لاہور میں سمن آباد کے علاقے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما، سابق صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کے ڈیرے سے لاش برآمد ہوئی ہے۔

لاہور پولیس کے مطابق سمن آباد کے علاقے نیو مزنگ میں سابق صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کے ڈیرے میں سرونٹ کوارٹر سے گولی لگی لاش برآمد ہوئی، نامعلوم شخص کو نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کرکے قتل کیا۔؎

 پولیس نے کہا کہ اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو تحویل میں لیکر جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرکے لاش مردہ خانے منتقل کر دی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ ملزمان کون ہیں جلد ہی ملزمان کو سراغ لگالیا جائے گا۔

ذرائع نے کہا کہ رہنما تحریک انصاف  کے ڈیرے سے لاش  سرونٹ کوارٹر کے کمرے سے ملی، کوارٹر پولیس اہلکار ارشد نے چند ماہ قبل کرائے پر لیا تھا۔

ذرائع نے کہا کہ تاحال متعلقہ اہلکار شامل تفتیش نہیں ہوا، نعش کافی بوسیدہ تھی ،تاحال شناخت نہیں ہوسکی،عمر 30 سے 35 سال ہے، پولیس اہلکار ارشد کو تفتیش کے لیے بلایا جارہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے ڈیرے

پڑھیں:

بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 

سٹی 42: سابق نگران وزیر اعظم   انوار الحق کاکڑ نے کاہ ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔

سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ  ے  میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کہاسپرنٹ موومنٹ کا صرف پاکستان کو سامنا نہیں ۔ایران  افریقہ،انڈیا کئی اور ممالک میں ایسی تحریک ہے ۔بلوچستان میں چند افراد اس طرح کی تحریک چلا رہے ہے ۔ یہ لوگ 17 سو سمیت مختلف تاریخی کا حوالہ دیتے ہے ۔برٹش راج سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی نے کام شروع کیا ۔پھر برٹش راج آیا اور کئی ریاستوں کو قبضے میں لیا ۔ برٹشن نے جانے کا فیصلہ کیا تو دو تحریکوں سے جنم لیا ۔جو آج بلوچستان ہے یہ پہلے برٹشن بلوچستان تھا ۔اس میں کچھ ریاست کلات پر کچھ حصہ مشتمل تھا ۔ 17 مارچ 1948 کو ریاست کلات پاکستان کا حصہ بن گئے ،موجودہ حالات میں یہ چند لوگ مختلف بہانے بناتے ہے ۔وائلس کو بطور آلہ کار بنا کر تحریک شروع کر دی گی جہاں تشدد ہو وہاں کوئی بہنانہ ڈھونڈا جاتا ہے ۔مزدوروں کو بسوں سے اتار کر مار دیا جاتا ہے ۔ 

صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس

آج بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود ہے ،جب ڈسکیرمنشن کہیں موجود نہیں تو پھر یہ جنگ کیا ہے ۔ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔

متعلقہ مضامین

  • مریم اورنگزیب کی گاڑی کو حادثہ
  • کراچی: برطرف پولیس اہلکار گاڑیاں چھیننے لگے
  • کراچی، اے وی ایل سی کا اورنگی ٹاؤن میں پولیس مقابلہ، سابق پولیس اہلکار سمیت دو ملزمان گرفتار
  • نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس میں تحریک انصاف کو بھی بلایا جائے: فیصل واوڈا
  • نیشنل ایکشن پلان کا اجلاس فوری طور پر بلایا جائے ، تحریک انصاف شامل ہو: فیصل واوڈا
  • لاہور: ڈاکوؤں کا شہریوں سے لوٹ مار کا نیا طریقہ واردات
  • لاہور میں منشیات فروش خاتون گرفتار، بھاری مقدار میں چرس برآمد
  • تحریکِ انصاف کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا، جماعت اسلامی
  • لاہور: شہریوں کا اے ایس آئی پر مبینہ تشدد، ملزمان گرفتار
  • بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ