شہید نصراللہ نے ہمیشہ صیہونیوں کے اندازے غلط ثابت کیے ہیں، فلسطینی شخصیات
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
فلسطین میں اسلامی مزاحمتی گروہوں کی اہم شخصیات نے شہید سید حسن نصراللہ کی شخصیت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں صیہونی حکمرانوں کی شکست کی علامت اور امت مسلمہ اور عرب دنیا کا شہید قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل رضوان نے شہید سید حسن نصراللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کے تشیع جنازے کے موقع پر اپنے پیغام میں اسلامی مزاحمتی بلاک، حزب اللہ لبنان اور امت مسلمہ کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ اسلامی مزاحمت کی علامت اور عرب دنیا اور جہاد کے میدان میں عالم اسلام کے لیے اعلی رول ماڈل تھے جنہوں نے طویل عرصے تک اپنے دل میں فلسطین کاز کو پروان چڑھایا اور عشق سے قدس شریف اور فلسطین کے راستے میں جہاد کیا۔ اسماعیل رضوان نے کہا کہ غزہ جنگ کے دوران لبنان نے اصلی ترین پشت پناہی والے محاذ کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سید حسن نصراللہ نے گذشتہ طویل عرصے سے شجاعانہ موقف اختیار کر کے ملت فلسطین کی حمایت جاری رکھی اور غاصب صیہونیوں کے تمام اندازے غلط ثابت کر دیے اور صیہونی رژیم کے لیے بڑے خطرے میں تبدیل ہو گئے۔ حماس کے رہنما اسماعیل رضوان نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حزب اللہ لبنان کے مرکزی رہنماوں اور کمانڈرز کی شہادت ان کے جذبہ جہاد اور فلسطینی بھائیوں کی حمایت میں کم ترین خلل ایجاد نہیں کرے گی کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ مزاحمت کی فرنٹ لائن پر ہونے کے ساتھ ساتھ شہادت کی پہلی صف میں بھی موجود تھے۔
اسماعیل رضوان نے شہید سید حسن نصراللہ کے تشیع جنازے میں عظیم تعداد میں عوام کی شرکت کو اسلامی مزاحمت اور عوام میں اتحاد کا مظہر قرار دیا اور کہا: "ہم حزب اللہ لبنان سے اپنے اسٹریٹجک تعلقات پر زور دیتے ہیں اور غاصب صیہونی رژیم کے خلاف جدوجہد میں ان کی شراکت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ شہید سید حسن نصراللہ کی آرزو شہادت تھی اور انہیں قدس شریف کی راہ میں یہ آرزو مل گئی ہے۔" حماس کے رہنما نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ فلسطین اور مقدس مقامات کی آزادی کا واحد راستہ مزاحمت ہے، کہا: "شہداء کا خون قدس شریف اور فلسطین کی آزادی کی راہ میں ایک نور ہے اور اس سے ہمارے حوصلے مزید بلند ہوں گے۔ غاصب صیہونی کابینہ کی بنیاد بے گناہوں کے خون اور نسل کشی اور قومی صفایا پر رکھی گئی ہے۔" انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلامی مزاحمت کی جڑیں فلسطین، لبنان، یمن، عراق اور تمام عرب اور اسلامی ممالک میں مضبوط باقی رہیں گی واضح کیا کہ اب صیہونی حکمرانوں کے خلاف ان کے جرائم کی وجہ سے عدالتی کاروائی انجام دینے کا وقت آن پہنچا ہے۔ آج عرب دنیا اور امت مسلمہ کو فلسطین کی آزادی کے لیے آپس میں تعاون کرنا چاہیے۔ اسلامی مزاحمت نے قوموں کو متحد کر دیا ہے اور مقبوضہ سرزمین اور یہ اتحاد اسلامی مقدسات کی آزادی کا باعث بنے گا۔
ڈیموکریٹک محاذ سے تعلق رکھنے والے فلسطین کے ایک اور رہنما محمود خلف نے بھی سید حسن نصراللہ کو امت مسلمہ، لبنانی قوم، فلسطین اور اسلامی مزاحمتی بلاک کا شہید قرار دیا اور کہا کہ اگرچہ سید حسن نصراللہ کی شہادت سے خطے اور لبنان اور فلسطین میں اسلامی مزاحمت متاثر ہوئی ہے لیکن اس عظیم شخص کا خون اسلامی مزاحمت اور غاصب قوتوں کے خلاف قیام کی راہ میں روشن چراغ ثابت ہو گا۔ پیپلز محاذ سے تعلق رکھنے والے فلسطینی رہنما ماہر مظہر نے بھی اس بات پر زور دیا کہ سید حسن نصراللہ کی شہادت نہ صرف فلسطین اور اسلامی مزاحمتی بلاک بلکہ ہمارے تمام بھائیوں اور پوری دنیا کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عظیم شہید نے اپنی تمام تر توانائیاں اور وسائل فلسطین اور فلسطینی قوم کی مدد اور دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے صرف کر دیے تاکہ غزہ تنہا نہ رہے اور اس راستے میں شہید ہو گئے۔ فلسطین مزاحمتی کمیٹیز کے ترجمان ابو مجاہد نے بھی سید حسن نصراللہ کی شہادت پر پوری اسلامی دنیا اور عرب دنیا کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سید حسن نصراللہ نے طوفان الاقصی آپریشن کے پہلے دن سے غزہ کا ساتھ دیا اور اپنی پاکیزہ جان اس راستے میں قربان کر دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہید سید حسن نصراللہ سید حسن نصراللہ کی میں اسلامی مزاحمت اسماعیل رضوان نے اسلامی مزاحمتی اس بات پر زور اور فلسطین فلسطین اور مزاحمت کی کرتے ہوئے نے اس بات کی آزادی عرب دنیا کی شہادت ہوئے کہ اور اس کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ /تل ابیب /واشنگٹن /نیویارک /میڈرڈ /لکسمبرگ (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) اسرائیلی فوج نے اپنی زمینی کارروائی کو مزید وسیع کر دیا ‘ منگل کو اسرائیلی فضائی حملوں میں 3 صحافیوں سمیت کم از کم 62 فلسطینی شہید ہوگئے۔ مقامی حکام کے مطابق ان میں سے کم از کم 52 افراد غزہ سٹی میں مارے گئے ہیں، جہاں اسرائیل نے شہر پر قبضے کرنے کے لیے زمینی یلغار کی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں کہا کہ غزہ جل رہا ہے‘ اسرائیلی فوج دہشت گردی کے ڈھانچے پر ’آہنی مکے‘ سے وار کر رہی ہے، تاکہ یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کو شکست دینے کے لیے حالات پیدا کیے جا سکیں‘ جب تک مشن مکمل نہیں ہو جاتا، ہم ڈگمگائیں گے نہ ہی پیچھے ہٹیں گے۔ اسرائیلی فوجی عہدیدار نے اندازہ لگایا ہے کہ جیسے جیسے فوج شہر کے مرکز میں مزید گہرائی تک داخل ہو رہی ہے، غزہ سٹی کے تقریباً 40 فیصد رہائشی محصور شہر کو چھوڑ کر جنوب کی طرف فرار ہو گئے ہیں‘ فلسطینیوں کو جنوب میں المواسی کیمپ جانے پر مجبور کیا گیا ہے، جہاں لاکھوں لوگ خیموں کے سمندر میں ٹھنسے ہوئے ہیں اور صفائی ستھرائی، پانی کی باقاعدہ فراہمی اور بنیادی سہولیات تک رسائی نہیں ہے۔ لکسمبرگ کے وزیرِاعظم لُک فریڈن نے کہا ہے کہ ان کا ملک ان یورپی ممالک میں شامل ہو گا جو رواں ماہ کے آخر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ گلوبل صمود فلوٹیلا بین الاقوامی پانیوں میں داخل ہو گیا ہے اور اسے شمالی افریقاسے آنے والے مزید جہازوں نے جوائن کر لیا ہے، جو تیونس کی بندرگاہوں سے روانہ ہوئے تھے، اب یہ تعداد تقریباً 40 تک پہنچ گئی ہے۔فلوٹیلا کی انتظامیہ نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ سفر کے دوران اس بیڑے میں ایک اطالوی بحری بیڑا بھی شامل ہو جائے گا، جس کے بعد یہ غزہ کی جانب روانہ ہوگا۔تقریباً 400 کارکنان اس مشن میں شریک ہیں، جو 50 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والی کشتیوں کے قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سیکورٹی پر پاکستان سمیت 16 ممالک نے اظہار تشویش کیا ہے۔ پاکستان سمیت 16 ممالک کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کا مقصد غزہ کو انسانی امداد پہنچانا ہے، فلوٹیلا کے خلاف کسی غیر قانونی یا پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے۔یہ مشترکہ بیان پاکستان کے علاوہ بنگلا دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، لیبیا، ملائشیا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر، سلووینیا، جنوبی افریقا، اسپین اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ مغربی یروشلم میں نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیںتاکہ غزہ شہر میں زمینی حملے کے پھیلاؤ کی مذمت کر سکیں، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے پیاروں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اسپین نے اسرائیلی ہتھیاروں کی ایک بڑی ڈیل منسوخ کر دی ہے جس کی مالیت تقریباً 70 کروڑ یورو (825 ملین ڈالر) تھی۔ یہ معاہدہ اسرائیلی کمپنی ایل بٹ سسٹمز کے ڈیزائن کردہ راکٹ لانچر سسٹمز کی خریداری کے لیے کیا گیا تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس تاثر کی سختی سے نفی کی ہے کہ ان کا ملک دنیا میں تنہا اور بے یار و مددگار ہوچکا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو میں پوچھا کہ کیا آپ کے پاس موبائل فون ہے۔ مثبت میں جواب ملنے پر نیتن یاہو نے فخریہ انداز میں کہا کہ جس جس کے پاس موبائل فون ہے اس کے پاس دراصل اسرائیل کا ٹکرا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے؟ بہت سارے موبائل فون، ادویات، خوراک اور وہ چیری، ٹماٹر جو آپ مزے سے کھاتے ہو سب اسرائیل میں بنتے ہیں‘ کچھ نے ہتھیاروں کی ترسیل روک دی تو کیا ہم اس سے صورت حال سے نکل سکتے ہیں؟ ہاں ہم کر سکتے ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ مغربی یورپ میں جو لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں کچھ چیزوں کی فراہمی سے انکار کر کے مشکل میں ڈال سکتے ہیں تو وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ اقوام متحدہ نے پہلی بار غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دیدیا۔ اقوام متحدہ انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے اور اعلیٰ اسرائیلی حکام بشمول وزیراعظم نیتن یاہو نے اس نسل کشی پر زور دیا اور حمایت کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023ء سے اسرائیلی افواج نے گھروں، شیلٹرز اور محفوظ علاقوں میں شہریوں پر بمباری کی ہے اور اسرائیلی بمباری میں نصف سے زیادہ خواتین، بچے اور بزرگ جاں بحق ہوئے۔ انکوائری کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی (Navi Pillay) نے کہا کہ ‘غزہ میں نسل کشی جاری ہے، ہم نے نیتن یاہو، اسرائیلی صدر اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات کے جائزے کے بعد اپنا نتیجہ اخذ کیا کیونکہ یہی 3 لوگ اسرائیلی ریاست کے نمائندے تھے، اس لیے اسرائیل کو نسل کشی کا ذمہ دار ٹہرایا جاتا ہے’۔دوسری جانب اسرائیلی حکام نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی اس کا بائیکاٹ کیا اور اب رپورٹ آنے کے بعد اس رپورٹ کو جھوٹا اور توہین آمیز قرار دیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں قحط نہ ہونے کا پروپیگنڈا کرنے کے لیے لاکھوں یورو خرچ کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ویڑن نیوز اسپاٹ لائٹ اور جرمن نشریاتی ادارے کی فیکٹ چیک رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے امریکا اور یورپ میں اپنی سرکاری اشتہاری ایجنسی کا استعمال کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو دھمکی دی کہ وہ یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال نہ کرے۔صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا کہ کچھ خبریں ایسی سامنے آرہی ہیں کہ حماس نے یرغمالیوں کو زمین پر لا کھڑا کردیا تاکہ انہیں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی کے سامنے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔ٹرمپ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حماس رہنماؤں کو بخوبی علم ہے کہ اس اقدام کے کتنے سنگین نتائج ہوں گے۔ امریکی صدر نے حماس کو پیغام دیا کہ یہ ہر گز نہیں ہونا چاہیے اور یرغمالیوں کو رہا کیا جائے ورنہ تمام شرطیں ختم سمجھی جائیں گی۔
غزہ: اسرائیلی فضائیہ کیجانب سے ایک دکان پر بمباری کے بعد تباہی کا منظر۔ ان سیٹ میں اسرائیلی حملے کے بعد 10گھنٹے ملبے تلے دبے رہنے والی شدید زخمی بچی کو اسپتال منتقل کیا جارہاہے