خالص گڑ کیسے بنتا ہے اور اسکی افادیت کیا ہے؟ طالب علم نے فیکٹری لگا لی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
خالص اشیا کی آسان دستیابی آج کا ایک اہم مسئلہ ہے، کیوں کہ اول تو خالص اشیا ناپید ہیں، دوم اگر کوئی اپنی چیز خالص ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تب بھی شک کی گنجائش موجود رہتی ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے جامعہ کراچی سے بی ایس ایگری کلچر مرنیوالے سابق طالب علم نے اپنے پراڈکس کی فیکٹری جامعہ کراچی میں لگائی ہے تاکہ لوگ خود دیکھ سکیں۔
محمد عثمان نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنا کام شروع کرنے کا ارادہ کیا۔ جس کے لیے انہوں نے گھارو میں زمین خریدی اور اس میں گناہ کاشت کیا۔ فصل تیار ہونے کے بعد گنے سے رس نکالنے کے لیے مشینری لگائی اور اس سے گڑ اور شیرا بنانے لگے۔
محمد عثمان کا کہنا ہے کہ کرشنگ کے سیزن میں کسان ہمیشہ اس بات پر روتا دکھائی دیتا ہے کہ ریٹ نہیں مل رہے۔ ایسا نہیں کہ اسکا کوئی راستہ نہیں، راستہ ہے اور اسکو میں نے عملی طور پر دکھا بھی دیا ہے۔ آپ 5 لاکھ روپے تک میں سیٹ اپ لگا سکتے ہیں۔ خالص گڑ کی بہت ڈیمانڈ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جو گڑ خالص بول کر بیچا جا رہا ہے اس میں چنے کا استعمال ہو رہا ہے کیوں کہ جس قیمت میں خالص گڑ بیچا جا رہا ہے اسکی قیمت اس سے زیادہ ہے۔
محمد عثمان کے مطابق خالص گڑ میں ہم کچھ نہیں ملاتے اور اگر یہ خالص ہوتو اس کی افادیت بہت ہے۔ اس سے بہت کچھ بن سکتا ہے اور اگر کوئی ڈرائی فروٹس سے گڑ میں کچھ بنانا چاہتا ہے ہم وہ بھی بنا کر دیں گے۔ وہ ڈرائی فروٹ لائیں اور ہم اپنے گڑ میں ان کے لیے اسے بنا کر دے دیں گے۔ ۔۔۔۔ مزید جانیے وی نیوز کی اس ویڈیو رپورٹ میں ۔۔۔۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
جب تک صوبے مضبوط نہیں بنائیں گے ملک ترقی نہیں کر سکتا: ارباب عثمان
— فائل فوٹوعوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رکنِ خیبر پختونخوا اسمبلی ارباب عثمان کا کہنا ہے کہ جب تک صوبوں کو مضبوط نہیں بنائیں گے ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
ارباب عثمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2017ء میں ترمیم نہیں بلکہ نیا بل لا رہی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اس نئے بل پر عوامی نیشنل پارٹی کو اعتراضات ہیں، نئے بل میں سب سے بڑا مسئلہ آئین اور 18ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے۔
خیبر پختون خو اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے چیئرمین ارباب عثمان نے آئی ایم ایف کے کنٹری چیف کو خط لکھ دیا۔
ارباب عثمان نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ معیشت کو بڑھانے کے لیے محفوظ ماحول فراہم کریں گے لیکن وہ جب تک صوبوں کو مضبوط نہیں کریں گے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔
اُنہوں نے کہا کہ اب ان پالیسیوں سے ترقی ممکن نہیں، ان کو نیا لائحہ عمل بنانا ہو گا، آئل اور گیس کو بل میں شامل کریں سب سے زیادہ فائدہ ہمیں ہو گا۔
ارباب عثمان نے یہ بھی کہا کہ بل میں ضم اضلاع کو ہٹانے اور اس پر بنائی گئی کمیٹی پر بھی اے این پی کو اعتراض ہے، بل میں عام لوگوں کو نظر انداز کیا گیا ہے، لوگوں کو اونرشپ دیں۔