دعا ہے اللہ پاک عرب ممالک کو فلسطینیوں کے مستقبل کی حفاظت کی ہمت دے، طاہر اشرفی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
چیئرمین پاکستان علما کونسل کا کہنا تھا کہ اس وقت مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ کا ایک ہی موقف ہے، فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے سعودی عرب کی قیادت میں خلیجی ممالک آزاد و خودمختار ریاست فلسطین کی طرف بڑھیں گے، فلسطین کا دارالحکومت القدس شریف ہونا پہلے سے عالمی سطح پر طے ہوچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان علما کونسل علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ ہماری دعا ہے کہ اللہ پاک عرب ممالک کو فلسطینیوں کے مستقبل کی حفاظت کی ہمت دے۔ اپنے ویڈیو بیان میں علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ خلیج تعاون کونسل اور مصر و اردن کا اہم اجلاس ریاض میں ہو رہا ہے، خلیج تعاون کونسل کے اجلاس کی میزبانی محمد بن سلمان کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ کا ایک ہی موقف ہے، فلسطین فلسطینیوں کا ہے، پوری دنیا اور امت مسلمہ کی نظریں ریاض پر لگی ہیں۔ علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ امید ہے سعودی عرب کی قیادت میں خلیجی ممالک آزاد و خودمختار ریاست فلسطین کی طرف بڑھیں گے، فلسطین کا دارالحکومت القدس شریف ہونا پہلے سے عالمی سطح پر طے ہوچکا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: طاہر اشرفی نے کہا
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے آزاد کمیشن آف انکوائری (COI) نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کی مقصد کے تحت نسل کشی کر رہا ہے، اور اس جرم کی ذمہ داری اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر آئزک ہرزوگ اور سابق وزیر دفاع یواف گیلنٹ سمیت اعلیٰ قیادت پر عائد ہوتی ہے۔
کمیشن کی سربراہ اور سابق اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نوی پیلئی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس کی ذمہ داری ریاستِ اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: شاہ چارلس کے سابق مشیر نے برطانیہ کو فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک قرار دیدیا
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک قریباً 65 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ اکثریت کو ایک سے زیادہ بار نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ سٹی میں قحط کو سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حکام اور افواج نے 1948 کے کنونشن برائے انسداد نسل کشی میں بیان کردہ 5 میں سے 4 اقدامات پر عمل کیا ہے، جن میں شامل ہیں:
* گروہ کے افراد کو قتل کرنا،
* ان کو جسمانی یا ذہنی طور پر سنگین نقصان پہنچانا،
* ایسے حالات پیدا کرنا جو ان کی جسمانی تباہی کا باعث بنیں،
* اور ایسی تدابیر نافذ کرنا جو گروہ میں پیدائش کو روک سکیں۔
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی قیادت کے بیانات اور فوجی کارروائیاں واضح طور پر نسل کشی کی نیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ پیلئی نے کہا کہ یہ مظالم اسرائیلی حکام کی اعلیٰ ترین سطح پر ذمہ دار قرار پاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کمیشن بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے پراسیکیوٹر کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور ہزاروں شواہد ان کے ساتھ شیئر کیے جا چکے ہیں۔
پیلئی نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کی نسل کشی مہم پر خاموش نہیں رہ سکتی، خاموشی اور عدم کارروائی اس جرم میں شراکت داری کے مترادف ہوگی۔
مزید پڑھیں: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
خیال رہے کہ گزشتہ سال جنوری میں عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کے اقدامات کو روکے۔ بعد ازاں عالمی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور یواف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ غزہ فلسطینی عوام نسل کشی