پنجاب بھر میں وقت سے پہلے گرمیوں کی چھٹیوں کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
محکمہ اسکول ایجوکیشن پنجاب نے صوبے بھر میں ہیٹ ویو کے خطرے کے پیش نظر یکم جون سے موسم گرما کی تعطیلات شروع کرنے کے لیے وزیراعلیٰ سے منظوری طلب کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں 1600 سے زائد اسکولوں کے لائسنس منسوخ
میڈیا رپورٹ کے مطابق محکمے نے وزیر اعلیٰ کو سمری بھیجی دی ہے۔ سیکریٹری تعلیم خالد نذیر وٹو کے مطابق متوقع ہیٹ ویو کی وجہ سے موسم گرما کی چھٹیاں طے شدہ وقت سے پہلے شروع ہو سکتی ہیں۔ تاہم اس بارے میں حتمی فیصلہ وزیراعلیٰ کریں گے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں صوبائی حکومت نے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے اسکولوں کے اوقات پہلے ہی مختصر کر دیے ہیں۔ اسکولوں کے اوقات میں 30 منٹ کی کمی 7 اپریل سے لاگو ہے اور جو 15 اکتوبر تک جاری رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب: اسکولوں کے تدریسی اوقات میں کمی کردی گئی
تدریسی اوقات میں تبدیلی کے بعد اسکول اب صبح 7:30 بجے کھلتے ہیں، بند ہونے کے اوقات سنگل اور ڈبل شفٹوں کے لیے ایڈجسٹ کیے گئے ہیں۔
شیڈول میں تبدیلی کے باوجود کچھ والدین طلبہ کے شدید گرمی میں اسکول جانے پر اب بھی تشویش کا شکار ہیں اور حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ گرمیوں کی تعطیلات کا جلد اعلان کرے۔
اس حوالے سے اساتذہ میں بھی تشویش پائی جاتی ہے، ان کا مؤقف ہے کہ غیر یقینی صورتحال تعلیمی منصوبوں کو منظم کرنے اور وقت پر کورس ورک مکمل کرنا مشکل بنا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب اسکول پنجاب حکومت گرمیوں کی چھٹیاں موسم گرما کی چھٹیاں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب اسکول پنجاب حکومت گرمیوں کی چھٹیاں موسم گرما کی چھٹیاں اسکولوں کے
پڑھیں:
لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ضلع بیربھوم میں ایک دل خراش واقعے نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایک مقامی اسکول کی طالبہ، جو گزشتہ ایک ماہ سے لاپتہ تھی، کی لاش ایک ویران علاقے سے بوری میں بند حالت میں ملی ہے۔ پولیس نے طالبہ کے ایک استاد کو گرفتار کرلیا ہے، جس پر اغوا اور قتل کا الزام ہے۔
طالبہ 22 اگست کو حسب معمول اسکول کے لیے نکلی تھی لیکن واپس گھر نہ پہنچی۔ اہل خانہ اور مقامی افراد نے کئی دنوں تک اس کی تلاش جاری رکھی، مگر کامیابی نہ ملی۔ بالآخر منگل کی شب کالی ڈانگا گاؤں کے مضافات میں واقع ایک سنسان مقام سے ایک بوری برآمد ہوئی، جس میں طالبہ کی لاش موجود تھی۔
متاثرہ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ استاد اس سے قبل بھی نازیبا رویہ اختیار کرتا رہا تھا، اور طالبہ نے اس حوالے سے اپنی والدہ کو آگاہ بھی کیا تھا۔ اسی بنیاد پر پولیس نے استاد کو حراست میں لیا، جس نے تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید چھان بین جاری ہے، اور یہ بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ قتل سے قبل کسی قسم کی زیادتی تو نہیں کی گئی۔ لاش کو فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔
یہ واقعہ معاشرے میں بچوں کے تحفظ، تعلیمی اداروں کی نگرانی، اور متاثرہ خاندانوں کی فوری داد رسی کے حوالے سے کئی سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔