بھارتی پولیس نے اداکارہ راکھی ساونت کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے تھانے طلب کر لیا۔

اداکارہ راکھی ساونت حالیہ دنوں مفتی قوی سے شادی سمیت اپنے متنازع بیانات کے باعث خبروں کی زینت بنتی رہی ہیں۔

چیمپیئنز ٹرافی میں نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں خلاف توقع راکھی ساونت نے پاکستانی ٹیم کی حمایت کی تھی جس پر بھارتیوں نے ان پر کڑی تنقید کی تھی۔

تاہم اب بھارت پولیس نے راکھی ساونت کو حکم دیا ہے کہ وہ تھانے آکر اپنا بیان ریکارڈ کروائیں بصورت دیگر انھیں گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے۔

مہاراشٹر سائبر سیل کے آئی جی یشاسوی یادو نے بتایا کہ راکھی ساونت کو 27 فروری کو حکام کے سامنے پیش ہونے کے لیے بلایا گیا ہے۔

پولیس نے راکھی ساونت کو یوٹیوب شو میں ہونے والی ایک شرمناک گفتگو کے حوالے سے بیان دینے کو بلایا ہے۔

اس شو پر بھارتی سپریم کورٹ نے پابندی عائد کر رکھی ہے اور راکھی ساونت بھی اس شو میں بطور مہمان شرکت کر چکی ہیں۔

یاد رہے کہ راکھی ساونت دبئی منتقل ہوچکی ہیں اور اب یہ دیکھنا ہے کہ آیا وہ بیان ریکارڈ کرانے ممبئی آئیں گی یا نہیں۔

اس سے قبل پولیس نازیبا گفتگو کرنے پر یوٹیوبرز رنویر اللہ آبادیا، آشیچ چندلانی، اور اپوروا ماکھیا کو بھی بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: راکھی ساونت کو پولیس نے

پڑھیں:

راہل گاندھی مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں بات کریں، محبوبہ مفتی

خط میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے کانگریس لیڈر اور حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کو ایک خط لکھ کر مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں آواز بلند کرنے کی گزارش کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن، خاص طور پر "انڈیا" الائنس پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں ملک بھر میں مسلمانوں کو درپیش مظالم کو اجاگر کرے گا۔ محبوبہ مفتی نے خط میں کہا ہے کہ بنگلہ دیشی اور روہنگیا کے نام پر مسلمانوں کو جان بوجھ کر غیر یقینی اور انتہائی خوفناک حالات میں دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ بعض افراد کو سمندر میں دھکیل کر ملک سے نکالنے کی کوششیں بھی کی گئیں۔

محبوبہ مفتی نے خط میں مزید لکھا کہ آسام میں مسلمانوں کے ہزاروں گھروں کی مسماری خاصی پریشان کن ہے، جسے آپ نے خود بھی اجاگر کیا تھا۔ بھارتی ریاست بہار میں جاری مردم شماری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی مسلمانوں کو بے دخل، کمزور اور بے اختیار بنانے کی ایک منظم کوشش دکھائی دیتی ہے جس کا مقصد انہیں صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ خط میں محبوبہ مفتی نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق آج جب آپ اس وراثت کے علمبردار ہیں، آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آئینی اقدار اور جمہوری روح کی حفاظت کریں۔

جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی نے خط میں مزید کہا کہ جب پاکستان یا بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر حملے ہوتے ہیں تو پورا بھارت احتجاج پر اتر آتا ہے، لیکن جب ہمارے اپنے ملک میں مسلمان نشانہ بنتے ہیں تو خاموشی چھا جاتی ہے، یہ خاموشی مزید خوف پیدا کرتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا ہے کہ وہ بطور مسلمان اکثریتی ریاست کی سیاستدان ہونے کے باوجود خود کو اکثر بے بس محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے لکھا "آپ کی قیادت سے مجھے امید ہے، آپ اقلیتوں کے حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے جنہیں منظم انداز میں پیچھے دھکیلا جا رہا ہے"۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی زرمبادلہ ذخائر میں گزشتہ ہفتے کروڑوں ڈالر کی کمی ریکارڈ
  • بلوچستان میں شادی شدہ جوڑے کے سفاکانہ قتل کیخلاف سینیٹ میں قرارداد منظور، جے یو آئی کی مخالفت
  • کوئٹہ، بدکاری کے بعد شادی نہ کرنے پر مرد کیخلاف مقدمہ درج
  • کوئٹہ، سیاہ کاری کے بعد شادی نہ کرنے پر مرد کیخلاف مقدمہ درج
  • رجب بٹ کے گھر فائرنگ کا معاملہ، پولیس کارروائیوں کے بعد ٹک ٹاکرز میں صلح
  • حمائمہ ملک نے فون کرکے اپنی غلطی تسلیم کی، مفتی طارق مسعود
  • حمائمہ ملک نے مفتی طارق مسعود سے کس بات کی معافی مانگی؟
  • قلات سکیورٹ: فورسز کا آپریشن ، ھارتی حمایت یا فتہ 8دہشتگر دہلاک : بنون میں 2پولیس چوکیوں پر حملے ناکام 
  • راہل گاندھی مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں بات کریں، محبوبہ مفتی
  • ٹرین کے ذریعے پاکستانی جعلی کرنسی کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام