کراچی:

کئی برس بعد سرکاری کالجوں میں ڈگری پروگرام دوبارہ شروع ہوگیا، جامعہ کراچی نے بی ایس چار سالہ ڈگری پروگرام کی اجازت دے دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایچ ای سی کی جانب سے دو سالہ گریجویشن پر عائد پابندی کے سبب کراچی کے سرکاری کالجوں میں کئی برس سے رکا ہوا بیچلر پروگرام اب 4 سالہ ڈگری پروگرام کی شکل میں بحال ہوگیا ہے اور جامعہ کراچی نے شہر کے 7 سرکاری کالجوں کو مختلف ضابطوں میں بی ایس چار سالہ ڈگری پروگرام کا الحاق(affiliation) جاری کردیا ہے۔

کالجوں کو متعلقہ مضامین میں گریجویشن کے لیے داخلوں کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد کراچی کے طلبہ کے لیے اعلی تعلیم کی ایک نئی "ونڈو اوپن" ہوگئی ہے۔

جن ضابطوں میں سرکاری کالجوں کو بی ایس چار سالہ ڈگری پروگرام شروع کرنے کی اجازت دی گئی ہے ان میں کمپیوٹر سائنس، کیمسٹری،  فزکس، بی بی اے، اکانومکس اینڈ فنانس اور ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس سائنس شامل ہیں جبکہ جن سرکاری کالجوں کو پروگرام کی اجازت دی گئی ہے ان میں ڈی جے سائنس کالج، گورنمنٹ کالج آف فزیکل ایجوکیشن کراچی، پی ای سی ایچ ایس گرلز کالج، گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکانومکس، گورنمنٹ ڈگری سائنس اینڈ کامرس کالج ایف بی ایریا بلاک 16 اور پاکستان شپ اونر کالج گورنمنٹ کالج شامل ہیں۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے "ایکسپریس" کو بتایا کہ یونیورسٹی کو 10 سرکاری کالجوں کی جانب سے بی ایس چار سالہ پروگرام کے سلسلے میں درخواست موصول ہوئی تھی جس میں سے مطلوبہ معیارات کو دیکھتے ہوئے 7 کالجوں کو الحاق دیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ فپواسا اور انجمن اساتذہ کی جانب سے کیے گئے اکیڈمک بائیکاٹ کے سبب گزشتہ دنوں جامعہ کراچی میں تعلیمی سرگرمیاں مفقود ہوگئی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب اساتذہ بائیکاٹ پر تھے تو انتظامیہ کی جانب سے کراچی کے سرکاری کالجوں کو بی ایس پروگرام کی ایفیلیشن دینے کا سلسلہ جاری تھا یونیورسٹی میں اکیڈمک کونسل اور سینڈیکیٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں اہم اکیڈمک فیصلے کیے گئے جبکہ ایم بی بی ایس ، بی ڈی ایس ، ایسوسی ایٹ ڈگری اور ایوننگ پروگرام سمیت 8 مختلف امتحانات بھی اسی دوران لیے گئے۔

وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع تھا کہ ایسے اساتذہ کے خلاف کارروائی کی گئی جو بڑے عرصے سے غیر حاضر تھے اس وقت کم از کم 4 اساتذہ کو ملازمت سے برطرف کیا جاچکا ہے۔

واضح رہے کہ جن اساتذہ کو طویل عرصے سے غیر حاضری کی بنیاد پر برطرف کیا گیا ہے ان میں شعبہ فزکس،سو سوشل ورک اور بائیو کیمسٹری کے اساتذہ شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرکاری کالجوں کو جامعہ کراچی پروگرام کی کی جانب سے کی اجازت کراچی کے تھا کہ

پڑھیں:

جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان

ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع

انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔

یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی

مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔

گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع

جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام

متعلقہ مضامین

  • سرکاری سکیم کے تحت حج واجبات کی آخری قسط کی وصولی شروع
  • سرکاری سکیم کے تحت حج واجبات کی آخری قسط کی وصولی شروع
  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • پنجاب میں 8ویں جماعت کے بورڈ امتحانات کا سلسلہ دوبارہ شروع، حکومتی فیصلہ
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • پنجاب میں اب زمین پر قبضے کا مقدمہ برسوں نہیں چلے گا، 90 دن میں کیس کا فیصلہ ہوگا