دیامر کے عوام حکم کریں تو سکردو میں دھرنا دینے کو تیار ہیں، سید علی رضوی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
دیامر کے عالم دین سے گفتگو کرتے ہوئے سید علی رضوی نے کہا کہ دیامر عوام حکم کریں تو ہم سکردو سے پیدل مارچ کرنے کیلئے تیار ہیں، یا یہ کہیں کہ ہم سکردو میں دھرنا دیں تو ہم دھرنا دینے کیلئے تیار ہیں، ہم دیامر کے عوام کے حکم کے منتظر ہیں، وہ جو کہیں گے ہم کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صدر آغا سید علی رضوی نے دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کے نمائندے معروف عالم دین مولانا فرمان ولی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور اس موقع پر آغا علی رضوی نے مولانا فرمان ولی سے کہا کہ ہم دیامر میں جاری دھرنے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور ان تمام مطالبات کی بھی حمایت کرتے ہیں، ہم ہمیشہ مظلوم کے حامی اور ظالم کے خلاف کھڑے رہے ہیں اور آئندہ بھی کھڑے رہیں گے۔ میں نے شروع دن ہی اپنے موقف سے سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے دیامر میں دھرنے میں موجود مظاہرین کے حوالے سے آگاہ کیا ہے، ہم اپنے حقوق سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اپنے حق کے لئے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔ دیامر عوام حکم کریں تو ہم سکردو سے پیدل مارچ کرنے کیلئے تیار ہیں، یا یہ کہیں کہ ہم سکردو میں دھرنا دیں تو ہم دھرنا دینے کیلئے تیار ہیں، ہم دیامر کے عوام کے حکم کے منتظر ہیں، وہ جو کہیں گے ہم کریں گے۔ اس موقع پر مولانا فرمان ولی نے آغا سید علی رضوی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ گلگت بلتستان کے مظلوم و محکوم عوام کی توانا آواز ہیں اور ہمیشہ مظلوموں کا حامی رہے ہیں اور عوامی حقوق کے لئے مہینوں دھرنوں پر بیٹھے رہے ہیں، ہم اپنی کمیٹی سے صلاح مشورہ کر کے بتائیں گے اور عوام جو مشورہ دیں اس سے آگاہ کیا جائے گا ہمیں آپ سے اور بلتستان کے عوام سے امید ہے کہ آپ ہمارا ساتھ پہلے بھی دیتے رہے ہیں اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیلئے تیار ہیں سید علی رضوی دیامر کے کے عوام ہیں اور رہے ہیں
پڑھیں:
طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔