مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد جیل کے سپرد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) جوڈیشل مجسٹریٹ ویسٹ نے مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کو جیل بھیج دیا۔ آفاق احمد کو پولیس نے سرجانی ٹائون میں درج کیے گئے مقدمے میں پیش کیا۔ ان پر الزام تھا کہ ان کے اکسانے پر عوام نے ٹرک کو جلایا۔ دوران سماعت ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمے میں میرے موکل کا نام ہی درج نہیں، مقدمہ نا معلوم افراد کے خلاف درج ہے، عدالت نے آفاق احمد کو جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ اس موقع پر آفا ق احمد نے میڈیا سے
گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگو نے ڈمپر مافیا اور چوکیاں فروخت کی ہیں، انہیں میری بات ناگوار گزری، ہم نے عوام اور اس شہرکے تحفظ کی بات کی ہے، یہ کوئی پختونخوا کا مسئلہ نہیں ہے۔ آفاق احمد کی آواز پر پیپلزپارٹی کو تکلیف ہوئی ہے، ان سب سے بات کروں گا جنہوں نے میری رہائی کے لیے آواز اٹھائی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا فاق احمد
پڑھیں:
موسیٰ مانیکا کی ملازم کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے مقدمے میں ضمانت منظور
سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کی ملازم کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے مقدمے میں ضمانت منظور ہوگئی۔ ڈیوٹی جج پاکپتن مسعود احمد نے موسیٰ مانیکا کی درخواست ضمانت منظورکی.عدالت نے ملزم کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے. موسیٰ مانیکا نےکام میں تاخیر کرنے پر فائرنگ کرکے اپنے ملازم کو زخمی کر دیا تھا۔واقعے کا مقدمہ زخمی ملازم کے والد کی مدعیت میں تھانہ صدر پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 324 (اقدامِ قتل) کے تحت درج کیا گیا تھا۔فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق مدعی نے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ اور اُس کا بیٹا موسیٰ مانیکا کے گھر پر کام کرتے ہیں. اس کے بیٹے نے 2 چادریں بیڈ روم کے باہر رکھ دی تھیں. جس پر موسیٰ مانیکا نے اس سے پوچھا کہ اُس نے چادروں کو کیوں ہاتھ لگایا ؟ ایف آئی آر کے مطابق، مدعی نے کہا کہ بیٹے نے جواب دیا کہ میں نے چادریں احتیاط سے باہر رکھ دی تھیں. اس پر ملزم طیش میں آ گیا اور پستول سے میرے بیٹے پر فائر کر دیا تھا۔مدعی نے بتایا تھا کہ بیٹے کو بائیں گھٹنے میں گولی لگی، جو اس کی ٹانگ کو چیرتی ہوئی نکل گئی، جس سے وہ زمین پر گر گیا تھا. مدعی کے مطابق وہاں موجود 2 افراد نے بھی واقعے کو دیکھا، جو گولیوں کی آواز سن کر موقع پر پہنچے تھے۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) پاکپتن جاوید اقبال چدھڑ نے بتایا تھا کہ ایمرجنسی کال موصول ہونے کے بعد پولیس فوراً جائے وقوعہ پر پہنچی.جاوید چدھڑ نے کہا کہ میں نے خود جائے وقوعہ پر جا کر موسیٰ مانیکا کو حراست میں لیا۔بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ موسیٰ مانیکا اور ملازم کے اہلخانہ کے درمیان صلح ہونے کے بعد ان کی ضمانت منظور کی گئی ہے۔