Jasarat News:
2025-07-25@12:41:15 GMT

روشنیوں کا شہر کراچی، کہیں کھو گیا

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

روشنیوں کا شہر کراچی، کہیں کھو گیا

دانش عابد
کراچی، جو کبھی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا، آج بے شمار مسائل میں الجھا ہوا نظر آتا ہے۔ ایک زمانہ تھا جب یہ شہر رات بھر جاگتا تھا، بازار روشن رہتے تھے، سڑکیں محفوظ تھیں، اور شہری زندگی کی رونقیں عروج پر تھیں۔ مگر اب، مہربان حکمرانوں نے شہر کراچی کو جہنم میں بدلنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی بدامنی اپنے عروج پر ہے۔

بدترین ٹریفک کی وجہ سے آئے روز شہری کسی نہ کسی حادثے کی صورت میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اگر یوں کہا جائے کہ حکمرانوں نے اس شہر کو مختلف مافیا کے حوالے کر دیا ہے تو شاید غلط نہ ہوگا۔ شہر کراچی میں رہنے والا ایک عام آدمی جب صبح اپنے گھر سے رزق حلال کی تلاش میں نکلتا ہے تو اسے نہیں معلوم ہوتا کہ آج وہ اپنے گھر خیر سے پہنچے گا یا کسی ٹینکر، ڈمپر مافیا یا کسی ڈکیتی کی واردات کا نشانہ بن کر اس دنیا سے رخصت ہو جائے گا۔ خوش قسمتی سے اگر ان تمام مصیبتوں سے بچ کر شام کو گھر لوٹ بھی جائے تو ایک اور مافیا جسے کے الیکٹرک کے نام سے جانا جاتا ہے وہ اس کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوتی ہے۔ ویسے تو کراچی کے مختلف علاقوں میں 10 سے 15 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ عام ہے لیکن اس کے بعد بھی بجلی ہوتی نہیں اور اگر ہوتی ہے تو گھر پر آئے بھتے کی صورت میں بھاری بھرکم بجلی کا بل اس کی بچی کھچی جان لے لیتا ہے۔ رواں سال 1 جنوری 2025 سے 19 فروری 2025 تک ٹینکر اور ڈمپر مافیا کی زد میں آکر شہید ہونے والے کراچی کے باعزت شہریوں کی تعداد لگ بھگ 108 کے قریب ہو گئی ہے۔ نئے سال کا پہلا مہینہ ہی کراچی والوں پر بھاری رہا، ماہ جنوری کے دوران کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ سے 45 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 5 خواتین بھی شامل تھیں پولیس کا کہنا تھا کہ 20 جنوری کو سب سے زیادہ یعنی 7 افراد جان بحق ہوئے جبکہ 24 جنوری کے دن مختلف فائرنگ کے واقعات میں 5 افراد لقمہ اجل بنے جب کہ رواں سال کے دوسرے مہینے 17 فروری 2025 تک 8 شہری ڈکیتی کی وارداتوں میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

ظلم کی انتہا یہ ہے کہ رمضان المبارک جیسے بابرکت مہینے کے آغاز سے قبل ہی غیر مقامی کراچی کا رخ کر لیتے ہیں جس کی بدولت شہر میں مزید جرائم کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا جاتا ہے۔ جگہ جگہ لگے سحری اور افطاری کے دسترخوانوں سے بآسانی کھانا دستیاب ہو جاتا ہے۔ مختلف جگہوں سے بہترین پیٹ پوجا کرنے کے بعد اپنے اصل کام کی طرف یعنی شہر کراچی کی عوام کو لوٹنے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جو کافی عرصے سے جاری ہے ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال رمضان المبارک میں کراچی میں 4000 سے زائد وارداتیں ہوئیں۔ بدقسمتی یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان غیر مقامی باشندوں کو شہر کراچی میں بہت حد تک قابو کرنے میں ناکام اور بے بس نظر آتے ہیں۔

کراچی پاکستان کا وہ شہر ہے جو پورے پاکستان کے لیے معاشی اعتبار سے ٹرین کے انجن کی مانند ہے لیکن بدقسمتی سے برسوں سے حکمرانوں کی بے حسی اور عدم توجہی کی وجہ سے سڑکوں پر گندگی کے ڈھیر، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، اور پانی کی قلت عام شہریوں کی زندگی کو اجیرن بنا رہی ہے۔ جہاں پہلے لوگ بلا خوف و خطر رات گئے تک گھومتے تھے، آج وہاں بدامنی اور بے یقینی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ لیکن کراچی آج بھی امید کا استعارہ ہے۔ اگر حکام سنجیدگی سے شہر کے بنیادی مسائل اور بدامنی پر توجہ دیں، تو یہ روشنیوں کا شہر دوبارہ اپنی کھوئی ہوئی چمک حاصل کر سکتا ہے۔ شہریوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی ذمے داری سمجھیں اور اپنے شہر کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شہر کراچی

پڑھیں:

ناروے اسٹوڈنٹ ویزا اپلائی کرنا اب پہلے سے کہیں زیادہ آسان

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اگر آپ روشن مستقبل کیلیے ناروے جیسے ملک میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس معلوماتی تحریر میں آپ کو اسٹوڈنٹ ویزا کیلیے اپلائی کرنے کا آسان طریقہ سمجھایا جا رہا ہے۔

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں بی آئی نارویجن بزنس اسکول کو ملک کا سب سے بڑا بزنس اسکول سمجھا جاتا ہے۔ یہ ماسٹر ڈگریوں کی ایک رینج پیش کرتا ہے جبکہ اس کا ایگزیکٹو MBA پروگرام (جو چین میں فوڈان یونیورسٹی اسکول آف مینجمنٹ کے ساتھ مشترکہ طور پر منعقد ہوتا ہے) کو فنانشل ٹائمز کے سرفہرست EMBA پروگراموں میں شمار کیا جاتا ہے۔
اگر آپ نارویجن یونیورسٹی میں اپنی جگہ کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں تو آپ کو اسٹوڈنٹ ویزا کی ضرورت ہوگی جب تک کہ آپ آئس لینڈ، ڈنمارک، سویڈن یا فن لینڈ کے طالب علم نہ ہوں۔

اس تحریر میں اسٹوڈنٹ ویزا کیلیے مطلوبہ دستاویزات سے لے کر درخواست کی لاگت تک کی تفصیلات بتائی جا رہی ہیں۔ معلوماتی تحریر کو آخر تک پڑھ کر طریقہ سمجھیں۔

اگر آپ ناروے میں پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ کو اسٹوڈنٹ ویزا یا اسٹڈی پرمٹ کی ضرورت ہوگی۔ اس کیلیے درج ذیل چیزوں کی ضرورت ہے:

یونیورسٹی میں داخلہ

آپ کو ناروے کی کسی یونیورسٹی یا کالج میں داخلہ لینا ہوگا، داخلہ کنفرم ہونے کے بعد آپ کو ایک ایڈمیشن لیٹر ملے گا جو ویزا کیلیے ضروری ہے۔

مالی ثبوت

آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کے پاس پڑھائی اور رہائش کے اخراجات کیلیے کافی رقم ہیں۔ عام طور پر یہ رقم ہر سال کیلیے تقریباً 130,000 نارویجن کرونر (تقریباً 25 لاکھ پاکستانی روپے) ہونی چاہیے۔ یہ پیسے آپ کے بینک اکاؤنٹ میں ہونے چاہئیں یا کسی اسکالرشپ کے ذریعے ثابت کرنے چاہئیں۔

ہیلتھ انشورنس

آپ کے پاس صحت کی انشورنس ہونی چاہیے جو ناروے میں آپ کے قیام کے دوران میڈیکل اخراجات کو کور کرے۔

رہائش کا ثبوت

آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کے پاس ناروے میں رہنے کیلیے جگہ ہے جیسے کہ ہوسٹل یا کرائے کا گھر۔

پاسپورٹ

آپ کا پاسپورٹ کم از کم ایک سال کیلیے کارآمد ہونا چاہیے۔

درخواست فارم

آپ کو ناروے کی امیگریشن ویب سائٹ (UDI) پر جا کر آن لائن درخواست دینا ہوگی۔ اس کے ساتھ کچھ فیس بھی ادا کرنا پڑتی ہے (عام طور پر 5,000 سے 6,000 نارویجن کرونر)۔

تعلیمی دستاویزات

آپ کو اپنی پچھلی ڈگریاں، سرٹیفکیٹس اور ٹرانسکرپٹس جمع کروانے ہوں گے۔

زبان کی مہارت

کچھ کورسز کیلیے انگریزی یا نارویجن زبان کی مہارت جیسے IELTS یا TOEFL کا ثبوت دینا ہوگا۔

اگر آپ پاکستانی ہیں تو آپ کو ویزا کیلیے ناروے کے سفارت خانے یا VFS گلوبل کے ذریعے اپلائی کرنا ہوگا۔ درخواست دینے سے پہلے تمام دستاویزات مکمل اور درست ہونی چاہئیں۔

نوٹ

یہ معلومات عمومی ہیں لہٰذا درست اور تازہ ترین معلومات کیلیے ناروے کی امیگریشن ویب سائٹ (www.udi.no) یا ناروے کے سفارت خانے سے رابطہ کریں۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • ناروے اسٹوڈنٹ ویزا اپلائی کرنا اب پہلے سے کہیں زیادہ آسان
  • کراچی: مختلف حادثات میں دو افراد جاں بحق
  • کراچی، دو مختلف پولیس مقابلوں میں 2 زخمی سمیت 3 ڈاکوؤں کو گرفتار
  • کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات، 5 افراد زخمی
  • معاشرتی سختیوں کی نظرایک اور دوہرا قتل!
  • پشاور اور دیر میں موسلادھار بارش، ندی نالوں میں طغیانی
  • کراچی: سہراب گوٹھ میں کباڑ کے 30 سے زائدگوداموں میں آگ لگ گئی
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • کراچی، سہراب گوٹھ میں کباڑ کے مختلف گوداموں میں آتشزدگی
  • نہ کہیں جہاں میں اماں ملی !