افغانستان کو ماہانہ 2.5 ارب ڈالر امداد دے رہے، طالبان سے امریکی اسلحہ واپس لینا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی فوجی ساز و سامان میں فوجی گاڑیاں، جدید ہتھیار اور طیارے شامل ہیں، پینٹاگون کے مطابق اس فوجی ساز و سامان کی مجموعی مالیت 7 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان سے امریکی اسلحہ واپس لینے کا اعلان کر دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ افغانستان کو امداد دینے پر اعتراض نہیں، مگر طالبان سے امریکی اسلحہ واپس لینا ہوگا۔ امریکی صدر نے کہا کہ امریکا افغانستان کو ماہانہ اڑھائی ارب ڈالر امداد دے رہا ہے، طالبان سے اسلحہ واپس لینا ہوگا، چاہے اس کے لیے انہیں مزید رقم ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طالبان کو امریکی گاڑیوں اور اسلحہ کے ساتھ پریڈ کرتا دیکھ کر مجھے بہت غصہ آتا ہے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ امریکا سے اچھا اور نیا فوجی ساز و سامان تو طالبان کے پاس رہ گيا ہے اور طالبان ٹینکوں، گاڑیوں، ہتھیاروں اور جدید ٹیکنالوجی سمیت امریکی فوجی سامان فروخت کر رہے ہیں۔
انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھیں اور ساز و سامان کی واپسی کے لیے اقدامات کریں۔ خیال رہے کہ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی کئی بار افغانستان سے امریکی فوجی ساز و سامان کی واپسی کا ذکر کرچکے ہیں۔ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی فوجی ساز و سامان میں فوجی گاڑیاں، جدید ہتھیار اور طیارے شامل ہیں، پینٹاگون کے مطابق اس فوجی ساز و سامان کی مجموعی مالیت 7 ارب ڈالر سے زائد ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فوجی ساز و سامان ساز و سامان کی امریکی فوجی اسلحہ واپس طالبان سے سے امریکی ارب ڈالر
پڑھیں:
حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر، 4 کروڑ امریکی شہری خوراکی امداد سے محروم
واشنگٹن: امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کے باعث تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ شہریوں کے خوراکی امدادی پروگرام سے محروم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، کیونکہ وفاقی حکومت کے پاس فنڈز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور کانگریس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان تعطل برقرار ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام ’سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام‘ (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔
امریکی محکمہ زراعت (USDA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، جس سے نومبر کے جزوی فوائد کی ادائیگی ممکن ہو سکتی تھی۔ ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ قانونی طور پر پابند ہے کہ تقریباً 5.5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ لاکھوں شہری بھوک سے محفوظ رہ سکیں۔
سینیٹر جین شاہین نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ "بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے"، جبکہ ریپبلکن ارکان نے اس تعطل کا ذمہ دار ڈیموکریٹس کو ٹھہرایا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر جان ہووین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس حکومت کھولنے کے لیے Continuing Resolution Bill (CR) کے حق میں ووٹ دے دیں تو یہ بحران ختم ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب، امریکی کانگریس میں ایس این اے پی کی فنڈنگ پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے امدادی پروگرام کی جزوی بحالی کا بل پیش کیا ہے، تاہم اس پر ووٹنگ تاحال نہیں ہو سکی۔
ماضی میں شٹ ڈاؤن کے دوران بھی ایس این اے پی کے فوائد تقسیم کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یو ٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے سابقہ رہنمائی ہٹا دی ہے۔
یہ بحران امریکا کی ان ریاستوں کے لیے سب سے زیادہ تشویشناک ہے جہاں آبادی کا بڑا حصہ وفاقی خوراکی امداد پر انحصار کرتا ہے، جیسے لوزیانا، اوکلاہوما اور ویسٹ ورجینیا۔