سلسلہ عظیمیہ کے مرشد شمس الدین عظیمی رحلت فرما گئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: دی ہیگ راجہ فاروق حیدر سلسلہ عظیمیہ کے مرشد شمس الدین عظیمی رحلت فرما گئے، مرحوم حضرت محمد عظیم برخیا کے شاگرد اور جانشین تھے۔
مراقبہ ہال ہالینڈ کے سر پرست اعلیٰ حاجی جاوید عظیمی نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ علم و ادب روحانیت کا ایک اور چراغ گل ہو گیا۔
انہوں نے ان کی علمی، ادبی، دینی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور دعائے مغفرت کی۔
سینئر صحافی سیکرٹری جنرل پاکستان ویلفیئر، سیکرٹری جنرل کشمیر پیس فورم نیدر لینڈز راجہ فاروق حیدر، میاں عاصم محمود، معروف صحافی جاوید اقبال کھوکھر، ملک مسعود احمد، چوہدری محمد اقبال قاضیاں، میاں عمران میاں، آفتاب احمد اور دیگر متعدد شخصیات نے بھی گہرے غم کا اظہار کیا اور بلندی درجات کی دعا کی۔
چین کا فلپائنی طیاروں پر سرحدی حدود کی خلاف ورزی کا الزام
غوثیہ مسجد ایمسٹرڈیم میں 27 فروری بروز جمعرات کو مرحوم مرشد شمس الدین عظیمی کے ایصال ثواب کے لیے دعائیہ محفل ہو گی۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔