ایک بیان میں ایم ڈبلیو ایم کے وائس چیئرمین نے کہا کہ ہم اس غیر قانونی اور انتقامی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ وارنٹ گرفتاری کو فی الفور واپس لیا جائے، اگر حکومت نے ظلم و جبر کا راستہ نہ چھوڑا تو ہم اپنی عوامی اور جمہوری مزاحمت کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ ہم سربراہ مجلس وحدت مسلمین، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے وارنٹ گرفتاری کو حکومت کی بوکھلاہٹ اور انتقامی سیاست کا واضح ثبوت قرار دیتے ہیں، یہ کارروائی حق و صداقت کی آواز کو دبانے کی ناکام کوشش ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ایک بے باک، نڈر اور اصول پسند رہنما ہیں، جو ہمیشہ مظلوموں کے حق میں اور ظالموں کے خلاف سینہ سپر رہے ہیں، ان کی شجاعت اور جرات مندانہ مؤقف کو اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے متزلزل نہیں کر سکتے، ہم واضح طور پر اعلان کرتے ہیں کہ کسی بھی جبر، دھمکی یا غیر آئینی ہتھکنڈے سے ہمیں مرعوب نہیں کیا جا سکتا۔

علامہ سید احمد اقبال رضوی نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ہر حال میں اپنے اصولی اور عوامی جدوجہد کو جاری رکھے گی، حکومت کو چاہیئے کہ وہ غیر جمہوری ہتھکنڈوں کے بجائے عوامی مسائل کے حل پر توجہ دے اور سیاسی انتقام کی روش کو ترک کرے، ہم اس غیر قانونی اور انتقامی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ وارنٹ گرفتاری کو فی الفور واپس لیا جائے، اگر حکومت نے ظلم و جبر کا راستہ نہ چھوڑا تو ہم اپنی عوامی اور جمہوری مزاحمت کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: وارنٹ گرفتاری کرتے ہیں

پڑھیں:

آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

(جاری ہے)

یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔

فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

وولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔

'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔

عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شکر ہے نون لیگی یہ نہیں کہتے علامہ اقبال والا خواب بھی نواز شریف نے دیکھا تھا، پرویز الہیٰ
  • کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
  • حضرت ابراہیم (ع) رہتی دنیا تک انسانیت کے امام، رہبر اور رہنما رہینگے، علامہ مقصود ڈومکی
  • علامہ حسنین وجدانی کی بلاجواز گرفتاری
  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے علامہ قاضی نادر حسین علوی کو ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کا صوبائی آرگنائزر مقرر کردیا 
  • ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پنجاب اور بلوچستان میں نئے سیٹ اپ کا اعلان کردیا 
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • سکردو، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
  • حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی