Express News:
2025-09-20@22:07:25 GMT

پارلیمنٹ عملی طور پر سپریم بنائیں

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

دوسری بڑی حکومتی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی قومی اسمبلی کے رولز میں بڑی تبدیلی کے لیے اہم ترمیم لے آئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نے رولز 247, 39 اور دو میں ترمیم تجویز کر دی ہے۔

مجوزہ ترمیم کے تحت پارلیمانی سیکریٹریوں کے اختیارات کو محدود کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو اگر منظور ہو گئی تو وفاقی کابینہ آرٹیکل 91 کے تحت قومی اسمبلی کو جواب دہ ہوگی اور پارلیمانی سیکریٹری کو جاری نوٹس کی میعاد متعلقہ وزارت یا ڈویژن کے ضمن میں ختم ہوگی۔ پی پی کی طرف سے رولز میں ترمیم کی تجاویز پر پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی اسپیکر نے جو قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے نے مجوزہ ترمیم قومی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دی ہے جس کے بعد ترمیم کمیٹی اپنے اجلاس میں فیصلہ کرے گی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر کی ذمے داری فل ٹائم اسپیکر کی ہوتی ہے جن کی غیر موجودگی میں ڈپٹی اسپیکر ایوان میں اجلاس کی صدارت کرتے ہیں اور یہ دونوں نہ ہوں تو صدارت کے لیے چیئرمین پینل کے لیے ارکان کا تقرر ہوتا ہے۔

عام طور پر ہر حکومت قومی اسمبلی میں مرضی کی قانون سازی اور کارروائی کے لیے اپنے اعتماد کے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر منتخب کراتی ہے جو اس کی اپنی یا اتحادی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی وجہ سے حکومت مطمئن رہتی ہے کہ ایوان میں حکومتی مرضی کے خلاف کچھ نہیں ہوگا اور اگر ایوان میں حکومتی ارکان کم اور اپوزیشن کے زیادہ ہوں تو کسی وجہ سے حکومت کی شکست کا خدشہ ہو تو اسپیکر اور قومی اسپیکر حالات سنبھال لیتے ہیں اور کسی جواز پر اجلاس ملتوی کر دیتے ہیں۔

پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ قومی اسمبلی میں سینیٹ کے مقابلے میں کورم کا مسئلہ زیادہ رہتا ہے جب کہ وہاں تعداد 344 ہے اور سینیٹ میں چاروں صوبوں کی نمایندگی یکساں ہے اور سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر زیادہ موجود ہوتے ہیں اور قومی اسمبلی کے مقابلے میں وہاں ہنگامہ آرائی اور کورم کا مسئلہ ہوتا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے جس اجلاس میں رولز میں تبدیلی کی ترمیم پیش کی اس روز اسپیکر قومی اسمبلی موجود نہیں تھے اور وزرا ویسے بھی اجلاسوں میں دلچسپی نہیں لیتے اور قومی اسمبلی کے جاری اجلاس میں شرکت کے بجائے اپنے دفتر میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں اور ایوان میں بہت ہی کم آتے ہیں جس کی وجہ سے ارکان قومی اسمبلی بھی ایوان سے غیر حاضر رہ کر وزیروں کے آئین کے تحت ارکان اسمبلی کی ذمے داری ایوان میں موجودگی زیادہ اہم ہے کیونکہ وہ عوام کے ووٹوں سے ہی قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوتے ہیں مگر اجلاسوں کے دوران اگر ان کی حاضری چیک کی جائے تو وہ کم اور وزیروں کے دفاتر میں زیادہ ہوتی ہے کیونکہ انھیں وزیروں سے اپنے کام لینے ہوتے ہیں۔

اس لیے وہ اپنا اصل کام نہیں کرتے۔ اگر قومی اسمبلی آئیں تو حاضری لگا کر الاؤنس پکا کر لیتے ہیں اور ایوان میں منہ دکھا کر چلے جاتے ہیں۔ وزیر اعظم قومی اسمبلی سے منتخب ہونے کے بعد اپنا زیادہ وقت پارلیمنٹ سے باہر کی مصروفیات کو دیتے ہیں۔ بجٹ یا اہم مسئلے پر ایوان میں آتے ہیں۔

وزیر اعظم کے اگر ایوان میں آنے کی خبر پکی ہو تو اسپیکر، وزرا سمیت ارکان کی بڑی تعداد ایوان میں موجود ہوتی ہے اور ارکان قومی اسمبلی کو بھی وزیر اعظم سے ملنے اور چہرہ دکھانے کا موقعہ مل جاتا ہے اور اپنا کام بھی کرا لیتے ہیں کیونکہ وزیر اعظم سے تو ان کی مہینوں ملاقات ممکن نہیں ہوتی اور ان کے لیے یہی موقعہ وزیر اعظم سے ملنے کا ہوتا ہے۔ یوسف رضا گیلانی اور ظفر اللہ جمالی پارلیمنٹ زیادہ آتے تھے تو ان سے ارکان کو ملنے کا زیادہ موقعہ ملتا تھا جب کہ باقی وزرائے اعظم صرف کابینہ کو اہمیت دیتے تھے اور پارلیمنٹ آنا ضروری نہیں سمجھتے تھے۔

 پارلیمنٹ خود کو سپریم اس لیے سمجھتی ہے کہ وہ قانون سازی کا اختیار رکھتی ہے جب کہ سپریم وہ نام کی ہے کیونکہ جب وزیر اعظم، وزرا اور ارکان قومی اسمبلی اپنے ادارے کو اہمیت نہیں دیتے اور اکثر غیر حاضر رہتے ہیں کورم پورا نہ ہونے کی شکایات ہمیشہ ہی رہتی ہیں۔

وزرا کی طرف سے پارلیمانی سیکریٹری ایوان میں ادھورے جوابات دیتے ہیں جس سے ارکان کو ان کے سوالوں کے مکمل جواب نہیں ملتے تو پارلیمانی سیکریٹریوں کے تقرر کا کوئی فائدہ نہیں۔ حکومت نوازنے کے لیے ان پارلیمانی سیکریٹریوں کو گاڑیاں اور مراعات بھی دیتی ہے جب کہ وہ خزانے پر اضافی بوجھ ہوتے ہیں اور وزیر ایوان میں آنا ضروری نہیں سمجھتے، ان کی وزارتیں بھی پارلیمانی سیکریٹریوں کو اہمیت دیتی ہیں نہ مکمل معلومات جس کی وجہ سے ارکان کو ہمیشہ وزارتوں سے سوالات کے جواب نہ ملنے کی شکایت رہتی ہے۔

پیپلز پارٹی کی مجوزہ تجویز وفاقی کابینہ کو ایوان میں جواب دہ بنانے کی ہے جو اچھی تجویز ہے جس کی منظوری سے وزرا تو ایوان میں آنے کے پابند ہو جائیں گے مگر وزیر اعظم پابند نہیں ہوں گے جب کہ وزیر اعظم اگر قومی اسمبلی خود آئیں تو کورم کا مسئلہ خود حل ہو سکتا ہے۔ وزیر اعظم کے پاس تو دیگر سرکاری مصروفیات کا جائز جواز ہو سکتا ہے مگر وزیروں اور ارکان اسمبلی کو بھی ایوان کو جواب دہ بنانے کی اشد ضرورت ہے تب ہی پارلیمنٹ خود کو سپریم کہلانے کی حق دار ہوگی۔ قومی اسمبلی میں کبھی وزیر آ بھی جاتے ہیں مگر سینیٹ میں آنا وہ اپنی توہین سمجھتے ہیں جب کہ سینیٹ بھی پارلیمنٹ ہے مگر سینیٹ سے لیے گئے وزیر بھی سینیٹ سے دور ہو جاتے ہیں۔

پارلیمنٹ کو حقیقی طور سپریم بنانے کے لیے وفاقی کابینہ کو ایوان میں جواب دہ بنانے کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ وزیر اعظم پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم کی غیر موجودگی میں وزیروں پر اپنے دفاتر میں بیٹھنے پر پابندی بھی لگائیں کہ وہ اپنے دفاتر کے بجائے پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں لازمی طور اجلاس جاری رہنے تک موجود رہیں جس سے ارکان بھی وزیروں سے وہیں مل لیا کریں گے اور ایوانوں میں کورم نہ ہونے کا اہم و دیرینہ مسئلہ خود بخود حل ہو جائے گا۔  

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کے پیپلز پارٹی اجلاس میں ایوان میں کے اجلاس دیتے ہیں سے ارکان ہوتے ہیں جواب دہ ہیں اور ہے اور

پڑھیں:

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کردی

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کردی۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق پروگرام کیپٹل ٹاک کے میزبان حامد میر نے کہاکہ انڈیا کرکٹ کے میدان میں تو ہمیں شکست دے رہا ہے لیکن ڈپلومیٹک فرنٹ پر پریشر میں نظر آ رہا ہے۔

اس پر تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں حال میں امریکا اور برطانیہ میں ہاؤس آف کامن سے ہو کر آیا ہوں ہمارے دونوں سفیروں کی کارکردگی بہت عمدہ ہے،میں اس کا کریڈٹ وزارت خارجہ کو دوں گا، جو ذمہ داری کے ساتھ کام کررہی ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدے پر صحافی عمران شفقت کی پرانی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی 

ریاض فتیانہ کاکہناتھا کہ قطر کے معاملے میں ہم نے دیکھا ہے ہماری انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی ہر لحاظ سے مشرق وسطیٰ میں سب سے آگے ہے،ہمارے وسائل اور فورسز کا ساتھ ہو گا توپورے مشرق وسطیٰ   میں امن قائم ہو سکتا ہے،ایک تو یہ وجہ ہے کہ پاکستان کو پذیرائی مل رہی ہے  اس پورے معاملے میں ۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حال ہی میں بیرون ملک سے ہو کر آئے ہیں پاکستان کے سفارتکاروں کی کارکردگی بہت عمدہ ہے pic.twitter.com/4lRqPa1a6Q

— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) September 17, 2025

وزیراعظم کو آرڈینیٹر رانااحسان افضل کاکہناتھا کہ سفارتی لحاظ سے پاکستان نے پچھلے ایک ڈیڑھ سال میں بہت کچھ حاصل کیا ہے، ابھی ہم نے ایران کے معاملے میں ثالثی کا کردار بھی ادا کیا،پاکستان اور سعودی عرب یا پورے جی جی سی ممالک ہیں وہاں ہمارا ایک کلیدی رول ہے،جو آپ کو سلامی ملی یہ بھی گواہی دے رہا ہے کہ آپ کا رول بڑھتا جا رہا ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے سے بھارت اور اسرائیل میں صف ماتم بھچی ہوئی ہے: مشاہد حسین سید 

پی پی رہنما علی موسیٰ گیلانی کاکہناتھا کہ یہ جو دورے ہیں عوام کو یہ ضرور لگ رہا ہوگا کہ پاکستان میں سیلاب ہےصدر چین گیا ہوا ہے اور وزیراعظم کبھی قطر توکبھی سعودی عرب جارہا ہے،ان کاکہناتھا کہ انٹرنیشنل ڈائنامکس چینج ہونے جارہے ہیں،اس میں پاکستان ایک فرنٹ رول لے گا، مالی طور پر پاکستان کے پاس طاقت نہیں ہے پاکستان کے پاس ملٹری طاقت ضرور ہے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ہمارے بجلی بلوں پر دیکھا جائے تو کئی ٹیکسز ادا کررہے ہیں، خواجہ اظہار
  • پی ٹی آئی ارکان، کچھ جج جلد مستعفی ہو جائیں گے،عرفان صدیقی
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ، پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
  • پنجاب اسمبلی میں پاک سعودی دفاعی معاہدے کے حق میں قرارداد جمع
  • سپیکر قومی اسمبلی کا حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • برطانوی حکمران جماعت  کے دو اراکین پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخلے سے روک دیا گیا
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کردی
  • مالدیپ کے سپیکر کی سربراہی میں وفد کی ایاز صادق سے ملاقات