اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے وفد نے اس بات پر تاکید کی کہ قیدیوں کو نیتن یاہو کی کابینہ کی ناکامی کی قیمت ادا نہیں کرنی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے وفد نے اس بات پر تاکید کی کہ قیدیوں کو نیتن یاہو کی کابینہ کی ناکامی کی قیمت ادا نہیں کرنی چاہیے۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی کمیٹی نے تاکید کی ہے کہ قیدیوں کو نیتن یاہو کابینہ کی ناکامی کا خمیازہ نہیں بھگتنا چاہیے۔ اس کمیٹی نے بیان دیا کہ اب بھی 63 اسرائیلی قیدی غزہ میں موجود ہیں، اور نیتن یاہو، گروگانوں کی جان کی قیمت پر اور اپنی حکومتی اتحادیوں کی خوشنودی کے لیے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیسے ممکن ہے کہ ٹرمپ اور ان کے نمائندے وٹکوف، نیتن یاہو سے زیادہ قیدیوں کی واپسی کے لیے پرعزم ہوں؟

اہل خانہ نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں اور باقی ماندہ گروگانوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کچھ لوگ تمہیں حماس کی طاقت ختم کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ گروگانوں کے لیے سزائے موت کے مترادف ہوگا۔ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے کہا کہ پہلے تمام قیدیوں کو واپس لانا ضروری ہے، اس کے بعد دیگر مسائل حل کیے جائیں۔

انہوں نے ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی کابینہ پر دباؤ ڈالیں تاکہ تمام قیدیوں کو ایک ہی مرحلے میں واپس لایا جا سکے۔ انہوں نے تاکید کی کہ گروگانوں کو حکومت کی ناکامی کا تاوان نہیں دینا چاہیے۔ کمیٹی نے مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں فوری داخلے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: ہمیں اپنی احتجاجی تحریک کو جاری رکھنا ہوگا جب تک کہ تمام گروگان واپس نہیں آ جاتے۔

ایک ایسا منصوبہ موجود ہے جس کے تحت تمام قیدیوں کا ایک ہی مرحلے میں تبادلہ ہو، اور امریکی حکومت بھی اس کی حمایت کر رہی ہے۔ اسرائیلی حکومت کو آج 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا، لیکن ہمیشہ کی طرح اس نے وعدہ خلافی کی اور قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کر دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کابینہ کی ناکامی قیدیوں کو نیتن یاہو مرحلے میں انہوں نے کی قیمت کہا کہ

پڑھیں:

ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش

کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم ریاستی حالات کو لیکر مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے بھارتی ریاست منی پور میں مسلسل جاری بحران پر بی جے پی کی حکومت اور خاص طور پر نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایکس پر جاری کئے گئے تفصیلی بیان میں انہوں نے کہا کہ ریاست میں تشدد، لاقانونیت اور عوام کی بے بسی کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، تھوبال، کاکچنگ اور بشنو پور میں دوبارہ تشدد بھڑک اٹھا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست میں صدر راج نافذ کئے جانے کے باوجود زمینی حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔

انہوں نے یاد دلایا کہ فروری 2022ء میں بی جے پی کو منی پور اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی لیکن صرف 15 مہینے بعد 3 مئی 2023ء کو ریاست کو جلنے کے لئے چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سینکڑوں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے مارے گئے، ہزاروں افراد بے گھر ہوئے اور عبادت گاہوں کو تباہ کیا گیا۔ جے رام رمیش نے بتایا کہ اگرچہ 4 جون 2023ء کو بی جے پی حکومت نے ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا لیکن اس کی رپورٹ کی ڈیڈلائن مسلسل ملتوی ہوتی رہی اور اب نئی تاریخ 20 نومبر 2025ء مقرر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یکم اگست 2023ء کو عدالت نے خود تسلیم کیا تھا کہ ریاست میں آئینی نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔

کانگریس لیڈر نے بھارتی وزیراعظم پر الزام لگایا کہ وہ مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے پوری ذمہ داری وزیر داخلہ پر ڈال دی، جو مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ کانگریس نے ابتداء ہی سے صدر راج کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسے نظرانداز کیا گیا، یہاں تک کہ 10 فروری 2025ء سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں کانگریس کی جانب سے وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی دھمکی کے بعد 9 فروری کو بی جے پی نے وزیراعلیٰ سے استعفیٰ لیا اور 13 فروری کو صدر راج نافذ ہوا۔ تاہم صدر راج کے باوجود حالات میں بہتری کے آثار نہیں، یہاں تک کہ ریاستی گورنر کو بھی امپھال ایئرپورٹ سے اپنے گھر جانے کے لئے ہیلی کاپٹر کا سہارا لینا پڑا۔

جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں کہا کہ جن مودی کی تعریف میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے یوکرین-روس جنگ رکوا دی تھی، وہ منی پور کے بحران پر بالکل خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی بے حسی پورے ملک کے لئے باعث تکلیف ہے، یہ صرف شمال مشرق کا نہیں، پورے ہندوستان کا درد ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہفتے کی شب شدت پسند میتئی تنظیم "ارمبائی تنگول" کے ایک رہنما کی مبینہ گرفتاری کے بعد امپھال ویسٹ اور ایسٹ سمیت پانچ اضلاع میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ پُرتشدد احتجاج کے بعد ان اضلاع میں پانچ روز کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا خدمات معطل کر دی گئی ہیں، جب کہ بشنو پور میں مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے ان اقدامات کو امن و قانون کی صورتحال قابو میں رکھنے کے لئے ضروری قرار دیا ہے لیکن جے رام رمیش کے مطابق یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ بحران آج بھی جوں کا توں برقرار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • نیتن یاہو ہر مسئلے میں جھوٹ بولتا ہے، اسرائیلی صحافی کا اعلان
  • نیتن یاہو ہر مسئلے میں جھوٹ بولتا ہے، اسرائیلی صحافی
  • جاپانی کمپنی کا مون لینڈر ایک بار پھر ناکام، چاند پر پہنچنے سے پہلے رابطہ منقطع
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • وزیراعلیٰ سندھ کا قیدیوں کو عیدالاضحیٰ کا تحفہ، سزا میں خصوصی معافی کا اعلان
  • کاسمیٹکس اشیا چکھنے والی تائیوان کی 24 سالہ انفلوئنسر کی اچانک موت
  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات
  • مریم نواز آٹا، پیاز اور سبزی کی قیمت کم کرنے ہی آئی ہیں، عظمیٰ بخاری