واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر افغانستان امریکی امداد چاہتا ہے تو اسلامی امارت کو وہ فوجی ساز و سامان واپس کرنا ہوگا جو 2021 میں امریکی فوج کے انخلا کے دوران پیچھے چھوڑ دیا گیا تھا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس (CPAC) سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے امریکی فوجی ساز و سامان کی نمائش انہیں غصہ دلاتی ہے۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا ہر سال افغانستان کو تقریباً 2 سے 2.

5 ارب ڈالر کی امداد دیتا ہے، لیکن “ہمیں خود امداد کی ضرورت ہے، طالبان کے پاس ٹینک، ٹرک، بندوقیں، نائٹ وژن چشمے اور جدید ہتھیار ہیں، یہ نائٹ گَوگلز ہم سے بہتر ہیں، بالکل نئے یہ ناقابل یقین ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا افغانستان کو مالی امداد فراہم کر رہا ہے تو اسے یہ فوجی ساز و سامان بھی واپس لینا چاہیے۔

واضح رہے کہ  اسلامی امارتِ افغانستان (IEA) ماضی میں کہہ چکی ہے کہ یہ ساز و سامان سابق افغان دفاعی فورس کو دیا گیا تھا اور اس کا ملک سے تعلق ہے نہ کہ امریکا سے۔

خیال رہےکہ  یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ٹرمپ نے افغانستان میں چھوڑے گئے فوجی ساز و سامان کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے، گزشتہ سال اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی انہوں نے یہی مطالبہ دہرایا تھا۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹرمپ کے بیان کو محض انتخابی مہم کا حصہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر تے ہوئے کہا کہ اسلامی امارت یہ ساز و سامان واپس نہیں کرے گی بلکہ اس کی حفاظت جاری رکھے گی جبکہ پینٹاگون کے مطابق افغانستان میں چھوڑے گئے فوجی ساز و سامان کی مالیت 7 ارب ڈالر سے زائد ہے، جس میں لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فوجی ساز و سامان کہا کہ

پڑھیں:

طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)

افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں،شفقت علی خان
افغان پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کیلئے حکومت کو تجاویز دی ہیں،پریس بریفنگ

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں، افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اور افغان وزارت خارجہ کے درمیان دورے کی تاریخوں پر مشاورت جاری ہے، افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کی تیاری ہو رہی ہے، طالبان حکومت تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن 30 جون کو مکمل ہو چکی ہے، پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے حکومت کو تجاویز دی ہیں، فیصلہ ہونا باقی ہے، توسیع یا پابندی سے متعلق فیصلہ وزارت داخلہ اور ریاستی ادارے کریں گے۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ کا دورہ افغانستان انتہائی اہم تھا، دورے میں افغان ہم منصب سے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی پر تفصیلی بات چیت ہوئی، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گردوں کی حوالگی کا معاملہ زیر غور آیا، افغان قیادت نے پاکستانی خدشات پر مثبت رویہ دکھایا ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی پر تکنیکی بات چیت جاری ہے، دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا رجحان واضح ہے، مثبت سفارتی رجحان کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کوشاں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی جنگ رکوانے کی کوششوں میں لگ گئے
  •   ٹرمپ نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی جنگ روکنے کی کوششوں کا آغازکردیا
  • اب حماس کا قصہ تمام کرو؛ ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • پااکستان امداد نہیں تجارت چاہتا ہے، امریکا سے تجارتی معاہدہ چند ہفتوں میں ہوجائیگا: اسحاق ڈار
  • امریکی ایلچی نے جنگ بندی معاہدہ ناکام ہونے کا ذمہ دارحماس کو قرار دیدیا
  • اسرائیلی فوج کے لیے دفاعی ساز و سامان تیار کرنے والی فیکٹری ہیک کر لی گئی
  • پاکستان نے افغان طالبان کو تسلیم کرنے کی خبروں کو قیاس آرائی قرار دے کر مسترد کر دیا
  • طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)
  • میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں
  • ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ