا ہے جبکہ بھارتی میڈیا نے کشیدگی کے دوران مسلسل جھوٹ بولا۔
بلاول نے ایک بار پھر اعتراف کیا کہ ٹرمپ نے جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا اور اب عالمی برادری کو بھارت کو جارحیت سے دور کرنے کیلیے بھی کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ کوئی ایک فریق یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے شاہینوں نے 6 بھارتی طیارے گرائے جس کے اعتراف میں بھارت کو ایک ماہ کا وقت لگا جبکہ پاکستان کے کسی ایک طیارے کو نقصان نہیں پہنچا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے اور ہم نے اس کے لیے قربانیاں دیں ہیں۔
سفارتی مشن کے سربراہ نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت کرنے والے دوست ممالک کا ایک بار پھر شکریہ ادا کیا۔
Tagsپاکستان