فوجی عدالتوں میں ملٹری ٹرائل: آرمی ایکٹ بنانے کا مقصد کیا تھا یہ سمجھ آ جائے تو آدھا مسئلہ حل ہوجائے، جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے آض بھی فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل پر انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔ اس دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ بنانے کا مقصد کیا تھا یہ سمجھ آ جائے تو آدھا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے آج بھی دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آرمی ایکٹ کالعدم ہوگیا تو بھی انسداد دہشتگردی کا قانون موجود ہے۔ ایک سے زائد فورمز موجود ہوں تو دیکھنا ہوگا کہ ملزم کی بنیادی حقوق کا تحفظ کہاں یقینی ہوگا۔ آئین کا آرٹیکل 245 فوج کو عدالتی اختیارات نہیں دیتا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا کورٹ مارشل عدالتی کارروائی نہیں ہوتا؟ عذیر بھنڈاری نے کہا کہ کورٹ مارشل عدالتی اختیار ہوتا ہے لیکن صرف فوجی اہلکاروں کے لیے سویلنز کے لیے نہیں۔ جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سویلنز کے ایک کیٹیگری بھی آرمی ایکٹ کے زمرے میں آتی ہے، یہ تفریق کیسے ہوگی کہ کونسا سویلن آرمی ایکٹ میں آتا ہے اور کون نہیں، آرٹیکل 245 کا حوالہ تو اس کیس میں غیر متعلقہ ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین میں فوج کو دو طرح کے اختیارات دیے گئے ہیں، ایک اختیار دفاع کا ہے اور دوسرا سول حکومت کی مدد کرنے کا۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آرٹیکل 245 والی دلیل مان لیں تو فوج اپنے اداروں کا دفاع کیسے کرے گی؟ جی ایچ کیو پر حملہ ہو تو کیا آرٹیکل 245 کے نوٹیفیکیشن کا انتظار کیا جائے گا؟
وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ کوئی گولیاں چلا رہا ہو تو دفاع کے لیے کسی کی اجازت نہیں لینی پڑتی، جب حملہ ہو تو پولیس اور فوج سمیت تمام ادارے حرکت میں آتے ہیں۔ سپریم کورٹ ماضی میں لیاقت حسین کیس میں یہ نکتہ طے کر چکی ہے، عدالت قرار دے چکی فوج اگر کسی حملہ آور کو گرفتار کرے گی تو سول حکام کے حوالے کیا جائے گا۔
عذیر بھنڈاری نے کہا کہ فوج پکڑے گئے بندے کے حوالے سے سول حکام کی معاونت ضرور کر سکتی ہے، ہر ادارے کو اختیارات آئین سے ہی ملتے ہیں۔
جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ اگر فوجی اور سویلن مل کر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کریں تو ٹرائل کہاں ہوگا؟ وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ایسی صورت میں ٹرائل انسداد دہشتگردی عدالت میں ہی ہوگا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ بنانے کا مقصد کیا تھا یہ سمجھ آ جائے تو آدھا مسئلہ حل ہوجائے گا، آئین میں اس کو واضح لکھا ہے کہ آرمڈ فورسز سے متعلقہ قانون۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کراچی میں کرفیو لگنے پر فوج آتی تھی تو لوگ پھول پھینکتے تھے۔ ایک ہی دن میں جی ایچ کیو سمیت مختلف مقامات پر حملے ہوئے۔ آپ سابق وزیراعظم اور ایک پارٹی لیڈر کے وکیل ہیں، کیا سابق وزیراعظم نے 9 مئی واقعات کی مذمت کی ہے کہ یہ غلط ہوا؟ کیا عدالت میں اپنے تحریری جواب میں مذمت کی گئی ہے؟
عذیر بھنڈاری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی متفرق درخواست عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کی مذمت اپنی تحریری معروضات میں کی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے جو ذمہ دار ہیں انہیں سزا دی جائے، لیکن مذمت کرنے کا بھی مطلب نہیں کہ بانی پی ٹی آئی سرکاری مؤقف تسلیم کرتے ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ مذمت کرنا اچھی بات ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا کوئی وزیراعظم اپنی مقررہ مدت سے زیادہ عہدے پر رہ سکتا ہے؟ عذیر بھنڈاری نے جواب دیا کہ پانچ سال کے لیے آنے والا وزیراعظم چھ سال نہیں رہ سکتا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر آپ فوجیوں کی حد تک کورٹ مارشل کو درست مانتے ہیں تو بات آرٹیکل 175 کے دائرے سے باہر نکل گئی، ذاتی طور پر جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں۔ ہر وکیل کے دلائل مختلف ہیں سب کو اکٹھا کرنے کے ساتھ عدالتی فیصلہ بھی دیکھنا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں سب مل کر ملبہ ہمارے گلے ڈالیں گے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میرا خیال ہے بینچ وکلا کے دلائل کو مکس کر رہا ہے۔ سلمان اکرم راجا نے بھارت میں کورٹ مارشل کے لیے الگ فورم کی بات کی تھی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ میری نظر میں سلمان اکرم راجا کا مؤقف مختلف تھا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت دلائل کی پابند نہیں آئین کے مطابق خود بھی فیصلہ کرسکتی ہے۔
عذیر بھنڈاری نے کہا کہ فوج آرٹیکل 245 کے علاوہ سویلنز کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا سکتی، اگر کوئی خفیہ اختیار فوج کو ہے تو دکھا دیں ہم مان لیں گے۔ سویلین حکام ہر صورت میں فوج سے بالاتر ہوتے ہیں۔ کمانڈنگ افسر کا ملزمان کی حوالگی لینا فوج کی سویلن پر بالادستی کے مترادف ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عذیر بھنڈاری نے کہا کہ جسٹس امین الدین خان بانی پی ٹی آئی نے کورٹ مارشل آرمی ایکٹ آرٹیکل 245 جائے گا کے لیے
پڑھیں:
عمران خان نے چیف جسٹس یحیی آفریدی کو خط لکھ دیا، 200 سے زائد کیسز کا حوالہ
عمران خان نے چیف جسٹس یحیی آفریدی کو خط لکھ دیا، 200 سے زائد کیسز کا حوالہ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان یحیی آفریدی اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کو خط لکھ دیا، سابق وزیراعظم کی جانب سے سلمان اکرم راجہ نے خط تحریر کیا ہے۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا خط 9 صفحات پر مشتمل ہے، خط کا عنوان آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ ہے، خط میں عمران خان نے اپنے اوپر 200 سے زائد کیسز کا حوالہ دیا ہے، سابق وزیراعظم نے خود کو اور اپنی اہلیہ بشری بی بی کو قید میں رکھنا سیاسی و انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔
خط میں رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، میاں محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔خط میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 4 ماہ میں 2 بار اپنے بیٹوں سے کال پر بات کی، بانی پی ٹی آئی کی بشری بی بی سے ملاقات کروائی گئی نہ انہیں پڑھنے کے لیے اخبار دیا گیا، کئی دن عمران خان کو چھوٹے سے سیل میں رکھا جاتا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ جیل ٹرائل کی سماعت نہ ہونے کے باعث بانی پی ٹی آئی اپنے اہل خانہ اور وکلا سے گزشتہ 2 ماہ سے نہیں ملے، لسٹ کے مطابق عمران خان کو وکلا سے ملاقات نہیں کروائی جاتی۔خط میں 8 فروری انتخابات، 26 نومبر ریلی اور 26 ویں آئینی ترمیم کا بھی ذکر کیا گیا ہے، آئینی بینچ کو فوجی عدالتوں اور مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرڈپٹی ڈائریکٹر سی ڈی اے انجینئر ڈاکٹر سجاد شکراللہ باجوہ کا اعزاز،پی ایچ ڈی تھیسز کا کامیاب دفاع،آفیسرز ایسو سی ایشن کی مبارکباد ڈپٹی ڈائریکٹر سی ڈی اے انجینئر ڈاکٹر سجاد شکراللہ باجوہ کا اعزاز،پی ایچ ڈی تھیسز کا کامیاب دفاع،آفیسرز ایسو سی ایشن کی مبارکباد پہلگام فالس فلیگ کا پردہ چاک کرنے پر آسام کا مسلمان رکن قانون ساز اسمبلی گرفتار وزیراعظم اور انکی ٹیم نے عوامی موقف سن کر نہروں کا مسئلہ خوش اسلوبی سے سلجھایا: وزیراعلی سندھ مودی یاد رکھیں ،پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھا تو انڈیا کو بھرپور جواب ملے گا:اسد قیصر محمد راشد جی ایم سے ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ روڈن انکلیو پرموشن پر صدر آئی سی سی آئی کی مبارکباد اگر بھارت جنگ کرتا ہے تو اس کی معیشت بری طرح متاثر ہوگی: سابق بھارتی ججCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم