کلفٹن میں کمرشل سرگرمیوں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ کلفٹن میں کمرشل سرگرمیوں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست۔ ڈی جی سیپا اور ڈی جی کے ڈی اے کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ سندھ ہائیکورٹ میں کلفٹن میں کمرشل سرگرمیوں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت عدالتی حکم پر عمل درآمد نا کرنے پر2 رکنی بینچ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈی جی سیپا اور ڈی جی کے ڈی اے کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ عدالت نے حکم دیا کہ دونوں کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کریں، عدالت کا کہنا تھا کہ ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کریں۔ ایس بی سی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کل ہی چارج لیا ہے، ہم عدالتی حکم پر من و عن عمل درآمد کر لیں گے، عدالت نے عمل درآمد رپورٹ کے ساتھ ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ کراچی کے شہری زاہد حامد نے کلفٹن رہائیشی علاقے ریسٹورنٹ چلانے کے خلاف درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ رہائشی علاقے میں کمرشل سرگرمیوں سے ذاتی زندگی متاثر ہو رہی ہے، عدالت نے7 فروری کو ریسٹورنٹ بند کرنے کا حکم دیا تھا، تاحال عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے، عدالت نے مزید سماعت 27 فروری تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں کمرشل سرگرمیوں عدالت نے کے خلاف
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔