اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئے کا لعدم قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئے کا لعدم قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 22 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین پاکستان سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محپمد طاہر نے آڈیٹر جنرل آرڈیننس 2001 میں فنانس ایکٹ کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔عدالت نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئے اس قانون کے تحت کیے گئے تمام احکامات اور کارروائیاں بشمول نوٹیفکیشنز کو بھی کاالعدم قرار دے دیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین ملک کا سب سے بڑا اور بنیادی قانون ہے، باقی قوانین اپنی طاقت آئین سے حاصل کرتے ہیں، اگر کوئی قانون اپنے دیے گئے اختیارات سے تجاوز کر جائے یا کسی آئینی شق کے خلاف ہو تو اسے غیرآئینی یا آئین سے متصادم الٹرا وائرس قرار دیا جاتا ہے۔
اسلکام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ آئین کے دیے گئے اختیارات کے تحت قوانین بناتی ہے، اگر کوئی قانون آئین یا اصل قانون پیرنٹ ایکٹ سے متصادم ہو تو وہ قانون غیر مثر سمجھا جائے گا، کسی قانون کو آئینی ثابت کرنے کیلئے ضروری ہے کہ وہ منطقی، واضح اور عمومی قوانین یا آئین سے متصادم نہ ہو۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین متصادم قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ آئین کے
پڑھیں:
شاپنگ بیگز پر پابندی، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار
---فائل فوٹوسندھ ہائیکورٹ نے شاپنگ بیگز پر پابندی کے خلاف درخواست پر نجی کمپنیوں کو عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
عدالت میں پلاسٹک شاپنگ بیگز پر پابندیوں کے خلاف نجی کمپنیوں کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
وکیل نے بتایا کہ پلاسٹک بیگز کی تیاری، رکھنے اور استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔
سندھ میں آج سے پلاسٹک بیگز کے استعمال، فروخت اور...
سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ دنیا بھر میں پلاسٹک کو کم کرنے کی بات ہورہی ہے، ہم آپ کی مصنوعات کی جانچ کی ہدایت جاری کرتے ہیں لیکن آپ تسلیم کررہے ہیں کہ آپ کی مصنوعات نان ڈی گریڈ ایبل ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہماری مصنوعات سے کسی کو نقصان نہیں ہورہا، پالیسی کی تشکیل میں ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔
عدالت نے کہا کہ قانون بنانے کے لیے آپ سے مشاورت ضروری نہیں، قانون سازی کے لیے کیا 25 کروڑ عوام سے پوچھیں گے؟
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو سیپا کے جواب کی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے درخواستوں کی سماعت 8 اگست تک ملتوی کر دی۔