بالی وڈ اداکار کنال کھیمو نے حال ہی میں اپنے بچپن کی تلخ یادیں شیئر کی ہیں۔ کنال نے 6 سال کی عمر تک سری نگر، کشمیر میں گزارے ہوئے دنوں کو یاد کرتے ہوئے ان خوفناک واقعات کا ذکر کیا، جو ان کے ذہن پر آج بھی نقش ہیں۔

کشمیر کا کشیدہ ماحول

کنال کھیمو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 6 سال کی عمر میں سری نگر میں رہتے تھے، جہاں دھماکے اور پتھراؤ روزمرہ کی زندگی کا حصہ تھے۔ انہوں نے کہا، ’’6 سال کے بچے کے نقطہ نظر سے دیکھیں تو یہ سب عجیب تھا۔ میں سری نگر کی خوبصورت یادیں بھی نہیں بھول سکتا، جیسے اپنے اسکول، خاندان کے ساتھ جھیل پر جانا، یا پہلگام کی سیر کرنا۔ لیکن پھر میں اپنے گھر والوں کی فکرمندی دیکھتا تھا۔‘‘

دھماکوں کا خوف

کنال نے بتایا کہ انہیں اکثر یہ الجھن رہتی تھی کہ زوردار آواز گیس کے سلنڈر کے پھٹنے کی ہے یا بم دھماکے کی۔ انہوں نے کہا، ’’کبھی کبھار تو ایسا بھی ہوتا تھا کہ شام کے وقت گھر کی لائٹس نہیں جلائی جاتی تھیں، کیونکہ خطرہ ہوتا تھا کہ پتھر گھر میں آسکتے ہیں۔ اس وقت اعلان ہوتا تھا کہ شام کے بعد گھروں میں روشنی نہ کی جائے۔‘‘

بم دھماکے کا خوفناک تجربہ

کنال نے اپنے سب سے خوفناک تجربے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے گھر کے نیچے بم دھماکا ہوا تھا، جب وہ اپنے کزن کے ساتھ تاش کھیل رہے تھے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم ‘بلَف’ نام کا ایک کھیل کھیل رہے تھے کہ اچانک زوردار دھماکا ہوا اور میں اچھل کر دور جا گرا۔ کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا، بس دھواں اور ٹوٹے ہوئے شیشے نظر آرہے تھے۔ یہ سب کسی فلم کے منظر جیسا تھا۔ میں نے خود کو الٹا گرتے دیکھا اور پھر ہر طرف اندھیرا چھا گیا۔ اس کے بعد کی یادیں بس اتنی ہیں کہ میں کسی وقت ہوش میں آیا۔‘‘

پتھراؤ اور فوج کی آمد

کنال نے ان لمحات کا بھی ذکر کیا جب اچانک پتھراؤ شروع ہوجاتا اور فوج علاقے میں پہنچ جاتی۔ انہوں نے کہا، ’’نواکدل میں بھی ایسا ہوتا تھا کہ پتھراؤ شروع ہوتا اور پھر فوج آجاتی۔ میں اور میرا کزن کھڑکی سے جھانک کر دیکھتے تھے، لیکن یہ نہیں سمجھ پاتے تھے کہ ہو کیا رہا ہے۔‘‘

کنال نے بتایا کہ ممبئی آنے کے بعد بھی انہیں یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ دوبارہ کشمیر واپس نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا، ’’ہمارے والدین نے ہمیں اس صورت حال سے بچانے کےلیے شاندار کام کیا، لیکن 6 یا 7 سال کی عمر میں آپ اردگرد کی باتیں ضرور سنتے ہیں۔‘‘

کنال نے اعتراف کیا کہ بچپن میں یہ سب کچھ ناخوشگوار تھا، اس لیے انہوں نے کبھی یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ وادی کشمیر میں کیا ہورہا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے اس موضوع پر زیادہ سوال نہیں کیے، کیونکہ جب بھی بڑے لوگ اس بارے میں بات کرتے، ماحول افسردہ ہوجاتا۔ شاید اسی لیے میں نے اپنے اندر ایک دیوار بنا لی تھی کہ ان سوالوں میں نہ پڑوں۔‘‘

کنال کھیمو نے بالی ووڈ میں اپنے کیریئر کا آغاز چائلڈ ایکٹر کے طور پر کیا اور بعد میں ہیرو کے طور پر بھی کامیابی حاصل کی۔ ان کی مشہور فلموں میں ’راجہ ہندوستانی‘، ’کلیوگ‘، ’ٹریفک سگنل‘، ’گول مال 3‘، ’بلڈ منی‘، ’گول مال اگین‘ اور ’لوٹ کیس‘ شامل ہیں۔ وہ آخری بار فلم ’مڈگاؤں ایکسپریس‘ میں نظر آئے تھے۔

کنال کھیمو کے انکشافات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کشمیر کے کشیدہ ماحول نے کس طرح لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کنال کھیمو نے انہوں نے کہا بتایا کہ کنال نے

پڑھیں:

مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل بدستور جاری

ہندوتوا ایجنڈے کی پیروی کرتے ہوئے مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل بدستور جاری ہے۔

انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے دورِ اقتدار میں مظلوم کشمیریوں کی حراستی ہلاکتیں، گرفتاریاں اور تشدد معمول  بن چکے ہیں۔

بھارتی جریدے ’’دی کاروان‘‘ کی رپورٹ کے مطابق  قابض بھارتی فورسز کے بے بنیاد مظالم کا شکار کشمیریوں میں طالب لالی بھی شامل  ہیں، جنہیں بغیر کسی ثبوت کے 10 سال سے دہشتگردی کے الزام میں گرفتار رکھا گیا ہے اور ان کا  مقدمہ بھی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔

دی کاروان کے مطابق بھارتی سکیورٹی اداروں کی جانب سے عام کشمیری خاندانوں کو (Over Ground Worker) OGW فہرست میں شامل کرنا معمول بن چکا ہے۔ مودی سرکار نے OGW فہرست کا سہارا لے کر تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں کو بیروزگاری کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں محض شک و شبہے کی بنیاد پر کشمیری خاندانوں  سے روزگار اور شناخت چھین لی جاتی ہے۔ اسی طرح بغیر کسی عدالتی کارروائی یا تحقیقات کے کشمیریوں کے نام فہرست میں شامل کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار کے حکم پر مقبوضہ کشمیر میں سیکڑوں کشمیری بلاجواز حراست میں ہیں اور دہشتگردی کے الزام میں گرفتار درجنوں بے گناہ کشمیریوں پر کوئی جرم بھی ثابت نہیں ہوا۔

دی کاروان کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج گرفتار کشمیری نوجوانوں کے خاندانوں کو بھی ہراساں کرتی ہے۔بھارتی فوج جعلی انکاؤنٹرز میں شہید کیے جانے والے کشمیری نوجوانوں کی لاشیں بھی لواحقین کو نہیں دیتی۔

مودی سرکار کے دور میں کشمیریوں کو جعلی مقدمات میں نظربند کرنا معمول کا حصہ بن چکا ہے۔ مودی سرکار کشمیریوں کے انسانی حقوق روندنے کو قومی سلامتی کا نام دے رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق صرف مئی 2025ء میں 474 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار  جب کہ 17 کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ پہلگام  حملے  کے بعد کشمیریوں کے خلاف 50 سے زائد مقدمات  قائم کرکے گرفتار کیا گیا ہے۔

کشمیریوں کی مزاحمت کو دبا نے کے لیے مودی سرکار اور بھارتی فورسز کی ریاستی دہشتگردی جاری  ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ’’جھوٹے انکاؤنٹرز‘‘ اور جعلی مقدمات پر متعدد بین الاقوامی اداروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے، مگر مودی کی مجرمانہ خاموشی برقرار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں بھارتی سفارتخانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاج
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے 2 اہلکار ہلاک
  • مقبوضہ کشمیر :دومختلف واقعات میں 2 بھارتی فوجی جہنم واصل
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل بدستور جاری
  • مظفرآباد، نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
  • بھارت میں مذہب کے نام پر فراڈ کا خوفناک انکشاف
  • بھارتی ہٹ دھرمی: جامع مسجد سری نگر میں ساتویں سال بھی نماز عید ادا نہ ہو سکی
  • کشمیری حقیقی عید تب منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ دیں گے، غلام احمد گلزار