ساحلی علاقوں کو سمندر برد ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ساحلی علاقوں کو سمندر برد ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے: احسن اقبال WhatsAppFacebookTwitter 0 24 February, 2025 سب نیوز
کراچی(سب نیوز ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ساحلی علاقوں کو سمندر برد ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔شہر قائد میں وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث 2022 میں بدترین سیلاب کا سامنا کیا، تمام شعبوں میں بہتری کیلییٹیکنالوجی کواپنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سیسندھ سمیت پورا ملک متاثرہوا، ساحلی علاقوں کوسمندربرد ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے،ہم سب کو مل کر کام کر ہوگا اور آبادی کے لحاظ سے وسائل کو بڑھنا ہوگا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھاکہ سکھر حیدر آباد موٹروے پر رواں سال کام شروع ہو جائیگا، ملک میں ترسیلات زر 30 فیصد تک بڑھ رہی ہیں، پاکستان کو اقتصادی لانگ مارچ پر گامزن کرنا ہے، ملک کے بہترمستقبل کی کنجی سیاسی استحکام برقرار رکھنے میں ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ تھر کا علاقہ پاکستان کی توانائی کا مرکز بن رہا ہے، تھر کے کوئلے کے ذخائر سے سستی توانائی کا حصول ممکن ہے، برآمدات میں اضافے کیلئے سستی توانائی کا حصول ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنائیں گے، ملکی ترقی کیلئے برآمدات بڑھاناہوگا ، پاکستان اب ترقی کی چوتھی اڑان بڑھنے جارہا ہے، نجی شعبے کو بھی ملکی ترقی کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا، ہمیں سیاسی اختلافات کوایک طرف رکھ کرملکی ترقی کیلیے کام کرنا ہوگا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ کلائمیٹ چینج نیدوخطرے پیدا کردیئیہیں، ایک واٹر، دوسرا فوڈ سکیورٹی کا ہے، نہایت سنجیدگی کے ساتھ مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا، اس مسئلے پر سیاست نہیں بلکہ صوبوں کے بہترین ماہرین کیساتھ بیٹھ کر حل تلاش کرنا ہوگا، ایسا نہ ہو خشک سالی ہمارے لیے خطرہ بن جائے۔
وزیر اعلی سندھ مرادعلی شاہ نے کہا کہ نگران حکومت میں ارسا نیغلط فیصلہ کیا تھا، ہ سی سی آئی میں اپنا موقف رکھیں گے، کینال نہیں بن سکتے، مجھے کسی ہڑتال یا قانون ہاتھ میں لینے کی ضرورت نہیں، اعداد وشمارکے ساتھ ہم اپنے موقف کا دفاع کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا اعتراض ہے ہمیں اپنے حصے کا پانی پورا نہیں مل رہا، ٹیلی میٹرنگ کیذریعے پتہ چل جائے گا، یہ کوئی سیاسی جنگ نہیں ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اقدامات کرنا ہوں گے ساحلی علاقوں کو ہونے سے بچانے کا کہنا تھا احسن اقبال کرنا ہوگا کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
ہم الزامات کی بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، میئر کراچی
کراچی:میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عیدالاضحیٰ کی نماز کے بعد شہر میں صفائی ستھرائی اور دیگر شہری مسائل پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی الائشیں اٹھانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اور شہر کی صفائی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو کئی بار مل کر کام کرنے کی پیشکش کی لیکن افسوس کہ سیاسی مفادات کو شہر کے مفاد پر ترجیح دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب شہر میں بہتری آتی ہے تو اسے سب کا کارنامہ بتایا جاتا ہے اور جب کوئی خرابی ہوتی ہے تو سارا الزام پیپلز پارٹی پر ڈال دیا جاتا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے طنزاً کہا کہ اگر کسی کو مرچیں لگتی ہیں تو صبر کریں، اللہ بہتر کرے گا، اور اگر پھر بھی برداشت نہ ہو تو سوڈا پیئیں اور خوش رہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کی ٹیم بیان بازی کے بجائے میدان میں نکل کر عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔
میئر کراچی نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری افراد سے ملاقاتیں کی جاتی ہیں، لیکن کراچی کے عوامی مسائل پر میئر کی بات نہیں سنی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین میں یہ نہیں لکھا کہ خالد مقبول بولیں گے اور صوبہ بن جائے گا، آئین میں طریقہ کار درج ہے، اسی پر عمل ہونا چاہیے۔
مرتضیٰ وہاب نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں نئی کینال بننے سے شہر کو 40 فیصد اضافی پانی میسر آئے گا، جبکہ سیوریج کے پانی کی ٹریٹمنٹ کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پانی کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے اعتراف کیا کہ قلت موجود ہے، تاہم منصفانہ تقسیم کا نظام شروع کر دیا گیا ہے، جس سے متاثرہ علاقوں کو ریلیف ملے گا۔
انہوں نے خالد مقبول اور مصطفیٰ کمال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وفاق کا حصہ ہیں، انہیں کراچی کے مسائل پر بات کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا مطالبہ تھا کہ شہری حکومت کو اختیارات دیے جائیں، لیکن آج کراچی کے عوام انہیں وعدے پورے نہ کرنے پر برا بھلا کہہ رہے ہیں۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ ان کی پوری توجہ شہر کی بہتری پر مرکوز ہے اور وہ الزامات کی سیاست سے بالاتر ہو کر عملی خدمت کو ترجیح دے رہے ہیں۔