بھارت آخری لمحات میں اسلام آباد میں ہونیوالی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ سے دستبردار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپینز ٹرافی میں شرکت کے لیے پاکستان آنے سے انکار کے بعد بھارت نے کھیل میں ایک مرتبہ پھر بے اعتنائی کا مظاہرہ کردیا۔ بھارت آخری لمحات میں اسلام آباد میں ہونے والی ساؤتھ ایشین فیڈریشن کراس کنٹری ایتھلیٹکس چیمپین شپ سے دستبردار ہو گیا۔
قبل ازیں جنوبی ایشیا کے سات ممالک کے درمیان ہونے والی کراس کنٹری ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں بھارت نے شرکت کی تصدیق کی تھی۔
بھارتی ٹیم نے ان مقابلوں میں شرکت کے لیے ہفتے کو پاکستان پہنچنا تھا۔ تاہم، عین آخری لمحات میں بھارت کی طرف سے دستبرداری کا اعلان کر دیا گیا۔
دوسری جانب مالدیپ نے بھی چیمپئن شپ میں شرکت سے معذرت کرلی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کراس کنٹری چیمپین شپ کا انعقاد ہو رہا ہے۔
اتوار کو اسلام اباد میں ہونے والی چیمپین شپ میں اب میزبان پاکستان، بنگلا دیش، بھوٹان، سری لنکا اور نیپال کی ٹیمیں شرکت کریں گی۔
کراس کنٹری ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں 10 کلومیٹر کی دوڑ کے ساتھ 8 کلو میٹر کی انڈر20 دوڑ بھی شامل ہوگی۔ان مقابلوں کے لیے2 کلومیٹر کا خصوصی ٹریک تیار کیا گیا ہے۔
دریں اثنا کھیلوں کے حلقوں نے بھارت کی جانب سے اپنائی جانے والی ہٹ دھرمی اپنا کر کھیلوں میں سیاست شامل کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ا ن کا کہنا ہے کہ بھارت کو اپنی سوچ میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کیا بجٹ کے بعد بجلی مزید مہنگی ہونے والی ہے؟ صارفین پر اضافی بوجھ کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:وفاقی بجٹ 2025-26 پیش کیے جانے کے بعد عوامی خدشات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، کیونکہ حکومت نے بجلی صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈالنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ نئے بجٹ میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے نام پر بجلی کے بلوں میں اضافی سرچارج عائد کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، جس کا اثر براہِ راست عام صارف پر پڑے گا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حکومت نیپرا ایکٹ میں ایسی ترمیم پر غور کر رہی ہے جس کے تحت حکومت کو بجلی کے بلوں پر مخصوص مدت یا مخصوص حالات کے تحت فیصلہ کن اختیار حاصل ہو جائے گا کہ وہ بلوں میں خود سے سرچارج شامل کر سکے۔
فی الوقت بجلی کے بلوں پر 10 فیصد سرچارج عائد ہے، لیکن نئے بجٹ میں اس حد کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ مجوزہ ترمیم کے بعد حکومت بجٹ خسارے یا گردشی قرضے جیسے مالیاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے فی یونٹ 3 روپے 23 پیسے تک کا اضافی سرچارج لگا سکے گی،تاہم یہ فیصلہ ابھی حتمی نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کا مقصد اس اقدام سے گردشی قرضے کے بوجھ کو کم کرنا ہے۔ اسی لیے حکومت نے 1275 ارب روپے کا قرض لینے کی منصوبہ بندی کی ہے، جو کہ کمرشل بینکوں سے حاصل کیا جائے گا اور پھر صارفین کے بلوں پر لگنے والے اضافی سرچارج کے ذریعے آئندہ 6 برسوں میں واپس کیا جائے گا۔
یہ پہلی بار نہیں کہ بجلی کے بلوں کے ذریعے مالی بوجھ عوام پر ڈالا جا رہا ہو۔ ماضی میں بھی حکومت بجلی کے صارفین سے سرچارج کی مد میں گردشی قرضے کے سود کی ادائیگی کرتی رہی ہے، جس سے بلوں میں مہنگائی کا براہِ راست اثر گھریلو بجٹ پر پڑتا رہا ہے۔
توانائی کے شعبے سے وابستہ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر نیپرا ایکٹ میں مجوزہ ترمیم منظور ہو گئی، تو یہ ایک ایسا راستہ کھل جائے گا جس کے بعد بجلی کی قیمتوں میں وقفے وقفے سے اور بغیر کسی ادارہ جاتی منظوری کے اضافہ ممکن ہو جائے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک طرف ملک میں مہنگائی پہلے ہی عام آدمی کو پریشان کیے ہوئے ہے اور دوسری طرف بجلی کے نرخوں میں ممکنہ اضافہ گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباری طبقے اور صنعتی شعبے کو مزید مشکلات سے دوچار کر سکتا ہے۔ اگر یہ تجویز منظور ہو گئی تو بجلی کے بل مزید بھاری ہو جائیں گے اور صارفین کو ہر ماہ کے اختتام پر ایک نیا صدمہ برداشت کرنا پڑے گا۔