مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل دماغ، ایک نئے دور کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
انسانی تاریخ کے ایک منفرد اور بے مثال دور میں ہم داخل ہو چکے ہیں، جہاں مصنوعی ذہانت کی ترقی نے دنیا کو بدل کر رکھنے کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ ترقی نہ صرف ہمارے فہم اور اندازوں سے بالاتر ہے، بلکہ ہمارے روزمرہ کے نظام کو بھی نئی شکل دے رہی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے ذریعے انسانی عمر میں اضافہ کر کے اسے ’’عمرِ نوح‘‘کی سطح، یعنی ہزار سال تک لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ مصنوعی ذہانت کا تصور محض ایک مشین کی محدود فعالیت تک محدود نہیں رہا، بلکہ اب یہ ایک ’’ڈیجیٹل دماغ‘‘یا عقلِ فراست کے طور پر ابھر رہا ہے، جو عام انسانی ذہن سے کہیں آگے بڑھ کر فیصلہ سازی، مسائل کے حل اور انتظامی امور کی نگرانی کر سکتا ہے۔ ڈیجیٹل دماغ، جو الگورتھم کی بنیاد اور طاقتور کمپیوٹنگ پر مبنی ہے، اب انسانی ذہن کے کئی پہلوئوں میں برتری حاصل کر چکا ہے۔ یہ مشین محض انسان کے تیار کردہ اصولوں پر نہیں چلتی، بلکہ ان اصولوں کو مزید ترقی دے کر نئے امکانات پیدا کر رہی ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں، ٹریفک جام، یا قدرتی آفات جیسے حالات میں، ڈیجیٹل دماغ ایک منظم نظام کے تحت حالات کا جائزہ لیتا ہے اور بہتر فیصلے کرتا ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ حکومتی نظام کو خودکار بنا کر تمام اقدامات کا اعلان کر سکے گا۔ مصنوعی ذہانت مستقبل میں مذہبی معاملات پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔ساجد، کلیساں، اور دیگر عبادت گاہوں میں مبلغ، خطیب اور مفتی کی جگہ ایک ڈیجیٹل دماغ لے سکتا ہے جو احادیث اور مستند دینی روایات کی بنیاد پر فتوے اور خطبے دے سکتا ہے۔ اسے ہر زبان پر دسترس ہوگی۔ مصنوعی ذہانت نے سماج کے مختلف شعبوں میں قابل ذکر کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے اور آنے والے وقتوں میں یہ کردار مزید اہمیت اختیار کرے گا۔یہ اداروں اور تنظیموں کو بہتر نظم و نسق کے ذریعے چلا سکے گا۔ڈیجیٹل ذہن جنگوں، زلزلوں اور دیگر آفات کے دوران رہنمائی فراہم کرے گا اور متاثرہ افراد تک وسائل پہنچائے گا۔ ٹریفک کے بہائو کو کنٹرول کرنا، حادثات کو روکنا، اور شہریوں کو بروقت رہنمائی فراہم کر سکے گا۔حتیٰ کہ تعلیمی نظام میں امتحانات کا بروقت شیڈول، موسم یا دیگر عوامل کی پیش بندی کر سکے گا۔ یہ بات ہمارے علماء کو فتویٰ دینے سے پہلے اور عام المسلمین کو معلوم ہونی چاہیے کہ مصنوعی ذہانت کی بنیاد رکھنے والے اصول مسلم دانشوروں نے صدیوں پہلے فراہم کئے تھے۔
محمد بن موسیٰ الخوارزمی نے الجبرا اور الگورتھم متعارف کروایا جو آج کے کمپیوٹر سائنس کی بنیاد ہے۔ الکندی اور دیگر مسلم سائنسدانوں نے سائنس، ریاضی، اور فلسفے کے میدان میں اہم خدمات انجام دیں، جن پر آج کی ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ اس میں شک نہیں کہ جہاں مصنوعی ذہانت کے فوائد بے شمار ہیں وہیں اس کے ساتھ کئی چیلنجز بھی درپیش ہوں گے۔ کیا ڈیجیٹل دماغ انسانی جذبات، اخلاقیات، اور روحانی ضروریات کو مکمل طور پر سمجھ سکے گا؟ کیا ہم مصنوعی ذہانت کو مکمل اختیار دے کر انسانی معاشرت کی اہمیت کو کمزور کر رہے ہیں؟کیا ہماری عمریں ہزار سال تک اس ٹیکنالوجی کے ذریعے بڑھ سکیں گی؟ عین ممکن ہے کہ انسانی عمریں دوبارہ دورِ نبی نوح علیہ السلام کے مطابق ہو جائیں۔ مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل دماغ ایک نئی دنیا کا آغاز ہیں، جہاں انسانی زندگی کے تمام پہلوئوں کو بدلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اس ترقی کو انسانیت کی فلاح کے لئے استعمال کرنے کے لئے اپنے علمی ورثے کو یاد رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ٹیکنالوجی انسانی اقدار، جذبات، اور روحانی پہلوئوں کو متاثر نہ کرے۔ یہی وہ وقت ہے جب ہمیں سائنسی عقل کی روشنی میں اپنے دماغ کو قرآنی فرمانِ علم و فکر اور فہم و تدبر سے زرخیز کر کے انسانی بہتری کی طرف لے جانا ہوگا۔
اسلامی تعلیمات نے ہمیں علم کے حصول کی نہ صرف تاکید کی ہے، بلکہ اسے فرض قرار دیا ہے۔ حتیٰ کہ حصولِ علم کے لئے چین تک کا سفر کرنے کی نصیحت کی گئی ہے۔ اس سے واضح ہوا کہ علمِ نافع کے حصول کی تاکید کی گئی ہے۔ اسلام کے ابتدائی دور میں مدینہ سے علم کا آغاز ہوا، اور غیر مسلم قیدیوں کو رسول اللہ ﷺ نے اس شرط پر رہا کیا کہ وہ مسلمانوں کو لکھنا پڑھنا سکھائیں۔ علم کو اہمیت دی گئی اور اسی طرح اموی دورِ خلافت میں عظیم فتوحات کے ساتھ اندلس تک عظیم علمی مراکز قائم ہوئے۔ دنیا کی پہلی یونیورسٹی مدین فاس میں قائم ہوئی، اور عباسی دور میں عظیم علمی مرکز ’’بیت الحکمت‘‘قائم ہوا۔ بدقسمتی سے، خلافتِ عثمانیہ کے جنگ عظیم اول میں خاتمے کے بعد، صہیونی طاقتوں، برطانیہ، اور فرانس نے مسلمان ممالک کو تقسیم کر کے انہیں زیرِ تسلط کر لیا۔
آج ضرورت ہے ایک قومی و ملی وحدتِ فکر کی، جو تیزی سے بڑھتے ہوئے مصنوعی ذہانت پر قائم ڈیجیٹل انقلاب کا مثبت استعمال کر سکے۔ یہ مصنوعی ڈیجیٹل نظام روحانی انقلاب، جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ذریعے آئے گا، پر ختم ہوگا۔ اس روحانی انقلاب کا آغاز حضرت امام مہدی ؑ کے ظہور سے ہوگا، اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول پر مکمل ہو کر پوری دنیا پر محیط ہوگا۔ یہ دور امن، محبت، مادیت سے پاک، اور خوشحالی سے بھرپور ہوگا۔ ان شا اللہ۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت ڈیجیٹل دماغ کے ذریعے کی بنیاد کا آغاز سکے گا کر سکے
پڑھیں:
سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کو مزید شفاف اور کیس لیس بنانے کیلئے اکاونٹس کنٹرولر جنرل کیساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کو مزید شفاف اور کیس لیس بنانے کیلئے اکاونٹس کنٹرولر جنرل کیساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جسمیں سی ڈی اے بورڈ ممبران، اے جی سی اور دیگر سینئیر افسران نے شرکت کی،اجلاس میں سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کو مزید شفاف، مستحکم ڈیجٹیلائز اور کیس لیس نظام متعارف کروانے کیلئے اکاونٹس کنٹرولر جنرل (سی جی اے)کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت(ایم او یو) پر سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں دستخط کئے گئے.
ایم او یو کا مقصد سی ڈی اے میں سیپ کے ذریعے ایک جامع اثاثہ جات کا نظام نافذ کرنا شامل ہے جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ انٹرپرائز ریسورس پلاننگ (ای آر پی)پلیٹ فارم ہے،ایم او یو کے تحت سیپ کو بجٹنگ، اکانٹنگ، پے رول رنگ، پروکیورمنٹ، انوینٹری، اور فکسڈ اثاثوں کی ٹریکنگ سمیت متعدد افعال کو منظم کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا. یہ نظام ریئل ٹائم ڈیٹا پروسیسنگ، سینٹرلائز رپورٹنگ، اور مضبوط اندرونی مالیاتی کنٹرولز کو مزید موثر بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔واضح رہے سی ڈی اے کے فنانس ونگ نے سیپ کو مرحلہ وار نفاذ کا طریقہ کار اپنایا ہے جسکا آغاز نظام کی ڈیزائننگ سے ہوگا اس کے بعد ڈیٹا منیجمنٹ عملے کی تربیت اور مکمل آپریشنل رول آٹ شامل ہیں۔مزید برآں سیپ کے نفاذ سے سی ڈی اے کے مالیاتی معاملات کی ڈیجیٹلائزیشن سے مالیاتی ضوابط مزید شفاف اور موثر ہونگے۔اسی طرح بروقت آڈٹ کے زریعے مالیاتی بیضابطگیوں پر بروقت قابو پانے میں مدد ملے گی. سیپ سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کو مزید بہتر بنانے کیلئے ایک ڈیجٹیل فنانشل ڈیش بورڈ بنائے گی جسکی بدولت سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کا جائزہ لینے کے ساتھ متعلقہ افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینے میں مدد ملے گی.اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ اکاونٹس کنٹرول جنرل (سی جے اے)کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنا سی ڈی اے کے وسیع تر وژن کا حصہ ہے جسکا مقصد سی ڈی اے کو جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے مالیاتی نظام کے تحت مزید مضبوط، شفاف اور مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ سی ڈی اے کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے ساتھ بہتر عوامی خدمت کی فراہمی میں مدد ملے گی.چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ سی ڈی اے اسلام آباد کو پاکستان کا پہلا مکمل ڈیجیٹل شہر بنانے کے منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے. اسکے لئے نہ صرف تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے بلکہ سی ڈی اے نے اسلام آباد میں تمام ادائیگیاں ڈیجیٹل اور کیش لیس نظام کے تحت کی جائیں گی جس کیلئے کیو آر کوڈ سسٹم متعارف کرایا جائے گا تاکہ عوام گھر بیٹھے سی ڈی اے کی سہولیات سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ انکا وقت بھی بچایا جاسکے.انہوں نے کہا کہ شہر میں مرحلہ وار مفت وائی فائی اور ہائی سپیڈ انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے کا بھی جائزہ لیا جائے. واضح رہے سی ڈی اے کا ون ونڈو سسٹم مکمل طور پر ڈیجیٹلائز ہوچکا ہے جہاں تمام ادائیگیاں آن لائن کی جاتی ہیں.چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں اور کیش لیس نظام سے نہ صرف شفافیت بڑھے گی بلکہ عوام کو جدید سہولیات بھی میسر آئیں گی. انہوں نے کہا کہ ہم عالمی معیار کے مطابق سی ڈی اے کو مکمل ڈیجیٹل ادارہ بنائیں گے. انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کی ترقی اور ڈیجیٹلائزیشن کے یہ اقدامات ملک بھر کیلئے ایک مثال قائم کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراردن نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا دی، اثاثے منجمد، 16افراد زیر حراست اردن نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا دی، اثاثے منجمد، 16افراد زیر حراست پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے ، امریکی نائب صدر کے دورے پر ڈرامہ رچایا گیا، عرفان صدیقی جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان صدر ن لیگ نوازشریف کا لندن سے فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ شاہراہوں کی بندش سے 12ہزار کمرشل گاڑیاں پھنس چکی ہیں،عاطف اکرم شیخCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم