WE News:
2025-06-10@22:12:35 GMT

پاکستان بمقابلہ انڈیا: دبئی اسٹیڈیم کا ٹریک ریکارڈ کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

پاکستان بمقابلہ انڈیا: دبئی اسٹیڈیم کا ٹریک ریکارڈ کیا ہے؟

چیمپئنز ٹرافی میں آج پاکستان اور انڈیا کے مابین ایونٹ کا سب سے ہائی وولٹیج میچ آج دبئی میں منعقد ہونے جارہا ہے۔

پاکستان کو اس گراونڈ پر انڈیا کی نسبت زیادہ میچز کھیلنے کا تجربہ ہے۔ پاکستان نے اب تک دبئی اسٹیڈیم میں 22 میچز کھیلے ہیں تاہم انڈیا نے اس گراونڈ پر صرف 7 میچز کھیلنے کے باوجود ان میں سے 6 میچز میں کامیاب رہا جبکہ ایک میچ ٹائی ہوا۔

دبئی اسٹیڈیم میں مجموعی طور پر اب تک 58 ایک روزہ میچز کھیلے گئے ہیں جن میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم 22 بار جبکہ 34 بار دوسری بیٹنگ کرنے والی ٹیمیں کامیاب رہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت ٹاکرا: ’ کتنا ٹائم رہ گیا ہے موت کا کھیل شروع ہونے میں؟‘

دبئی اسٹیڈیم میں صرف 4 بار 300 سے زائد رنز کا اسکور ریکارڈ ہوا ہے اور یہ اسکور بنانے والی چاروں ٹیمیں کامیاب رہیں۔

اس گراونڈ میں بلند ترین ہدف جسے اب تک پورا کیا گیا ہے، 287 رنز کا تھا جسے سری لنکا نے پاکستان کے خلاف مکمل کرکے میچ جیت لیا۔

یہ گراونڈ بھارتی بلے باز روہت شرما اور پاکستانی بلے باز بابر اعظم کے لیے بہترین رہا ہے۔ روہت شرما نے اس پر 6 میچوں میں 358 رنز بنائے جبکہ دوسری طرف بابر اعظم نے اس پر 6 میچوں میں 335 رنز اور ایک سینچری بنائی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

dubai cricket stadium PAK INDIA MATCH.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: دبئی اسٹیڈیم

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی سے فصلوں کو نقصان، انڈیا میں قرضوں سے تنگ کسانوں کی خودکشیاں

بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک چھوٹے سے کھیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے میرابائی کھنڈکر نے کہا کہ ان کی زمین صرف قرض اگاتی ہے کیونکہ خشک سالی کے باعث فصلیں خراب ہو گئیں اور ان کے شوہر نے خودکشی کر لی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں کسانوں کی خودکشی کی تاریخ طویل ہے جہاں بہت سے کسان اس تباہی سے صرف ایک فصل اچھا نہ ہونے کی دوری پر ہوتے ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والے شدید موسم نے ان کسانوں پر مزید بوجھ ڈال دیا ۔ پانی کی قلت، سیلاب، درجہ حرارت میں اضافہ اور بے ترتیب بارشوں کے سبب فصلوں کی پیداوار میں کمی اور اس کے ساتھ ساتھ قرضوں کے بوجھ اس زرعی شعبے پر بھاری اثر ڈال رہے ہیں جو انڈیا کی ایک اعشاریہ چار ارب آبادی میں سے 45 فیصد کو روزگار فراہم کرتا ہے۔
مراٹھواڑہ کی میرابائی کے شوہر امل پر مقامی سودخوروں کا اتنا قرض چڑھ گیا تھا جو ان کی سالانہ آمدنی سے سینکڑوں گنا زیادہ تھا۔ ان کی تین ایکٹر پر مشتمل سویابین، باجرا اور کپاس کی فصل شدید گرمی کی لپیٹ میں آ کر سوکھ گئی تھی۔
30 کی میرابائی نے روتے ہوئے کہا کہ ’جب وہ ہسپتال میں تھا تو میں نے تمام دیوتاؤں سے اس کی زندگی کی بھیک مانگی۔
امل زہر کھانے کے ایک ہفتے بعد چل بسے تھے۔ وہ اپنے پیچھے میرابائی اور تین بچے چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی آخری بات چیت قرض کے بارے میں ہی تھی۔
نئی دہلی میں قائم تحقیقاتی ادارے سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ کے مطابق گزشتہ برس انڈیا میں شدید موسمی حالات کی وجہ سے تین اعشاریہ دو لاکھ ہیکٹر زرعی زمین متاثر ہوئی جو کہ بیلجیئم سے بھی بڑے رقبے کی زمین ہے۔
اس متاثرہ زرعی زمین کا 60 فیصد سے زیادہ صرف مہاراشٹر میں واقع ہے۔
امل کے بھائی اور ساتھی کسان بالاجی کھنڈکر نے کہا کہ ’گرمیاں بہت شدید ہو گئی ہیں اور ہم جو کچھ بھی ضروری ہو، وہ کر لیں، پھر بھی پیداوار پوری نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے کہا کہ کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے کافی پانی نہیں اور بارش بھی ٹھیک سے نہیں ہوتی۔‘
انڈیا کے وزیر زراعت شیو راج سنگھ چوہان کے مطابق 2022 سے 2024 کے درمیان صرف مراٹھواڑہ میں تین ہزار 90 کسانوں نے خودکشی کی۔ یعنی اوسطاً روزانہ تقریباً تین کسانوں نے اپنی جان لی۔
سرکاری اعدادوشمار میں یہ واضح نہیں کہ کسانوں کو خودکشی پر کس چیز نے مجبور کیا۔
ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے ترقیاتی امور کے پروفیسر آر راما کمار نے کہا کہ انڈیا میں کسانوں کی خودکشیاں دراصل زرعی شعبے میں آمدنی، سرمایہ کاری اور پیداوار کے بحران کا نتیجہ ہیں۔
راما کمار نے کہا کہ حکومت کسانوں کو شدید موسمی حالات سے نمٹنے کے لیے بہتر انشورنس سکیموں کے ذریعے مدد فراہم کر سکتی ہے۔ ساتھ ہی زرعی تحقیق میں سرمایہ کاری بھی ضروری ہے۔
میرابائی کے مطابق صرف کھیتی باڑی سے گزارا کرنا بہت مشکل ہے۔ ان کے شوہر پر قرضہ آٹھ ہزار ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا جو انڈیا جیسے ملک میں ایک بہت بڑی رقم ہے جہاں ایک اوسط زرعی گھرانے کی ماہانہ آمدنی تقریباً 120 ڈالر ہوتی ہے۔
میرابائی دوسرے کھیتوں پر مزدوری کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ قرض واپس نہیں چکا سکی۔
مراٹھواڑہ کے ایک اور کھیت میں 32 برس کے کسان شیخ عمران نے گزشتہ سال اپنے بھائی کی خودکشی کے بعد خاندان کے چھوٹے سے کھیت کی ذمہ داری سنبھال لی تھی۔
وہ سویا بین کی فصل کے لیے قرض لینے کے بعد 1100 ڈالر سے زیادہ کے مقروض ہو چکے ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • دبئی میں دنیا کے سب سے بلند میٹرو اسٹیشن کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا
  • حیدرآباد ریلوے اسٹیشن پر ایک ہی دن میں پٹڑی سے بوگیاں اترنے کے 2واقعات
  • جسپریت بمراہ وسیم اکرم کا کون سا ریکارڈ توڑ سکتے ہیں؟
  • دبئی میں دنیا کے بلند ترین میٹرو سٹیشن کی تعمیر شروع
  • ویسٹ انڈیز کے وکٹ کیپر بیٹر نکولس پوران کا ریٹائرمنٹ کا اعلان
  • موسمیاتی تبدیلی سے فصلوں کو نقصان، انڈیا میں قرضوں سے تنگ کسانوں کی خودکشیاں
  • انڈیا نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہ دی، یاتری پریشان
  • پانی کو ہتھیار بنانے کی روایت بننے نہیں دیں گے، پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، بلاول بھٹو کا اسکائی نیوز کو انٹرویو
  • امریکہ میں سفارتکاری: بلاول بمقابلہ بینظیر بھٹو،ا یک تجز یہ
  • ٹرمپ بمقابلہ مسک: ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلئے تیار رہو،امریکی صدر