حادثات میں اموات دہشتگردی یا بیماری سے مرنے والوں سے زیادہ ہیں، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ آئینی بینچ کے روبرو کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ حادثات میں اموات دہشتگردی یا بیماری سے مرنے والوں سے زیادہ ہیں۔
بھاری گاڑیوں اور اوورلوڈنگ کے خلاف کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، جس میں وکیل بیرسٹر ظفر اللہ نے دلائل دیے کہ اصل ایشو گاڑیوں کی اوور لوڈنگ کے مقام کا ہے۔ جب تک لوڈنگ کے مقامات کے خلاف ایکشن نہیں ہوگا کنٹرول نہیں ہوسکتا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ حادثات سے مرنے والوں کی تعداد دہشت رگدی یا بیماریوں سے مرنے والوں سے زیادہ ہے۔ کیا حکومت کے پاس حادثات سے مرنے والوں کی تعداد موجود ہے؟ سارا مسئلہ ہی قانون پر عملدرآمد کا ہے۔
جسٹس حسن اظہر نے ریمارکس دیے کہ پورٹ قاسم ،کورنگی ،انڈسٹریل ایریاکی سڑکوں میں 2 ،2فٹ کے گڑھے حادثات کا باعث بنتے ہیں۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بہت سارے قوانین تبدیل کرکے جرمانے بڑھائے گئے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اس کیس پر ہم تفصیلی حکم جاری کریں گے۔ کیس زیر التوا رہے گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اوورلوڈنگ کے مسئلے کو حل کرنا ہے۔
بعد ازاں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان سے مرنے والوں سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
---فائل فوٹوسپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان و نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے نان و نفقہ کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزار صالح محمد کے رویے پر اظہار برہمی کیا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان و نفقہ روکنے کی وجہ نہیں، خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے، شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی، پہلی بیوی کے حق مہر اور نان و نفقہ سے انکار کیا، عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ میں بہنوں کو جائیداد میں حصہ دینے سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے، بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے، خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
خیال رہے کہ مذکورہ مقدمہ مہناز بیگم کے نان و نفقہ، مہر اور جہیز کی واپسی سے متعلق تھا، شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا۔