علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے وارنٹ گرفتاری انتقامی سیاست کا واضح ثبوت ہے، علامہ احمد اقبال رضوی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ایک بیان میں ایم ڈبلیو ایم کے وائس چیئرمین نے کہا کہ ہم اس غیر قانونی اور انتقامی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ وارنٹ گرفتاری کو فی الفور واپس لیا جائے، اگر حکومت نے ظلم و جبر کا راستہ نہ چھوڑا تو ہم اپنی عوامی اور جمہوری مزاحمت کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ ہم سربراہ مجلس وحدت مسلمین، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے وارنٹ گرفتاری کو حکومت کی بوکھلاہٹ اور انتقامی سیاست کا واضح ثبوت قرار دیتے ہیں، یہ کارروائی حق و صداقت کی آواز کو دبانے کی ناکام کوشش ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ایک بے باک، نڈر اور اصول پسند رہنما ہیں، جو ہمیشہ مظلوموں کے حق میں اور ظالموں کے خلاف سینہ سپر رہے ہیں، ان کی شجاعت اور جرات مندانہ مؤقف کو اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے متزلزل نہیں کر سکتے، ہم واضح طور پر اعلان کرتے ہیں کہ کسی بھی جبر، دھمکی یا غیر آئینی ہتھکنڈے سے ہمیں مرعوب نہیں کیا جا سکتا۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ہر حال میں اپنے اصولی اور عوامی جدوجہد کو جاری رکھے گی، حکومت کو چاہیئے کہ وہ غیر جمہوری ہتھکنڈوں کے بجائے عوامی مسائل کے حل پر توجہ دے اور سیاسی انتقام کی روش کو ترک کرے، ہم اس غیر قانونی اور انتقامی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ وارنٹ گرفتاری کو فی الفور واپس لیا جائے، اگر حکومت نے ظلم و جبر کا راستہ نہ چھوڑا تو ہم اپنی عوامی اور جمہوری مزاحمت کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وارنٹ گرفتاری کرتے ہیں
پڑھیں:
ڈھاکا یونیورسٹی کے ہاسٹل کا نام علامہ اقبال کے نام پر رکھنے کا مطالبہ
بنگلہ دیش کی انقلابی طلبہ کونسل نے ڈھاکا یونیورسٹی کے ہاسٹل کا نام پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبالؒ کے نام پر رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
21 اپریل کو علامہ اقبالؒ کی برسی پر یونیورسٹی کی مرکزی مسجد میں ہونے والی تقریب میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری کا عمل سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی، دفتر خارجہ
قومی انقلابی طلبہ کونسل کے سینیئر جوائنٹ کنونیئر محمد شمس الدین نے کہاکہ علامہ اقبال کا انتقال 21 اپریل 1938 کو ہوا، 1947 میں پاکستان کا قیام ان کے خواب کی تعبیر تھی، آج کا بنگلہ دیش اسی وراثت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس موقع پر انقلابی طلبہ کونسل کے کنوینیئر اور علامہ اقبال سوسائٹی کے سیکریٹری عبدالواحد نے کہاکہ آمرانہ حکومتوں کے دور میں علامہ اقبال کے بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں تھی، ان کے بارے میں فلسفیانہ گفتگو پر پابندی تھی لیکن اب آزاد ماحول میں نوجوان نسل کو ان کے بارے میں جاننے کا موقع مل رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علامہ اقبال کے مسلم قومیت کے تصور کی بنیاد پر بنگلہ دیش بے پناہ صلاحیتوں کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ علامہ اقبالؒ کو عالمی سطح پر ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش اور ایران میں بین الاقوامی ادب کے ممتاز شاعر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ انہیں ایک جدید ’مسلم فلسفیانہ مفکر‘ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ ان کی شاعری کی پہلی کتاب ’اسرار خودی‘ 1915 میں فارسی زبان میں شائع ہوئی۔ ان کی دیگر قابل ذکر تصانیف میں رموز بے خودی، پیامِ مشرق اور ضربِ عجم شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں طویل مدت بعد پاکستانی سیکریٹری خارجہ کا دورہ بنگلہ دیش
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ ڈھاکا یونیورسٹی کا اقبال ہال 1957 میں جامعہ کے پانچویں ہاسٹل کے طور پر قائم کیا گیا تھا، جسے علامہ اقبال کے نام سے منسوب کیا گیا، تاہم علیحدگی کے بعد اس کا نام تبدیل کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقبال ہال انقلابی طلبہ کونسل بنگلہ دیش پاکستان بنگلہ دیش تعلقات علامہ اقبال مطالبہ ہاسٹل کا نام وی نیوز