کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنما محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک غلط حکمرانوں کے ہاتھ میں آکر بحران میں گھرا ہوا ہے۔
روز نامہ جنگ کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماوں کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک تھا، غلط حکمرانوں کے ہاتھ آگیا۔ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ سب کچھ آئین کے مطابق ہوگا، تب ہی پاکستان ترقی کی طرف آسکتا ہے، دیر سے آید درست آید، ہم سب ایک پلیٹ فارم پر آگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک آئین کی بالادستی نہیں ہوگی ملک نہیں چل سکتا، 20 کروڑ روپے لے کر پارلیمنٹ میں بھیجا جاتا ہے، آج پاکستان میں جو آدمی اپنا ضمیر بیچ دیتا ہے وہ وفادار ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جو سچ بولتا ہے، جھوٹ بولنے سے منع کرتا ہے وہ غدار ہے، پورا ملک جانتا ہے انتخابات پی ٹی آئی جیت چکی ہے۔
اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سلمان اکرم راجہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ ہم کسی کی خوشامد پر یقین نہیں رکھتے، اس وقت عوام کنفیوژ ہیں۔

چیمپئنز ٹرافی، پاکستان بیٹرز نے اپنی بیٹنگ میں کتنی ڈاٹ بالز کھیلیں؟

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: محمود خان اچکزئی کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا

 

پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی
پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600کیوسک جبکہ ڈائون اسٹریم میں محض 190کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے ۔ 2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔محکمۂ آبپاشی کے مطابق پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے ، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے ۔محکمہْ زراعت کے مطابق پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔محکمہْ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،
  • یمن، بنگلہ دیش، کینیڈا، پاکستان سمیت ساری دنیا بھارتی دہشتگردی سے واقف ہے، میجر جنرل (ر) زاہد محمود
  • پاکستانی رینجرز سے ہاتھ مت ملاؤ؛ مودی سرکار کی بی ایس ایف جوانوں کو  احمقانہ ہدایت 
  • لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا
  •  فلسطین سے ملحقہ 23 اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو سانپ سونگھ گیا ہے، خواجہ سلیمان صدیقی 
  • وزیراعلیٰ سے فیصل آباد ڈویژن کے ارکان صوبائی اسمبلی عارف محمود گل اور آغا علی حیدر کی ملاقات
  • گندم کا بحران؟ آرمی چیف سے اپیل
  • نہروں کے مسئلے پر بات ہمارے ہاتھ سے نکلی تو ہر قسم کی کال دیں گے ،وزیراعلیٰ سندھ
  • آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟
  • دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا